تہران، (یو این آئی) ایرانی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف نے جاں بحق ہونے والے صدر ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اور ان کے ساتھیوں کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر کے حادثے کی تحقیقات کی ابتدائی رپورٹ جاری کردی۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق ابتدائی رپورٹ میں حادثے سے متعلق تکنیکی معلومات اور نتائج کو اکٹھا کیا گیا ہے اور اس کا جائزہ لیا گیا ہے، کچھ ڈیٹا کی جانچ کے لیے مزید وقت درکار ہے۔
ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ہیلی کاپٹر بغیر کسی تبدیلی کے اپنے طے شدہ راستے پر پرواز کررہا تھا، پائلٹ نے دیگر دو ہیلی کاپٹروں کے پائلٹس سے حادثے سے ڈیڑھ منٹ پہلے رابطہ کیا۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ حادثے کا شکار ہیلی کاپٹر پر گولی لگنے یا اس جیسے کسی نقصان کے نشانات نہیں ملے اور حادثے کے بعد ہیلی کاپٹر میں آگ لگ گئی۔
علاقے میں ناہموار راستے، سرد موسم اور دھند کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات ہوئیں اور ریسکیو اہلکار جائے حادثہ پر 20 مئی کی صبح کو پہنچے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلائٹ کے عملے کے ساتھ کنٹرول ٹاور کی بات چیت میں کوئی مشکوک صورت حال سامنے نہیں آئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کنٹرول ٹاور اور فلائٹ عملے کے درمیان رابطے میں کوئی مشکوک بات سامنے نہیں آئی۔
تحقیقات کی حتمی رپورٹ تفتیش مکمل ہونے کے بعد شیئر کی جائے گی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ترکیہ کے ریسکیو گروپ کی ابتدائی تحقیقات میں انکشاف کیا گیا تھا کہ جس ہیلی کاپٹر میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان کی موت ہوئی تھی اس میں یا تو سگنل بھیجنے والا آلہ ٹرانسپونڈر بند تھا یا موجود ہی بند تھا۔
اس کےعلاوہ ایرانی حکومت کو پہلے ہی پرانے ہیلی کاپٹروں کی خراب حالت سے متعلق خبردار کردیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی جس ہیلی کاپٹر میں سفر کررہے تھے وہ امریکا کا تیار کردہ ’بیل 212‘ (Bell 212) ہیلی کاپٹر تھا۔
یاد رہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو لے جانے والا ہیلی کاپٹر 19 مئی کو آذربائیجان کی سرحد پر ڈیم کی افتتاحی تقریب سے واپس آتے ہوئے موسم کی خرابی کے باعث گر کر تباہ ہو گیا جس کے نتیجے میں ایرانی صدر، وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان و دیگر حکام جاں بحق ہوگئے تھے۔