جمعیة علماءہند کے زیر اہتمام تحفظ مدارس اجلاس میںاسٹیئرنگ کمیٹی اور ہیلپ لائن کا اعلان

0

نئی دہلی، (ایس این بی ):آزاد مدارس بالخصوص یوپی کے مدارس کو درپیش چیلنج کے تناظر میں منگل کو جمعیة علماءہند کے صدر دفتر نئی دہلی میں’تحفظ مدارس‘کے عنوان سے ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں دارالعلوم دیوبند ، ندوة العلما لکھنو،مظاہر علوم سہارنپورسمیت یوپی کے 200 سے زائد مدارس کے مہتمم و نمائندے شریک ہوئے۔ اجلاس میں یوپی سرکار کے ذریعہ12 سوالات پر مشتمل سروے پر روشنی ڈالی گئی اور اس کے اسباب و علائق کو پاور پوائنٹ پرزینٹیشن کے ذریعہ تفصیل سے بتایا گیا۔
اجلاس میں جہاں یہ محسوس کیا گیا کہ قانو ن و ضابطوں کو لے کر اندرونی اصلاح کی ضرورت ہے، وہیں سرکار کے پس پشت رویے پر بھی سوال اٹھاگیا جو معاندانہ طریقہ اختیا ر کر کے عوام میں انتشار و بے چینی پید ا کرتی ہے اور قوموں کے بیچ میں بد اعتمادی کی دیوار قائم کرتی ہے،وہ انتہائی قابل مذمت ہے۔
سرکاروں کو ایسے رویے سے باز آنا چاہیے، کیونکہ اس ملک میں مدارس کا بہت ہی شاندار اور تاریخی کردار ہے اور اس نے ہمیشہ وطن کےلئے قربانیاں دی ہیں، آج بھی مدرسے ملک کی خدمت کررہے ہیں، حاشیہ پر رہنے والے بچوں کو تعلیم سے آراستہ کررہے ہیں ، یہاں سے پڑھ کر نکلنے والے لوگ مخلص اور وطن پرست ہوتے ہیں۔اہل مدارس کو ملک کے نظام پر عمل نہ کرنے والا بتانا درحقیقت بدنیتی پر مبنی ہے ، اس کا معقول و مو¿ثر جواب دیا جانا ضروری ہے۔ان خیالات کا اظہار اس پروگرام کے داعی اور جمعیة علماءہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کیا ۔
مولانا محمود مدنی نے میڈیا کو بتایا کہ آگے کی کارروائی کےلئے ایک اسٹیرنگ کمیٹی بنائی گئی ہے، جس میں امیر الہند مولانا سید ارشد مدنی صدر جمعیة علماءہند ، مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی شیخ الحدیث و مہتمم دارالعلوم دیوبند، مولانا محمد سفیان قاسمی مہتمم دارالعلوم وقف دیوبند، مولانا مفتی محمد راشد اعظمی نائب مہتمم دارالعلوم دیوبند، مولاناسید اشہد رشیدی مہتمم جامعہ قاسمیہ شاہی مرادآباد ، مولانا حکیم الدین قاسمی ناظم عمومی جمعیة علماءہند ، مولانا نیاز احمد فاروقی سکریٹری جمعیة علماءہند ، مولانا مفتی اشفاق احمد اعظمی، کمال فاروقی رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبور ڈ ،مجتبیٰ فاروق جماعت اسلامی ہند ، مولانا سید ازہر مدنی گنگوہ ، مولانا محمود اسعد مدنی صدر جمعیة علماءہند شامل ہیں۔مولانا محمود مدنی نے کہا کہ مدارس بہت ہی عظیم اثاثہ ہیں ، ہمارے بزرگوں نے جو یہ نظام دیا ہے ، وہ دنیا میں کہیں نہیں ہے ، اس لیے ہر قیمت پر اس کی حفاظت کی جائے گی۔
آج کے اجلاس میں باہمی مشاورت کے بعد 3 نکاتی تجویز بھی منظور ہوئی، جن میں مدراس میں اندرونی نظام کے اعتبار سے جو قانونی خامیاں ہیں، ان کو جلد ازجلد درست کرایا جائے، جمعیة علماء ہند کی طرف سے ایک ہیلپ لائن بنائی جائے اور ٹیم تیار کی جائے جو کاغذات کی درستگی میں اہل مدارس کا تعاون کریں ، این آئی او ایس یا کسی اور شکل میں عصری تعلیم کا سلسلہ مدارس میں شروع کیا جائے۔
امیر الہند مولانا سید ارشد مدنی صدر جمعیة علماءہند نے اپنے خطاب میں کہا کہ دینی مدارس فرقہ پرستوں کی آنکھوں کے کانٹے ہیں ،اس لیے ہمیں ان کی نیتوں کو سمجھنا چاہے۔ انھوں نے کہا کہ نظام کو درست کرنے کی بات اپنی جگہ ہے، لیکن ہمیں اپنے مدارس کی بقاو تحفظ کےلئے کمربستہ ہونا ہو گا ، ہم نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ امن وامان کے ساتھ ہمارے دینی اداروں کو چلنے دیا جائے ،مگر فرقہ پرست ہمارے وجود کو ختم کرنے کی تمنا رکھتے ہیں، جسے ہم ہرگز نہیں ہو نے دیں گے۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ مدارس اسلامیہ کا وجود ملک کی مخالفت کےلئے نہیں، بلکہ ملک کےلئے ہے، اس کا ڈیرھ سو سالہ کردار گوا ہ ہے کہ یہاں سے ہمیشہ ملک کی تعمیر کا کام ہو ا ہے۔
دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ مدارس کے اندرونی نظام کو درست کرنے پر ہمیں غور کرنا چاہیے، بالخصوص دارالاقامہ وغیرہ سے متعلق جو نظام ہے ، اس کی پاسداری کی ہر ممکن کوشش کی جائے، تاہم ظالم کے ارادوں سے بھی ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے جمعیة علماءہند کو مبارک بادی کہ اتنی مختصر مدت میں کافی معلوماتی اجلاس منعقد کیا۔دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی نے کہا کہ جمعیة علماءہند کی صدسالہ تاریخ گواہ ہے کہ اس نے ہمیشہ ملک وملت کی رہنمائی ہے ، ہم امید کرتے ہیں کہ اس مشکل وقت میں و ہ اہل مدارس کی رہ نمائی کرے گی۔ اس سلسلے میں انہوں نے ایک ہیلپ لائن قائم کرنے کی تجویز بھی رکھی۔
دارالعلوم ندوالعلما کے ناظم اعلیٰ مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کی نمائندگی کرتے ہوئے مولانا عتیق احمد بستوی نے کہا کہ سروے میں مذکور سوالنامہ کا مقصد اصلاح نہیں، بلکہ شرارت ہے، اس لیے فرقہ پرستی کی اس نئی سوچ کامعقول جواب دیا جائے۔ اس سلسلے میں انہوں نے مشورہ دیا کہ سرکار کے ذمہ داروں سے بھی رابطہ کیا جائے۔ ان کے علاوہ مفتی محمد صالح نائب ناظم جامعہ مظاہر علوم سہارنپور، مولانا سید حبیب احمد باندوی مہتمم جامعہ عربیہ ہتھوڑا باندہ، مولانا عبدالرحیم ناظم اعلیٰ مدرسہ عربیہ ریاض العلوم گورینی،جناب مجتبیٰ فاروق جماعت اسلامی ہند، کمال فاروقی رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ ،مولانا مشتاق احمد انفرا آسام، مولانا عبدالقادر آسام، مولانا اشرف مدرسہ نورالعلوم پرتاب گڑھ، پروفیسر محمد نعمان شاہجہاں پوری ، مولانا محمد یامین مبلغ دارالعلوم دیوبند،مولانا اسجد قاسمی لکھیم پور،مولانا شریف قاسمی دیوبند،مولانا امین الحق عبداللہ کانپور وغیرہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیااور اپنی تجاویز پیش کیں،جس کی روشنی میں 3 نکاتی تجاویز منظور ہوئیں۔
اجلاس میںمدارس کے خلاف مختلف ریاستوں میں جاری کارروائی اور اس کے تدارک کے حوالے سے مولانا نیاز احمد فاروقی ایڈووکیٹ سپریم کورٹ و سکریٹری جمعیة علماءہند نے ایک اہم پرزینٹیشن پیش کیا۔ نظامت کے فرائض مشترکہ طور سے ناظم عمومی جمعیة علماءہند مولانا حکیم الدین قاسمی اور مفتی محمد عفان منصورپوری صدر المدرسین جامع مسجد امروہہ نے انجام دیے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS