جامعہ ملیہ اسلامیہ سر سید احمد خان کے خواب کی تعبیر ہے: پروفیسر شہزاد انجم

0

نئی دہلی،(یو این آئی) سر سید اپنی پوری قوم، ملک و ملّت کے فرزند ان کو جدید تعلیم سے آراستہ دیکھنے کے خواہاں تھے۔ انھوں نے تاریخی ادارہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی قائم کیا۔ اُن کی خواہش تھی کہ پورے ہندوستان میں تعلیم کا بول بالا ہو۔ فرزندانِ علی گڑھ مولانا محمد علی جوہر، ڈاکٹر ذاکر حسین، عبدالمجید خواجہ شیداوغیر ہم نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قیام میں نمایاں رول ادا کیا۔ آج جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قیام کے سو برس مکمل ہو چکے ہیں، در اصل یہ ادارہ بھی سرسید کے خواب کی تعبیر ہے جسے علی گڑھ کے نونہالان نے انجام دیا۔ان خیالات کا اظہار سر سید احمد خاں کے یوم پیدائش پر صدر شعبہ اُردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر شہزاد انجم نے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مفکر، مدبر، مصلح اور بانی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سر سید ہندوؤں اور مسلمانوں کو مِثل اپنی دو آنکھوں کے سمجھتے تھے، وہ مشترکہ تہذیب کے کے علمبردار اور ہندو مسلم اتحاد کے سب سے بڑے پیروکار تھے۔ اُن کا یہ خیال تھا کہ جو لوگ کہ ملک کی بھلائی چاہتے ہیں اُن کا پہلا فرض یہ ہے کہ بلا لحاظ ِقوم و مذہب کے کل باشندگان ملک کی بھلائی پر کوشش کریں۔ ملک کے تمام باشندوں کی خوش حالی اور بہبودی بغیر ملک کی پوری ترقی کے ناممکن ہے۔ دونوں قوموں ہندو اور مسلمان کے اتفاق اور باہمی ہمدردی اور آپس کی محبت سے ملک کی اور دونوں قوموں کی ترقی اور بہبودی ممکن ہے اور آپس کے نفاق اور ضد و عداوت، ایک دوسرے کی بد خواہی سے ہم دونوں بر باد ہونے والے ہیں۔ لہٰذا اتحادو محبت کی بہت ضرورت ہے۔
اس مناسبت سے پروفیسر شہزاد انجم نے ڈپٹی نذیر احمد اور حالی کے دو شعر بھی پیش کیے:
اَب اس کے بعد لشکر ہے،مگر افسر نہیں کوئی
بھٹکتا پھر رہا ہے قافلہ، رَہبر نہیں کوئی

ترے احسان رہ رہ کر سدا یاد آئیں گے ان کو
کریں گے ذکر ہر مجلس میں اور دہرائیں گے ان کو

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS