لندن (یو این آئی): اسرائیل مخالف تحریک ’ناتوری کارتا‘کے سینئر رکن نے یہودیوں کے تحفظ کے بارے میں اسرائیل کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ اسرائیل، یہودیوں کیلئے سب سے زیادہ غیر محفوظ جگہ ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ جو لوگ نسلی تصفیہ کرتے اور اس کا جواز پیش کرتے ہیں وہ یہودی نہیں ہیں۔ارنا کی رپورٹ کے مطابق الہنان بک نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ’آج اسرائیل یہودیوں کیلئے سب سے زیادہ غیر محفوظ جگہ ہے، یعنی اگر آپ پوری دنیا میں گھومیں تو آپ کو یہودیوں کیلئے صرف ایک ہی جگہ غیر محفوظ ملے گی اور وہ جگہ اسرائیل ہے‘۔
انہوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ دوسرے ملکوں میں یہودی پوری طرح سے امن و امان میں زندگی گزار رہے ہیں کہا کہ اسرائیل میں ہر یہودی بچے کو ہتھیار چلانا آتا ہے تو کیا اس صورت حال کو امن و امان کی صورت حال کہا جاتا ہے؟ اس طرح کی جگہ یہودیوں کیلئے سب سے زیادہ خطرناک ہے۔
اس یہودی دینی رہنما نے مزید کہا کہ صہیونی ہر بار یہی دعویٰ کرتے ہیں کہ مسلمان، تمام یہودیوں کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور سمندر میں غرق کر دینا چاہتے ہیں، لیکن جسے ذرہ برابر بھی معلومات ہے، اسے پتہ ہے کہ ہمیں اسلامی ملکوں میں کوئی مسئلہ نہیں۔ یہودیوں کو بہت سے ملکوں میں پریشان کیا گیا ہے، لیکن وہاں بھی ہمیں پناہ دینے والے مسلمان ہی تھے۔بک نے جنگ غزہ کے بارے میں کہاکہ تاریخ 7اکتوبر سے شروع نہیں ہوئی ہے، بلکہ اس کا آغاز 15مئی1948کو ہوا، جسے یوم نکبت کہا جاتا ہے۔ جب آپ طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ایک علاقے پر کنٹرول قائم کریں گے اور بجلی و پانی تک لوگوں کی رسائی کو محدود کریں گے تو حالات ویسے ہی نہیں رہیں گے اور اس کا نتیجہ یہی ہوگا۔یہودی دینی رہنما نے کہاکہ اسرائیل، خداوند عالم کے احکامات کے خلاف ایک باغیانہ تحریک ہے، وہ لوگ کبھی جیت نہیں سکتے اور انہیں تباہ ہی ہونا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم جب اسرائیل کے خاتمے کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ فلسطین دریائے اردن سے لے کر بحر روم تک آزاد ہو۔ اس سرزمین کو اس کے اصل مالکوں یعنی فلسطینیوں کو واپس کرنا چاہیے، لیکن اس کا مطلب یہودیوں کا قتل عام اور انہیں جلا وطن کرنا نہیں ہے، بلکہ وہ دیگر تمام اسلامی ملکوں کی طرح فلسطین میں رہ سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کو حماس سربراہ کی شہادت کی قیمت چکانی ہوگی: حزب اللہ
انہوں نے کہاکہ ہم نے فتح اور حماس کے رہنماؤں سے بات کی ہے اور انہوں نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ انہیں یہودیوں یعنی حضرت موسیٰ کے دین کے پیروکاروں سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ہماری نظر میں جو لوگ نسلی تصفیہ کا جواز پیش کرتے ہیں، وہ یہودی نہیں ہیں۔