اسرائیل اپنے مقصد میں کامیاب
5؍اگست بروز جمعہ کی بم باری میں اپنے اہداف کو پورا کرنے کے بعد اسرائیل نے جوکہ شاید جنگ کو کھینچنا نہیں چاہتا ہے مصالحت پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
مصر کے علاوہ مصالحتی کوششوں میں اقوام متحدہ اور قطر بھی شامل رہے ہیں۔ اسلامک جہاد کا دعویٰ ہے کہ اس مصالحتی فارمولے کے تحت اس کے دو لیڈروں کو بھی رہا کیا جانا تھا۔ ان لیڈروں کے نام خلیل الواودا اور شیخ ہاسم السعدی ہیں۔
مصر نے اس بابت کہا تھا کہ خلیل الواودا کو علاج کی غرض سے رہا کرانے کی کوششیں جاری ہیں۔ جبکہ السعدی کو بھی جلداز جلد اسرائیل سے رہا کرائے جانے کی کوشش ہورہی ہے۔ السعدی کو اسرائیل نے مغربی کنارے سے گرفتار کیا تھا۔ ان کی گرفتاری کے بعدہی اسرائیل اور اسلامک جہاد کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا۔ اسرائیل کو وہم تھا کہ اسلامک جہاد اس پر حملہ کرسکتا ہے۔ اس وہم میں ہی اس نے 45افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔ اسرائیل اس کارروائی میں دو ’دہشت گرد‘ یاسیرالجباری اور خالد منصور کو ہلاک کردیا گیا ہے۔اسرائیل حال ہی میں مغربی کنارے میں سرگرم اسلامک جہاد کے 19جنگجوئوں کو گرفتار کرچکا ہے۔ اسرائیل کی پالیسی رہی ہے کہ وہ حماس اور اسلامک جہاد کے درمیان اختلافات پیدا کرکے فلسطینی مزاحمت کو کنٹرول کرے۔اگرچہ مغربی کنارے پر الفتح کی حمایت یافتہ تنظیموں کا اثر ورسوخ زیادہ ہے مگر حماس کو پیچھے چھوڑکر اسلامک جہاد نے مغربی کنارے پر اپنی گرفت مضبوط بنالی ہے اور یہی اسرائیل کا درد ہے۔
اسرائیل اپنے مقصد میں کامیاب
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS