خود کو سیکولر کہنے والی پارٹیوں کا جیتنے والے مسلمانوں کو انتخابات میں کھڑا نہ کر پانا اور مسلم لیڈروں کی پارلیمنٹ میں آبادی سے کافی کم تعداد بھی ان کی قوم کو اس حالت تک پہنچانے کی مختلف وجوہات میں سے ایک وجہ ہے۔ عام انتخابات میں سب سے زیادہ 49 مسلم امیدوار 1980 میں منتخب ہوکر پارلیمنٹ پہنچے تھے۔ 2019 میں یہ تعداد گھٹ کر 27 رہ گئی۔ ایسی صورت میں الگ سے مسلم خواتین کی امیدواری کے بارے میں کون سوچے مگر خواتین ریزرویشن بل پر ہونے والی بحث کے دوران آل انڈیا ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمان مہوا موئترا نے جہاں یہ بتا دیا کہ ہمارے ملک ہندوستان میں خواتین رکن پارلیمان کا اوسط عالمی اوسط سے کافی کم ہے وہیں یہ بھی بتا دیا کہ پارلیمنٹ میں مسلم خواتین کی نمائندگی برائے نام ہے۔ مہوا موئترا کے مطابق، ’یہ میرے لیے فخر کی بات ہے کہ میں ترنمول کانگریس سے آتی ہوں۔ ایک ایسی پارٹی جس کے ارکان پارلیمان میں 37 فیصد خواتین ہیں لیکن میں اس لوک سبھا میں ہوں جہاں صرف 15 فیصد خواتین رکن پارلیمان ہیں۔ یہ عالمی اوسط 26.5 فیصد سے کافی کم ہے۔‘
آل انڈیا ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمان کے مطابق، ’خواتین رکن پارلیمان میں مسلم اور دلتوں کی نمائندگی نہ کے برابر ہے۔ 1952 سے 2004 تک صرف 8 مسلم خواتین لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئی ہیں۔ کئی بار بار منتخب ہوئیں۔ اس وقت صرف 2 مسلم خواتین لوک سبھا میں ہیں اور دونوں مغربی بنگال سے ٹی ایم سی کی ہیں۔‘مہوا کے مسلم خواتین کے لیے بھی ریزرویشن کا مطالبہ کرنے پر مرکزی وزیر اور بی جے پی کی لیڈر اسمرتی ایرانی نے براہ راست ان کا نام تو نہیں لیا، البتہ ایک طرح سے ان کی بات کا جواب دیتے ہوئے کہا، ’میں مسلم ریزرویشن کا مطالبہ کرنے والوں کو بتانا چاہتی ہوں کہ آئین میں مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن کی ممانعت ہے۔ اپوزیشن جس طرح آپ کو الجھانے کی کوشش کر رہا ہے، اس میں نہ پھنسیں۔‘ وزیر موصوفہ سے کیا یہ سوال نہیں کیا جانا چاہیے کہ پھر مسلم خواتین کی نمائندگی پارلیمنٹ میں کیسے بڑھائی جائے گی؟ ان کے حالات کیسے بدلیں گے؟ آخر خواتین کی نمائندگی بڑھانے اور ان کے حالات میں مثبت تبدیلی لانے کے لیے ہی تو مودی حکومت نے خواتین ریزرویشن بل پاس کرایا ہے اور وہ بھی پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلاکر لیکن مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی سے یہ سوال پوچھنے سے کیا ہوگا جبکہ یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ ان کی پارٹی کتنے مسلمانوں کو امیدوار بناتی ہے۔n
مسلم خواتین کی نمائندگی برائے نام
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS