نیویارک: غزہ کی پٹی پر حالیہ بمباری کے تناظر میں ہر سکینڈ میں فلسطینیوں کی جانوں کا نقصان ہوتا جارہا ہے۔ اقوام متحدہ میں فلسطینی نمائندے ریاض منصور نے جمعرات کو بتایا کہ اسرائیل نے فلسطین کے 3000 بچوں اور 1700 خواتین کو ابدی نیند سُلا دیا ہے اور اب بھی غزہ پر خوفناک بمباری جاری رکھے ہوئے ہے۔
العربیہ کے مطابق اقوام متحدہ میں اپنی تقریر کے دوران ریاض منصور رُو پڑے۔ انہوں نے روتے ہوئے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی میں پورے پورے محلے تباہ ہو گئے اور خاندانوں کے خاندان ملیا میٹ کر دئیے گئے ہیں۔ انہوں نے اپیل کی کہ غزہ پر بمباری بند کی جائے اور بچوں اور شہریوں کی جانوں کو بچایا جائے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ غزہ پر بمباری بند نہ ہوئی تو خطے میں تنازعہ مزید پھیل جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں تباہ کے بعد 1600 سے زیادہ بچے اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ فلسطینیوں کے پاس واپس جانے کے لیے کوئی گھر نہیں بچا ہے۔
آبدیدہ ہوجانے والے ریاض منصور نے کہا غزہ میں عبادت گاہوں اور یو این آر ڈبلیو اے کے سکولوں کو بھی اسرائیل کی بمباری سے محفوظ نہیں رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی تباہی کے بعد واپس جانے کے لیے کوئی گھر نہیں بچا ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 50 یرغمالی مارے گئے: حماس
انہوں نے حیرت سے کہا کہ کچھ لوگ اسرائیل کے لیے اتنا درد کیوں محسوس کرتے ہیں اور فلسطین کی طرف تھوڑا؟ مسئلہ کہاں ہے؟ جلد کا رنگ، مذہب یا اصل؟”۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کو ہر ایک پر نافذ کرنا چاہتا ہے لیکن خود پر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں 14 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو بے گھر کیا۔
(یواین آئی)