رام نومی سے قبل کچھ ہفتوں قبل گجرات کی احمد آباد میں میونسپل کارپوریشن نے سڑک پرٹھیلا لگاکر نان ویج کھانا فروخت کرنے خریدوفروخت پر پابندی عائد کردی تھی، اس طرح گروگرام میں کچھ خاص دنوں میں گوشت نہیں ملتا،اس طرح پچھلے دنوں سائوتھ دہلی میں گوشت بیچنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔خیال رہے کہ جنوبی دہلی میں اکثر خوش باش غیر ملکی اور ملک کے دوسرے علاقوں،تمل ناڈو، کیرالہ، آندھرا پردیش، نارتھ ایسٹ کے لوگوں کی بڑی تعداد میں گوشت خوری کے عادی ہیں۔
اس کے علاوہ مڈ ڈے میل میں سے انڈے کو نکالنے کو لے کر کافی تنازع ہوا اور کچھ ریاستوں میں مڈ ڈے میل میں سے انڈاخارج کردیاگیا۔یہ تمام اقدامات اس حقیقت کے باوجود کئے جارہے ہیں کہ مختلف سروے مے ںیہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ ہندوستان کی 70فیصد آبادی مچھلی ، گوشت اور انڈے کھاتی ہے۔ یہ بات اپنی جگہ اب درست ہے کہ انڈے کس زمرے میں رکھا جائے اس پر مختلف طبقات میں شدید اختلاف رائے ہے ، کچھ لوگ ویج ٹرین اور کچھ لوگ نان ویج قرار دیتے ہیں۔مدھیہ پردیش مے مڈ ڈے میل سے انڈے کو ہٹالیاگیاتھا جبکہ کرناٹک میں شامل کرلیاگیاتھا۔خیال رہے کہ دونوں ریاستوں میں سبزی خوری کی رجحان کو فروغ دینے میں پیش پیش سیاسی جماعت بی جے پی کی حکومت ہے۔حد تک یہ ہے کہ وہ ریاستیں جہا ںپر 97فیصد لوگ گوشت خور ہیں یعنی تلنگانہ ، آندھرا پردیش ، مغربی بنگال ،تمل ناڈو ، اوڈیشہ اور جھارکھنڈ میں اس بات پر اختلاف ہے کہ ویجی ٹرین کھانا مناسب ہے یا نہیں۔پنجاب ،ہریانہ ، گجرات اور راجستھان میں 40فیصد سے بھی کم لوگ نان ویج کھاتے ہیں۔
ہندوستان میں سبزی خوری اور گوشت خوری پر بحث کوئی نئی نہیں ہے ۔نیشنل فیملی ہیلتھ سروے ڈاٹا فورمیں بتایاگیاہے کہ ملک میں 70فیصد عورتیں اور 78فیصد مرد کسی نہ کسی طرح کھانے میں نام ویج کا استعمال کرتے ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ہندوستان میں گوشت خوری کا رجحان خوشحال طبقات میں زیادہ ہے۔اوای سی ڈی کے حالیہ سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 2020میں ہندوستان میں 6ملین ٹن گوشت کھایاگیاتھا۔
ہندوستان میں گوشت کا پیداوار بہت زیادہ ہے ،چائنا کے بعد ہندوستان میں گوشت سپلائی کرنے والا ہندوستان ہی جو عالمی سطح پر گوشت سپلائی کرنے والوں کی شرح 2.18فیصد ہے۔دنیا بھر میں گوشت سپلائی کرنے والوں میںامریکہ ، برازیل ،روس اور جرمنی کے بعد چائنا اور ہندوستان کا نمبر آتاہے۔وزارت ماہی میویشی پروری اور ڈیری کے اعداد وشمار کے مطابق 2014-15کے مقابلہ میں 2019 اور 2020میں ہندوستان میں گوشت کی پیداوار 5.15بڑھی ہے۔ ہندوستان میں جتنا گوشت بنایاجاتاہے اس کا 30فیصد بھینس کاگوشت ہوتاہے۔ہندوستان میں اترپردیش میں 15فیصد ،مہاراشٹر میں13 فیصد، مغربی بنگال میں 10فیصد گوشت پیدا ہوتاہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ کووڈ 19- کے دورمیں جب پوری دنیا میں ہرچیز کی پیداوار میں گراوٹ آئی تومیٹ انڈسٹری پر اس کا بالکل اثر نہیں پڑااور بدترین حالات میں بھی ہندوستان سے بھینس کی گوشت کی ایکسپورٹ اپریل 2020 سے لے کر مارچ 2021کے دوران 3.17بلین امریکی ڈالر کی رہی تھی۔جواس سے ایل سال قبل کے ایکسپورٹ کے برابر تھے۔ ہندوستان آج 70ملکوں کو بھینس کے گوشت ایکسپورٹ کرتا ہے۔ ہندوستان کا شمار بھینس کے گوشت کی ایکسپورٹ کرنے والوں میں اول نمبر پر ہوتاہے۔ہندوستان میں سب سے زیادہ گوشت اترپردیش ،مہاراشٹر اور نئی دہلی سے ایکسپورٹ ہوتاہے۔(ش ا ص)
کیاگوشت خوری سے فرار ممکن ہے؟
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS