اسرائیلی فوج کا مسجد اقصیٰ پر دھاوا، نمازیوں پرا سٹن گرینیڈز اور آنسو گیس کا استعمال

0

غزہ (ایجنسیاں) : مقبوضہ بیت المقدس سے ملنے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ جمعہ کو علی الصباح اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ کے کمپاو¿نڈ پر دھاوا بول دیا جس کے بعد قبلہ اول میں حفاظت کی غرض سے نفلی اعتکاف پر بیٹھے ہوئے نمازیوں کے ساتھ ان کی جھڑپیں ہوگئیں، جن کے نتیجے میں کم سے کم 152 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔ مسجد اقصیٰ میں نفلی اعتکاف پر بیٹھے فلسطینیوں نے بتایا کہ یہودی تنظیموں نے جمعہ کے موقع پر مسلمانوں کے تیسرے متبرک مقام پر تلمودی عبادات ادا کرنے کا پلان تیار کر رکھا تھا۔ تفصیلات کے مطابق نماز فجر کے بعد ہی اسرائیلی فورسز کی بھاری نفری نے الاقصیٰ کمپاو¿نڈ پر ہلہ بول دیا۔ اس موقع پر اسرائیلی فوج نے نمازیوں کے خلاف صوتی بموں، اشک آور گیس کے شیلوں اور ربڑ کی گولیوں کا بے دریغ استعمال کیا۔ اسرائیلی پولیس نے مسجد میں نفلی اعتکاف کی نیت سے موجود نمازیوں کا پیچھا کرنا شروع کر دیا۔ اس دوران ہاتھ لگنے والے عقیدت مندوں پر اسرائیلی اہلکاروں نے بہیمانہ تشدد کرتے ہوئے انہیں الاقصیٰ کمپاو¿نڈ سے باہر نکال دیا اور اس جانب آنے والے صرف ایک دروازے کے علاوہ تمام دروازے بند کر دیے۔ فلسطینی خبر رساں ایجنسی کے مطابق آخری اطلاعات آنے تک متعدد فلسطینی پہاڑی کے گنبد اور مسجد اقصیٰ کے اندر محصور ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی میں وزیر برائے القدس امور فادی الھدمی نے اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں مسجد اقصیٰ پر دھاوے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے اس کارروائی کے مضمرات کا مکمل ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہرایا۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی وہ مسلمانوں کے مقدس مقامات کے خلاف اسرائیلی اقدامات رکوانے کےلئے فوری مداخلت کریں۔ ادھر اسرائیلی وزیر اعظم کے ترجمان اوویر جنڈلیمان نے بتایا کہ ’فلسطینیوں نے مسجد کے اندر بلا جواز پرتشدد کارروائیوں کی پہلے سے تیاری کر رکھی تھی۔ انہوں نے فلسطینیوں پر بلا جواز فائر کریکر اور پتھراو¿ کا الزام بھی لگایا۔ ان کارروائیوں کا مقصد، بقول اسرائیلی وزیر، جذبات کو بھڑکانا اور صورت حال کو بگاڑ کی طرف لے جانا تھا۔
مسجد اقصیٰ میں آج ہونے والی جھڑپوں سے پہلے جمعرات کے روز اسرائیلی فوج نے شمالی غرب اردن کے علاقہ جنین میں تازہ کارروائی کے دوران 2 فلسطینیوں کو شہید کر دیا تھا۔ واضح رہے کہ الحرم القدسی مقبوضہ مشرقی بیت المقدس کی قدیم میونسپلٹی میں واقع ہے جس پر اسرائیل نے 1967 کی جنگ کے بعد قبضہ کیا۔ یہ علاقہ فلسطینی مظاہرین اور اسرائیلی پولیس کے درمیان مسلسل جھڑپوں کا میدان بنا ہوا ہے۔ گزشتہ برس رمضان المبارک کے دوران القدس میں رات کے وقت کیے جانے والے مظاہرے اور الاقصیٰ کمپاو¿نڈ میں ہونے والی جھڑپیں فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان 11 دن پر محیط طویل جنگ کی صورت اختیار کر گئی تھیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS