قرآن کریم کی صحیح تعلیمات پر عمل پیرا ہونا ضروری: عارف محمد خان

0

محمد غفران آفریدی
نئی دہلی (ایس این بی) : مسلم راشٹریہ منچ نے اپنی نوعیت کا ایک پروگرام آج دہشت گردی کے تعلق سے رکھا، جس میںخاص طور سے مرکزی ارتکاز افغانستان پرتھا کہ افغانستان میں جو طالبان کی سرکار آئی ہے ، وہ دنیا کے لیے کتنی فائدہ مند ہے اورکتنی نقصان دہ ہے اوراس تناظر سے بھی دیکھنے کی ضرورت ہے کہ وہ ہندوستان کے لیے کتنی سودمندثابت ہو سکتی ہے،چونکہ اس کے پہلے ہی سے اشارے ملتے رہے ہیں اور دنیا نے اسے قبول بھی نہیں کیا ہے،اس تناظر میں عالمی پیمانے پرانڈیا ہیبیٹیٹ سینٹر کے اسٹین آڈیٹوریم میںایک پروگرام منعقد کیا گیا ۔ اس میںآر ایس ایس کے سینئر لیڈر اور مسلم راشٹریہ منچ کے چیف ڈاکٹر اندریش کمار،کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان ،مرکزی وزیر مملکت میجر جنرل وی کے سنگھ، سابق مرکزی وزیر پرکاش جائوڈیکر،کل ہند ائمہ مساجد تنظیم کے چیئرمین ڈاکٹر امام عمیر احمد الیاسی ،سوامی چندا نند سرسوتی مہاراج ،کشمیر یو نیورسٹی کے چانسلر پروفیسر طلعت احمد،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور،ڈاکٹر خواجہ افتخار احمد، شیعہ رہنمامولانا سید کوکب مجتبیٰ، سپریم کورٹ آف انڈیا کی وکیل مونیکا اروڑا،ایڈیٹر پرفل کیتکر، نائلہ قادری بلوچ ودیگر نے’عالمی دہشت گردی کے تناظر میں بنیاد پرستی کی تقسیم کی لکیر‘،’ابھرتی ہوئی دہشت گردی سے انسانی حقوق کا بحران‘، ’افغانستان کے موجودہ بحران میں عالمی اداروںاوربڑی طاقتوںکاکردار‘،’انسانی اقدار، امن و سلامتی کے مسائل‘، ’مستقبل کے لیے وژن: دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششیں‘، کے عنوان پراپنے اپنے خطابات پیش کئے۔
دیش پریم پرتھم،دیش پریم سدیو ‘کے بینر تلے منعقدہ اس پروگرام میں کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان نے واضح طور پر کہاکہ ’ اگردہشت گرد قرآن شریف کا مطالعہ کر لیں تو وہ دہشت گردی نہیںکریں گے‘،اسی لئے قرآن کریم کی صحیح تعلیمات پرعمل پیراہوناضروری ہے‘ ۔عارف محمد خان نے یہ بھی کہاکہ ’جوکام اللہ تعالیٰ کا تھا ، وہ بندوں نے لے لیاہے ، جب اللہ نے نہیں چاہا کہ پوری دنیاکے لوگ مسلمان ہوجائیں تو ہم کیوں ایسی خواہش دل میں پالتے ہیں، ہم کیوں زور وزبردستی کرتے ہیں کہ وہ اسلام قبول کرے،اور وہیں اپنی بات پرعمل کرانے کے لیے بندوقیں اٹھاتے ہیں، سر قلم کرتے ہیںاورجہاد کے نام پر اسلام کو بد نام کرتے ہیں، یہ سب اسلام کے نقطۂ نظر سے قطعی جائز نہیں ہے‘۔ آر ایس ایس کے سینئر لیڈر اور مسلم راشٹریہ منچ کے چیف ڈاکٹر اندریش کمار نے کہاکہ’ 1947میں کچھ مسلمان حب الوطنی کی مخالفت کر کے پاکستان گئے ، انہیںآج تک پاکستانی درجہ نہیں ملاہے ، وہ مہاجر کہلاتے ہیں‘۔انہوں نے مزید کہاکہ ’ سب کہتے ہیںکہ اقلیتوں کا تحفظ ضروری ہے ، مگر پاکستان اور بنگلہ دیش میں خود مسلم اقلیتوں احمدیہ ، بوہرہ اور شیعہ وغیرہ ظلم کے شکار ہیں اور غیر مسلم کا تو برا حال ہے‘ ۔میجر جنرل وی کے سنگھ نے کہاکہ’ جہاد کا مقصدتشددکرنانہیںہے،مگر مسلم سماج میں دارالحرب اور دار الاسلام کے نام سے تقسیم کررکھی ہے ،مذہبوں کے نام پر دراریں آج سے نہیں برسوں سے چلی آرہی ہیں‘ ۔ انہوں نے مزید کہاکہ ’ دہشت گردی کے خلاف بڑے پیمانے پرکھلے منچ پرپہلی بار مسلمانوںنے اپنا احتجاج درج کرایاہے‘۔ چدانند سرسوتی مہاراج نے کہاکہ’ لوگ غلط راہ اختیار کر لیتے ہیں، کیونکہ لوگوں کو غلط کو غلط بتا نے والا کوئی نہیں ہے ،بلکہ غلط کو صحیح بتا نے والے لوگ مل جاتے ہیں اور یہ بھی بات ہے کہ ہم ’قصاب‘ سے بات شروع کرتے ہیں ،جبکہ ہمیں ’اے پی جے عبد الکلام‘ سے بھی بات شروع کر نی چاہئے‘ ۔ الحاج شیخ امام عمیر احمد الیاسی نے اپنی گفتگومیں کہاکہ ’ مذہب اسلام نے ہمیشہ امن وامان اور انسانیت کی تعلیمات کو عام کر نے پر زور دیا ہے ، مگر افسوس کچھ لوگوں کے بہکاوے میں آکر کچھ لوگ غلط راستے پر چل دیتے ہیں جس سے اسلام کی شبیہ داغدار ہوتی ہے‘۔ مذکورہ سمینار میںجامعہ ملیہ اسلامیہ ، علی گڑھ مسلم یو نیورسٹی ، جا معہ ہمدرد،مولانا آزادنیشنل یو نیورسٹی ،سینٹرل یو نیورسٹی کشمیر، دہلی یو نیورسٹی ودیگراداروں سے وابستہ طلباواساتذہ اور معروف غیر سرکاری تنظیموں سے جڑے کارکنان کے علاوہ ہندوستان کی اہم شخصیات نے شر کت کی۔سمینار کو کامیاب بنا نے میںقومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائریکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد،جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وی سی پروفیسر نجمہ اختر،مولاناآزاد اردو یونیورسٹی کے سابق چانسلرڈاکٹر فیروز بخت احمد، ڈی یو کے اردو محکمہ کے ہیڈ پروفیسر ارتضیٰ کریم،جے ایم آئی کے سینئر استاد پروفیسرشاہد اختر،محمد افضال، ڈاکٹر عمران چودھری، حافظ محمد صابرین ،مہتاب عالم رضوی ،پروفیسر گیتا سنگھ کے علاوہ مسلم راشٹریہ منچ کے عہدیداران وکارکنان موجود تھے۔تقریب کااختتام قومی ترانہ پرہوا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS