کولکاتا : پوری دنیاجہاں اسلام کی شناخت کو مٹانے کی ناکام کوششیں کر رہی ہے تو یہ بات عیاں ہے کہ ملک ہندوستان میں بھی نئے نئے منصوبے تیار کئے جا رہے ہیں۔اسلام کو نقصان پہنچانے کے لئے کبھی مساجد پر حملہ کیا جا تا ہے تو کبھی ہمارے پیارے آقا و اہل بیت پر گستاخی کرتے نظر آتے ہیں۔ جس طریقے سے حکومت ہند کی جانب سے مدارس کی جانچ کی جا رہی ہے یقینا اب ہمیں اپنی آنکھ اور کان کھلے رکھنے کی ضرورت ہے۔مذکورہ باتیں ادارہ شرعیہ پٹنہ کی جانب سے منعقدہ مشاورتی اجلاس کے دوران حضرت علامہ و مولانا روشن ضمیر نوری صاحب کولکاتا نے کہی۔انہوں نے مزید کہا کہ مدارس و مسلم ادارے کے ذمہداران کو اپنا ادارہ رجسٹرڈ کرانا بیحد ضروری ہے۔کیوں کہ فی الوقت جو ملک کی فضا ہے اسے مسموم کر نے کی ناکام کوشش ہو رہی ہے۔موصوف نے کہا کہ مدارس میں دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم کو بھی ترجیح دینی چاہئے اور جو بچے حفظ مکمل کر چکے ہیں ایسے بچوں کو نیٹ کی تیاری کروانی چاہئے جو وقت کی اشد ضرورت ہے۔ اس موقع پر موصوف نے کہا کہ جو حفاظ نیٹ کی تیاری کرنا چاہتے ہیں اسے ہاشمیہ اکیڈمی ویسٹ بنگال کی جانب سے و ظیفہ دیا جائے گا اور جو یتیم ہونگے اور ٹیسٹ میں کامیاب ہو جائیں گے تو ان کی فیس بھی معاف کی جا سکتی ہے۔واضح رہے کہ ادارہ شرعیہ کی جانب سے منعقدہ پروگرام کا مقصد قوم و ملت اور ملک کی سلامتی اور خصوصاً نوجوان طبقہ کے اندر بیداری لانا ہے۔جس کے لئے ۲۱ نکات پر مشتمل ایک قرارداد پاس کیا گیا۔
قاری شاہ نواز انور