اسرائیل- حماس جنگ بندی

0

مصر کی ثالثی کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا ہے۔ اب حماس کے مبینہ شدت پسندوں پر حملہ کرنے کے پردہ میں اسرائیل نہتے اور معصوم فلسطینیوںکو رزق خاک بنانے کیلئے اپنے بمبار طیارے اور راکٹ نہیں بھیجے گا۔صہیونی ریاست کے اس فیصلے کو ’امن پسند‘ دنیا ’پسندیدگی‘ کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے اوراس کاکہنا ہے کہ اس اقدام سے عالمی جنگ کا خطرہ ٹل گیا ہے۔تقریباً دو ہفتوں تک غزہ پٹی، مغربی کنارہ اور مشرقی یروشلم کے مختلف علاقوں پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری میں اب تک ڈھائی سو سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جن میں درجنوں معصوم بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ان اموات پر ’ امن پسند‘ دنیا اسرائیل سے جواب طلب کرنے کی ہمت نہیںجٹاپارہی ہے اور نہ ہی مشرقی یروشلم میں صدیوں سے آباد فلسطینیوں کے انخلا اور ان کی زمین پرناجائز قبضہ کی کوششوں پر اسرائیل سے کوئی سوال کیاجارہاہے،جو حالیہ جنگ کی اہم وجہ ہے۔
اسرائیل اپنے ناپاک اور مذموم توسیع پسندانہ منصوبہ کو رو بہ عمل لانے کیلئے مغربی سامراج اور یوروپی یونین کی پشت پناہی میں اپنی بے پناہ عسکری طاقت کا استعمال کرتے ہوئے فلسطینیوں کو ان کے وطن سے بے دخل کررہاہے۔عرصہ سے فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کچلے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ مشرقی یروشلم سے فلسطینی رہائشیوں کو نکال کر ان کی جگہ یہودی آباد کاروں کو لانے کی کوشش میں، اسرائیلی فوج اور پولیس نے شیخ جراح کے علاقے میں متعدد فلسطینی گھرانوں کو بے دخل کرنے میں یہودی آباد کاروں کی نہ صرف مدد کی بلکہ دوہرے کردار کا مظاہرہ کرتے ہوئے فلسطینی علاقوں اور مشرقی یروشلم میں قبضہ مافیا بن گئی سڑکوں، پانی، رسل ورسائل و مواصلات کے ذرائع، بجلی اور تمام قسم کی اشیا کو اپنے قبضے میں لے لیا۔اس علاقے میں فلسطینی رہائشیوں کے داخلے پر پابندی لگائی گئی، جبکہ مسلح صہیونی آبادکاروں کو آنے جانے کی کھلی چھوٹ دی گئی۔ پہلے پہل فلسطینیو ں نے پرامن احتجاج کیا لیکن اسرائیلی ریاست نے اس پرامن احتجاج کوعسکری قوت سے دبا دیا۔ نہتے مظاہرین اور موقع پر موجود بچوں پر اندھادھند فائرنگ کی جس میں سیکڑوں مائوں کے گود اجڑ گئی۔ اسرائیلی درندوںنے فلسطینیوں سے مشرقی یروشلم چھیننے کیلئے مختلف طرح کے حربے استعمال کیے۔مشرقی یروشلم میں باب دمشق، جہاں فلسطینی شہری خصوصاً رمضان کے مہینے میں اکٹھے ہوتے ہیں، کے سامنے جمع ہونے پر پابندی لگا دی جو مزید اشتعال انگیزی کا سبب بنا۔ تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق نہتے فلسطینیو ں نے اسرائیلیوں سے مقابلہ کیلئے اینٹ پتھر اور روڑے اکٹھا کرنے شروع کردیے۔ اسرائیل کو فلسطینی شہریوں کی جانب سے یہ دفاعی کوشش دہشت گردانہ کارروائی محسوس ہونے لگی اور ظالم درندوں نے مسجد اقصیٰ پر بزن بول دیا۔ نمازپڑھنے والوں پر وحشیانہ فائرنگ کی اورمسجد میں گھس کر قابض ہوگئے۔یہ وہ موقع تھا جب غزہ پٹی پر کنٹرول رکھنے والے حماس نے مسجد اقصیٰ خالی کرنے کا الٹی میٹم دے دیا جب مقررہ وقت گزر گیا تو حماس نے جنوبی اسرائیل اور یروشلم کی جانب میزائل فائرکیے۔دوسری طرف نہتے فلسطینیوں کا احتجاج اور مظاہرہ بھی جاری رہا جس سے مجبور کر اسرائیلی فوج کو مسجد خالی کرنی پڑی۔
ان تمام واقعات کے درمیان اسرائیل نے مظلوم فلسطینیوں کے خلاف جس طرح سے اپنی عسکری قوت کا استعمال کیا، اسے کھلے طور پر انسانیت دشمن ہی کہاجائے گا لیکن دنیاکو اسرائیل کی یہ بربریت اس وقت تک نظر نہیں آئی تاآنکہ حماس نے اس کا جواب دینا شروع نہیں کیا۔منافقت اور کھلی جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ’ امن پسند‘ دنیا نے دونوں طرف کی کارروائی کی یکساں انداز میں مذمت کی اور یہ بھول گئی کہ ایک طرف اسرائیل ہے جو مشرق وسطیٰ کی سب سے طاقتور فوجی قوت اور ترقی یافتہ سرمایہ دار ملک ہے۔ دوسری جانب مظلوم عوام ہیں، جو قبضے کے تحت زندگی گزار رہے ہیں، جن کے پاس ریاست اور فوج نامی کوئی چیز نہیں اور جن کے گھروں کو چھینا جا رہا ہے یا ان کے اوپر بمباری کی جا رہی ہے۔
امریکہ اور یوروپ کی ’ امن پسند‘دنیا سے فلسطینیوں کی حمایت کی توقع رکھنا ہی عبث ہے کیوں کہ یہ مصدقہ سچ ہے کہ اسرائیل مشرق وسطیٰ میں امریکہ اور یوروپ کا سب سے بااعتماد ساتھی ہے اور انہوںنے پہلے ہی یہ واضح کردیا کہ فلسطین کی آزادی کی حمایت کر کے وہ اسرائیل کے ساتھ اپنے اتحاد کو قربان نہیں کرسکتے ہیں۔ایسے میں فلسطینیوں کا عزم ہی ان کا واحد ہتھیار ہے جس کے سہارے وہ اسرائیلی ظلم و بربریت کا مقابلہ کرتے ہیں۔ اب جب کہ مصر کی تجویز پر جنگ بندی منظور کرلی گئی ہے تویہ بجا طور مظلوم فلسطینیوں کی فتح ہے لیکن اس فتح میںیہ نہیں بھولنا چاہیے کہ اس جنگ میں سیکڑوں فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں اور ہزاروںکی تعدادمیں زخمی ہیں، اس کے علاوہ اربوں کی املاک کا نقصان بھی ہوا ہے۔ اس جنگ بندی پر فلسطینیوں کو جشن کے بجائے اپنی باز آباد کاری اور نقصان کے ازالہ پرتوجہ دینی چاہیے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS