ہند-بنگلہ دیش میں مزید تعاون کیلئے7معاہدوں پر دستخط

0

نئی دہلی،(یو این آئی): ہندوستان اور بنگلہ دیش نے کووڈ وبا اور حالیہ علاقائی و عالمی جغرافیائی سیاسی پیش رفتوں سے سبق حاصل کرتے ہوئے اپنی معیشتوں کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کے ساتھ سرحد پر تجارتی سہولیات اور رابطے کو مزید مستحکم کرنے کےلئے جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے (سی آئی پی اے ) پرآج بات چیت شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔وزیر اعظم نریندر مودی اوردورہ¿ ہندوستان پر آئیں بنگلہ دیش کی وزیر اعظم محترمہ شیخ حسینہ کے درمیان آج یہاں حیدرآباد ہا¶س میں دو طرفہ سربراہی اجلاس میں باہمی تعاون کو مضبوط بنانے کےلئے کئی فیصلے کیے گئے اور اس سلسلے میں سات معاہدوں پر دستخط کیے گئے، جن معاہدوں پر دستخط کیے گئے، ان میں کشیارا ندی کے پانی کے اشتراک اور مشترکہ استعمال ، بنگلہ دیش ریلوے حکام کو تربیت فراہم کرنا، بنگلہ دیش ریلوے کو مال برداری سمیت مختلف شعبوں میں آئی ٹی ایپلی کیشنز کے استعمال میں مدد ، بنگلہ دیش کے عدالتی افسران کی استعداد کار میں اضافہ، سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون، تحقیق، خلائی شعبے میں تعاون اور پرسار بھارتی و بنگلہ دیش ٹیلی ویژن کے درمیان نشریات سے متعلق تعاون کے معاہدے شامل ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان سیاسی اور سیکورٹی سے متعلق اہم موضوعات پر بھی بات چیت کی گئی، جن میں بنگلہ دیش میں چینی سرمایہ کاری میں اضافہ، بنگلہ دیش میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے چیلنج سے نمٹنے کے اقدامات، ہندو اقلیتوں کے تحفظ، روہنگیا کے مسئلے کے حل کےلئے اقدامات بالخصوص ان کے پرامن ذرائع میانمار واپسی کے اختیارات شامل ہیں۔ میٹنگ میں یہ مانا گیا کہ کووڈ کی وبا کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت 18ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی، لیکن اسے مزید وسعت دینے کی گنجائش بھی ہے ۔ دونوں ممالک نے سی آئی پی اے پر بات چیت شروع کرنے کا فیصلہ کیا اور3 سال بعد جب بنگلہ دیش ایل ڈی سی یعنی کم ترقی یافتہ ممالک کے زمرے سے باہر نکلے گا، اس سے پہلے سی آئی پی اے کے مسودے کو حتمی شکل دینے کی آخری تاریخ مقرر کی۔
دونوں ممالک کے درمیان ترقیاتی شراکت داری کے منصوبے شروع کیے ، جن میں فرینڈشپ تھرمل پاور پلانٹ اور دریائے روپشا پر ایک ریل پل شامل ہیں۔ بنگلہ دیش کی وزیر اعظم نے مسٹر مودی کو ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان سفارتی تعلقات کی گولڈن جوبلی کے موقع پر شائع ہونے والی کتاب بھی پیش کی۔محترمہ حسینہ جو پیر کو ہندوستان کے 4 روزہ دورے پر یہاں پہنچیں، صبح راشٹرپتی بھون کے صحن میں ان کا رسمی استقبال کیا گیا۔ انہوں نے تینوں افواج کے مشترکہ دستے کے گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا۔ اس کے بعد محترمہ حسینہ راج گھاٹ گئیں، جہاں انہوں نے بابائے قوم مہاتما گاندھی کی سمادھی پر خراج عقیدت پیش کیا۔ صبح 11بجے حیدرآباد ہا¶س پہنچیں جہاں مسٹر مودی نے ان کا استقبال کیا۔
پہلے دونوں رہنما¶ں کے درمیان نجی گفتگو ہوئی اور پھر وفود کی سطح پر ملاقات شروع ہوئی۔اپنے پریس بیان میں مسٹر مودی نے کہا کہ پچھلے سال ہم نے بنگلہ دیش کی آزادی کی 50ویں سالگرہ، اپنے سفارتی تعلقات کی گولڈن جوبلی اور بنگ بندھو شیخ مجیب الرحمن کی صد سالہ پیدائش ایک ساتھ منائی تھی۔ پچھلے سال 6دسمبر کو ہم نے دنیا بھر میں مل کر پہلا ‘فرینڈشپ ڈے ‘بھی منایا۔ انہوں نے کہاکہ “وزیراعظم شیخ حسینہ کا دورہ ہماری آزادی کے امرت مہوتسو کے دوران ہو رہا ہے ۔ ان کی قایدت میں بنگلہ دیش نے نمایاں ترقی کی ہے ۔ گزشتہ چند برسوں میں ہمارا باہمی تعاون بھی ہر میدان میں تیزی سے بڑھا ہے اور ہمارے قریبی ثقافتی اور عوام پر مبنی تعلقات میں بھی مسلسل اضافہ ہوا ہے ۔ آج بنگلہ دیش ہندوستان کا سب سے بڑا ترقیاتی شراکت دار اور خطے میں ہمارا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے ۔ مجھے یقین ہے کہاگلے 25سالوں میں امرت کال میں ہندوستان-بنگلہ دیش دوستی نئی بلندیوں کو چھو لے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ آج کی ملاقات میں ہم نے تمام دوطرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تفصیلی بات چیت کی۔ ہم دونوں کا ماننا ہے کہ کووڈ وبا اور حالیہ عالمی پیش رفت سے سبق حاصل کرتے ہوئے ہمیں اپنی معیشتوں کو مضبوط کرنا چاہیے ۔ ہمارے درمیان رابطے کی توسیع اور سرحد پر تجارتی سہولیات کی ترقی سے ، دونوں معیشتیں ایک دوسرے سے زیادہ جڑیں گی، ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کے قابل ہوں گی۔ ہماری دو طرفہ تجارت تیزی سے بڑھ رہی ہے ۔ بنگلہ دیش کے برآمدات کے لئے آج ہندوستان پورے ایشیا میں سب سے بڑی منڈی ہے ۔ اس ترقی کو مزید تقویت دینے کے لیے ، ہم دو طرفہ جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے پر ابتدائی بات چیت شروع کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے آئی ٹی، خلائی اور ایٹمی توانائی جیسے شعبوں میں تعاون بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا۔ ہم موسمیاتی تبدیلی اور سندربن جیسے مشترکہ ورثے کے تحفظ پر بھی تعاون جاری رکھیں گے ۔ توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو ترقی پذیر ممالک کےلئے ایک چیلنج قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج فرینڈشپ تھرمل پاور پلانٹ کے پہلے یونٹ کی نقاب کشائی سے بنگلہ دیش میں سستی بجلی کی دستیابی میں اضافہ ہوگا۔
مسٹرمودی نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان پاور ٹرانسمیشن لائنوں کو جوڑنے پر بھی نتیجہ خیز بات چیت جاری ہے ۔ دریائے روپشا پر ریل پل کا افتتاح کنکٹی ویٹی بڑھانے کی جانب ایک قابل ذکر قدم ہے ۔ یہ پل ہندوستن کی مددکے تحت کھلنا اور منگلا بندرگاہ کے درمیان بننے والی نئی ریلوے لائن کا ایک اہم حصہ ہے ۔ ہندوستان بنگلہ دیش کی ریلوے کی ترقی اور توسیع کے لیے ہر قسم کا تعاون جاری رکھے گا۔انہوں نے کہاکہ ’ایسی 54ندیاں ہیں جو ہندوستان-بنگلہ دیش سرحد سے گزرتی ہیں اور صدیوں سے دونوں ممالک کے لوگوں کی روزی روٹی سے جڑی ہوئی ہیں۔ یہ دریا، ان کے بارے میں لوک کہانیاں، لوک گیت بھی ہمارے مشترکہ ثقافتی ورثے کے گواہ رہے ہیں۔ آج ہم نے کشیرا ندی سے پانی کی تقسیم کے ایک اہم معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ اس سے ہندوستان کے جنوبی آسام اور بنگلہ دیش کے سلہٹ خطے کو فائدہ ہوگا۔مسٹر مودی نے کہا کہ آج ہم نے دہشت گردی اور بنیاد پرستی کے خلاف تعاون پر بھی زور دیا۔ 1971کے جذبے کو زندہ رکھنے کےلئے ضروری ہے کہ ہم مل کر ایسی قوتوں کا مقابلہ کریں جو ہمارے باہمی اعتماد پر حملہ کرنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’بنگ بندھو نے جس استحکام ، خوشحال اور ترقی پسند بنگلہ دیش کا وژن دیکھا تھا، اسے پورا کرنے میں ہندوستان بنگلہ دیش کے ساتھ قدم سے قدم ملاکر چلتارہے گا‘۔محترمہ حسینہ نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ ہندوستان کی آزادی کے امرت دور کے دوران دہلی آکر بہت خوش ہیں۔ انہوں نے اگلے 25سالوں میں ہندوستان کے خودکفیل بننے کی خواہش ظاہر کی اور کہا کہ آج کی ملاقات نتیجہ خیز رہی ہے، جس کے نتائج سے دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ ہوگا۔ بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ میں ہندوستان کے تعاون کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ دہائیوں میں ہندوستان اور بنگلہ دیش نے اپنے تعلقات میں تمام پیچیدہ مسائل کو دوستی اور تعاون کے جذبے سے باہمی طور پر تسلی بخش طریقے سے حل کیا اور آج ہم سیکورٹی، کنکٹی ویٹی، تجارت اور سرمایہ کاری، پانی کے انتظام، سیکورٹی وغیرہ جیسے مسائل پر مو¿ثر طریقے سے تعاون کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ہندوستان بنگلہ دیش کے تعلقات، ہمسایہ ممالک کے ساتھ سفارت کاری کے معاملے میں دنیا میں ایک منفرد رول ماڈل بن چکا ہے ۔
محترمہ حسینہ نے کشیارا ندی کے پانی کی تقسیم کے معاہدے پر ہندوستان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ پر امید ہیں کہ دوسرے دریا¶ں کے پانی کے استعمال کے حوالے سے باہمی طور پر تسلی بخش حل نکالا جائے گا۔ محترمہ حسینہ نے انگریزی میں تقریر ختم کرنے کے بعد بنگالی میں بھی خطاب کیا۔ اس کے بعد دونوں وزرائے اعظم نے ایک ساتھ لنچ کیا۔ بعد ازاں سکریٹری خارجہ ونے موہن کواترا نے صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے دوطرفہ تعلقات کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے بنگلہ دیش کی وزیر اعظم کو ہندوستان میں اعلیٰ ترین سفارتی پروٹوکول دیا گیا ہے جوسربراہان مملکت کو ملتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات میں اہم سیاسی، دفاعی اور سیکیورٹی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔روہنگیا سے متعلق تمام سوالات پر، مسٹر کواترا نے کہا، “ہم سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ بنگلہ دیش نے کیا کردار ادا کیا اور اس نے کس طرح مدد کی۔ عالمی برادری بنگلہ دیش کے کردار کو سراہتی ہے اور ہم نے اس میں بہت زیادہ تعمیری تعاون کیا ہے ۔ آنے والے دنوں میں، حکومت ہند مناسب تعاون کرے گی اورایسی ہر کوشش کی حمایت کرے گی جس سے میانمار میں ان کی محفوظ، مستحکم اور تیزی سے واپسی یقینی ہوسکے ۔ ہندوستان اس میں مثبت کردار ادا کرے گا۔
سکریٹری خارجہ نے یہ بھی بتایا کہ بنگلہ دیش کا معاشی بحران مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل نہیں تھا، البتہ علاقائی اقتصادی منظر نامے کے تناظر میں بنگلہ دیش کی اقتصادی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ہمارا موقف یہ ہے کہ ہندوستان بنگلہ دیش کا ترقیاتی شراکت دار رہا ہے اور رہے گا۔ یہ تعاون اس طرح ہو گا کہ ہندوستان-بنگلہ دیش اسٹریٹجک پارٹنرشپ مزید مضبوط ہو اور بنگلہ دیش کو اسٹریٹجک اقتصادی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کی استطاعت حاصل ہو۔ بنگلہ دیش کو درپیش چیلنجز ہمارے تعلقات میں رکاوٹ یا سلامتی کو خطرہ نہیں ہونا چاہیے ۔چین کی سرگرمیوں اور سرمایہ کاری کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مسٹر کواترا نے کہا کہ دونوں رہنما¶ں کے درمیان بات چیت میں دو طرفہ اسٹریٹجک مفادات اور تعلقات کی سلامتی سے متعلق خدشات پر توجہ مرکوزرہی، جو کسی تیسرے ملک کی نوعیت یا سرگرمیوں سے متاثر نہیں تھی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بھارت نے بنگلہ دیش کو چار لاکھ ٹن گندم فراہم کی ہے اور اگر مستقبل میں بھی ضرورت پڑی تو وہ کرے گا۔شام میں، محترمہ حسینہ نے صدر دروپدی مرمو اور نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ سے بھی ملاقات کی۔محترمہ حسینہ اور ان کے وفد کے ارکان وطن واپسی سے قبل جمعرات کو اجمیر میں خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ پر زیارت کے لئے جائیں گے ۔ مہمان لیڈر پیر کو نئی دہلی پہنچی تھیں۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کل شام ان سے بشکریہ ملاقات کی تھی۔ محترمہ حسینہ نے کل شام حضرت نظام الدین اولیاءکی درگاہ کی زیارت کی تھی پہنچی تھیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS