قاسم سلیمانی کی شہادت:جنازہ کے جلوس میں امڈی بھیڑ

    0

    بغداد:عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے ایرانی ملٹری کمانڈر قاسم سلیمانی کی نماز جنازہ کے جلوس میں لوگوں کی بڑی تعداد شامل ہوئی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق دارالحکومت بغداد میں جنرل قاسم سلیمانی کی نماز جنازہ ہوئی۔ اس موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔ جنازے کو ایک گاڑی میں رکھ کر بغداد کی گلیوں سے لے جایا گیا اور لوگ روتے ہوئے جنازے کے ساتھ چلتے رہے۔ سوگ واروں نے امریکہ مردہ باد اور ہم سب ’مہندس‘اور سلیمانی ہیں‘کے نعرے لگائے۔ جنازے میں عراق کے وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے بھی شرکت کی۔ جنرل قاسم کی میت کو ایران لے جایا جائے گا اور وہاں آبائی قصبے میں سپرد خاک کیا جائے گا۔
    ایرانی پاسدارانِ انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ جنرل سلیمانی کو جمعرات کو بغداد میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔سلیمانی مشرقِ وسطیٰ میں ایران کی حکمتِ عملی اور کارروائیوں کے منصوبہ ساز تھے اور ایران نے ان کی موت کا ’کڑا بدلہ‘لینے کا اعلان کیا ہے۔ان کے آبائی قصبے میں سپردِ خاک کیا جائے گا۔بغداد میں لوگ ایران نواز ملیشیا گروہ کتائب حزب اللہ کے کمانڈر ابو مہدی المہندس کی ہلاکت پر سوگ کے لیے بھی جمع تھے جو جنرل سلیمانی کے ساتھ ہی ہلاک ہوگئے تھے۔ہفتہ کو مظاہرین جلوس کے آغاز سے قبل علی الصبح ہی بغداد میں جمع ہونا شروع ہوگئے تھے۔ مظاہرین عراقی اور ملیشیا پرچم لہراتے ہوئے ’امریکہ مردہ باد‘کے نعرے لگا رہے تھے۔ لوگوں نے جنرل سلیمانی اور ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔ ایران میں جنرل سلیمانی کے لیے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔ ان کی میت ہفتہ کی شام کو ایران پہنچائی گئی۔ان کی نمازِ جنازہ منگل کو وسطی ایران میں ان کے آبائی قصبے کرمان میں ادا کی جائے گی۔جمعہ کو عراق کے سرکاری ٹی وی چینل نے بتایا کہ جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے 24 گھنٹے بعد ملک میں ایک اور فضائی حملہ کیا گیا ہے۔ عراقی فوج کے ایک ذریعے نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ حالیہ حملے میں 6 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ان اہلکار کے مطابق حملے میں ہفتہ کو مقامی وقت کے مطابق علی الصبح عراقی ملیشیا کے ایک قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔ ایک امریکی فوجی ترجمان نے اس تاثر کی تردید کی کہ خطے میں موجود امریکی فوجی اتحاد اس حملے کے لیے ذمہ دار تھا۔امریکہ کا کہنا ہے کہ اس نے جنرل قاسم سلیمانی کو نشانہ بنانے والے حملے کے ممکنہ ردِعمل کا مقابلہ کرنے کے لیے مشرقِ وسطیٰ میں مزید تین ہزار فوجی تعینات کردیے ہیں۔اس کے علاوہ برطانیہ نے اپنے شہریوں کو عراق کا سفر کرنے میں احتیاط برتنے کی ہدایت کی ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انھوں نے قاسم سلیمانی کو مارنے کا فیصلہ ’جنگ روکنے‘کے لیے کیا۔ان کا کہنا تھا کہ میں تمام ضروری اقدامات کرنے کے لیے تیار ہوں خاص طور پر ایران کے حوالے سے۔ اس واقعہ کے بعد بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر عالمی رہنمائوں نے دیگر ممالک سے پر سکون رہنے کی اپیل کی ہے۔ ابتدائی طور پر عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ مبصرین مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافے اور ایران اور امریکہ کے درمیان ممکنہ جنگ کے بارے میں تبصرے کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS