’وزیر اعظم کیلئے’جملہ‘اور’چنگا‘جیسے الفاظ کا استعمال مناسب ہے؟ ‘

0

نئی دہلی (ایس این بی) : ہائی کورٹ نے یو اے پی اے کے تحت ملزم بنائے گئے جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد کی ضمانت عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سوال
کیا کہ کیا ملک کے وزیر اعظم کے لیے ’جملہ‘ اور ’چنگا‘ جیسے الفاظ کا استعمال کرنا مناسب ہے۔ سرکار کی پالیسی پر تنقید کرنا غلط نہیں ہے، لیکن اس کی بھی
کوئی حد ہونی چاہئے۔ جسٹس سدھارتھ مردل اور جسٹس رجنیش بھٹناگر کی بینچ نے یہ سوال خالد کی 20 فروری کو امراوتی (مہاراشٹر) میں کی گئی تقریر کا آڈیو ٹیپ
سننے کے بعد کیا۔ یہ ٹیپ کورٹ میں چلایاگیا تھا۔ بینچ نے ایڈووکیٹ سے کہا کہ وہ تقریر میں وزیر اعظم کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ کچھ چنگا الفاظ کا استعمال کیاگیا
اور اس کے بعد یہ جملہ ہندوستان کے وزیر اعظم کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ کیا یہ مناسب ہے؟ اونٹ پہاڑ کے نیچے آ گیا۔ یہ کس کے لیے استعمال کیا ہے۔ خالد کے
وکیل تریدیپ پیس نے کہا کہ سرکار کی تنقید کرنا غلط نہیں ہے۔ سرکار کی تنقید کا کرنا جرم نہیں ہوسکتا۔ سرکار کے خلاف بولنے والے کے لیے یو اے پی اے کے
الزامات کے ساتھ 583 دنوں کی جیل مناسب نہیں ہے۔ ہم اتنے عدم برداشت نہیں ہوسکتے۔ اس ڈر سے لوگ بول نہیں پائیں گے۔ خالد کے خلاف ایف آئی آر اظہار رائے
کی آزادی کے خلاف عدم برداشت کا نتیجہ ہے۔ بینچ نے 22 اپریل کو ضمانت عرضی پر سماعت کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ امراوتی میں خالد کی تقریر کو چارج شیٹ
کا حصہ ہے، قابل اعتراض اور نفرت انگیز ہے۔ کیا آپ کو نہیں لگتا؟ اس طرح کے تاثرات کا استعمال کیا جارہا ہے، کیا آپ کو نہیں لگتا کہ یہ لوگوں کو اکساتے ہیں؟ آپ
، آپ کے آبا واجداد انگریزوں کی دلالی کررہے، جیسی باتیں کہتے ہیں۔ آپ کو نہیں لگتا کہ یہ قابل اعتراض ہے۔ یہ پہلی بار نہیں ہے جب آپ نے اس تقریر میں ایسا کہا
ہے۔ آپ نے یہ کم سے کم 5 بار کہا۔ یہ تقریباً ویسی ہی ہے جیسے ہمیں صاف طور سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ یہ صرف ایک خاص طبقہ ہے جس نے ہندستان کی
آزادی کے لیے لڑائی لڑی تھی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS