سرینگر (ایس این بی؍ ایجنسیاں) :جموں وکشمیر کے دورے پر گئے حدبندی کمیشن نے جمعہ کو کہا کہ حد بندی کا عمل آئندہ سال مارچ تک پورا کرلیا جائے گا۔ اسمبلی کی نئی حد بندی کے حوالے سے جاری کارروائی کو لے کرعوامی حلقوں میں پائے جارہے خدشات کے بیچ حد بندی کمیشن نے خود بھی اس سارے عمل کے ’’بڑا پیچیدہ‘‘ ہونے کا اعتراف کیا ہے۔کمیشن کا کہنا ہے کہ اسمبلی حلقوں کی نئی حدبندی محض جمع تفریق کا ہی کام نہیں ہے بلکہ یہ ایک پرپیچ مسئلہ ہے۔تاہم کمیشن نے لوگوں کو مطمئن کرنے کی سعی کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی حد بندی کا کام نہایت شفاف طریقے سے انجام دیا جائے گا۔اس سلسلے میں چیف الیکشن کمشنر سشیل چندرا نے کہا کہ حد بندی کے بعد جموں وکشمیر اسمبلی میں 90سیٹیں ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں شیڈول کاسٹ کے لیے بھی سیٹیں ریزرو کرنی ہیں۔ کمیشن نے سیاسی پارٹیوں اور اضلاع کے انتظامی افسران سے بھی بات چیت کی ہے۔ چندرا نے کہا کہ 1995 میں یہاں 12 اضلاع تھے، جن کی تعداد اب 20ہوگئی ہے۔ تحصیلیں 58 سے اضافہ ہوکر 270 ہوگئی ہیں۔ 12 اضلاع میں اسمبلیوں کا دائرہ اضلاع کے دائروں سے بھی باہر ہوگیا ہے۔ اسمبلیوں میں اضلاع اور تحصیلیں ایک دوسرے سے مل رہی ہیں۔ وہیں حد بندی کمیشن نے بھی بتایا کہ یہ کام 2011 کی مردم شماری کے مطابق کیا جائے گا اور مارچ 2022 تک یہ عمل انجام پا جائے گا۔حد بندی کمیشن کی جانب سے اس سلسلے میں ایک پریس کانفرنس کی گئی جس میں بتایا گیا کہ حد بندی کا ایک ڈرافٹ بنا کر عوام کے سامنے رکھا جائے گا۔ بعد ازاں عوام کے مشوروں کو شامل کرتے ہوئے ایک فائنل ڈرافٹ تیار ہوگا۔ جموں و کشمیر میں حد بندی کمیشن کی سربراہ رنجنا دیسائی نے بتایا کہ یہ ایک آئینی عمل ہے اور حد بندی ایکٹ کے تحت یہ عمل چل رہا ہے۔علاوہ ازیں پاکستان کے قبضے والے کشمیر میں 24 سیٹیں خالی ہیں، لیکن حد بندی کمیشن نے کہا ہے کہ ابھی اس سلسلے میں کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔چیف الیکشن کمشنر آف انڈیاسشیل چندراجو جموں کشمیر ڈی لمیٹیشن کمیشن کے سربراہ بھی ہیں نے کہا کہ 1995کی حد بندی میں مختلف علاقوں کے مشکل راستوں وغیرہ پر دھیان نہیں دیا گیا ہے جبکہ وہ چاہتے ہیں کہ موجودہ حد بندی میں آبادی کے تناسب کو توجہ ملے ہی ملے لیکن مشکل راستوں،علاقوں کے جغرافیہ، پھیلاؤ، دستیاب مواصلاتی سہولیات اور دیگر اہم باتوں پر بھی توجہ دی جائے۔
واضح رہے کہ جموں کشمیر میں اسمبلی حلقہ جات کی حدبندی 1963 میں پھر 1973 میں اور آخری بار 1995 میں ہوئی ہے۔جموں کشمیر اسمبلی نے نئی حد بندی پر 2026تک کیلئے ایک طرح سے پابندی لگا رکھی تھی لیکن اب جبکہ اسمبلی کا وجود نہیں ہے اور جموں کشمیر ریاست سے یونین ٹریٹری بن چکی ہے مرکزی سرکار نے اسمبلی کے نئے انتخابات سے قبل حد بندی مکمل کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ سشیل چندر کا کہنا ہے کہ حد بندی قانون کی رو سے تازہ ترین رائے شماری کے مطابق ہی نئی سرحدیں بنانا ہوتی ہیں اور چونکہ جموں کشمیر میں آخری بار 2011میں رائے شماری ہوئی ہے لہٰذا اسی کے مطابق نئے حلقہ ہائے اسمبلی مقرر کئے جائیں گے۔ایک سوال کے جواب میں کمیشن کے ممبران نے کہا کہ اگر محبوبہ مفتی ان سے نہیں ملنا چاہتی تھیں تو یہ اْنکی اپنی مرضی ہے لیکن وہ یہ ضرور بتانا چاہیں گے کہ لوگوں کو اپنے اذہان میں کسی قسم کے شکوک نہیں رکھنے چاہئے۔ واضح رہے کہ سابق وزیرِ اعلیٰ اور پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے کمیشن کے ممبران سے یہ کہہ کر ملنے سے انکار کیا ہے کہ ان کے بقول حد بندی کا کام پہلے ہی کیا جاچکا ہے اور موجودہ سرگرمی محض ایک دھوکہ ہے۔
جموں وکشمیر :اسمبلی کیسیٹوں میں ہوگا اضافہ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS