بیٹیوں پر پابندیاں لگانے کے بجائے انہیںاپنا دوست بنائيں

0
Asian muslim mother wearing hijab calming her sad and crying daughter, single mom and baby girl together

بیٹیاں اللہ کی رحمت ہوتی ہیں ۔بیٹوں کے مقابلے میں بہت حساس اور نرم دل ہونا ان کی ایسی خصوصیت ہوتی ہے جو ان کو تمام دوسری اولاد سے زيادہ محبت کے قابل بنا دیتی ہیں۔مگر آج کل کے دور میں دیکھا جائے تو کہیں بیٹی کے گھر سے بھاگ کر شادی کی خبریں سننے کو مل رہی ہیں تو کہیں بیٹیاں خودکشی کر رہی ہیں، کسی کی تصاویر اور میسجز سوشل میڈيا پر وائرل ہو جاتے ہیں تو وہ اپنی ہی جان لینے کے درپے ہو جاتی ہے تو کہیں بیٹیاں اسکول، کالج جانے سے انکار کر دیتی ہیں جس کی وجہ جانے بغیر والدین کی تنقید کا نشانہ بن رہی ہوتی ہیں ۔ تو کہیں یہی معصوم بیٹی کسی درندے کی ہوس کا نشانہ بننے کے بعد مردہ حالت میں کسی نالے یا بیابان میں کسی بوری سے برآمد ہوتی ہے-

بیٹیوں کو کیسے محفوظ رکھا جائے:آج کے معاشرے کی ابتر صورتحال کے سبب اپنے بچوں اور خاص طور پر بیٹیوں کو محفوظ رکھنا والدین کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے۔ اکثر والدین اپنے گھر کو محفوظ سمجھتے ہوئے بیٹیوں پر سخت ترین پابندیاں لگا دیتے ہیں اور ان کو کسی سہیلی کے گھر، کسی تقریب میں گھر سے باہر جانے سے منع کر دیتے ہیں جبکہ دوسری طرف جب یہ ساری اجازتیں بیٹوں کو دے دی جاتی ہیں تو کم عمر لڑکیوں میں اس سبب اپنے بھائيوں کے خلاف جذبات بھی پیدا ہو سکتے ہیں جو والدین اور بچیوں میں فاصلے کا باعث بھی بن حاتے ہیں- بیٹیوں پر پابندیاں لگانے کے بجائے انہیں دوست بنائيں۔
آج کے زمانے کی نسل ماضی کے مقابلے میں زيادہ با شعور اور معلومات رکھتی ہے ماضی کی طرح ان پر سختی کرنے کے نتائج مثبت ہونے کے بجائے منفی بھی ہو سکتے ہیں اور ان میں بغاوت بھی پیدا ہو سکتی ہے جو ان کی آنے والی زندگی کو بر باد بھی کر سکتی ہے- اس وجہ سے بیٹی کے محافظ بننے کا وقت اب پرانا ہو گیا اب بیٹی کے محافظ بننے کے بجائے اسے اپنے تحفظ کے طریقے سکھائيں تاکہ وہ بہتر طریقے سے اپنا دفاع کر سکے- بیٹیوں کو دوست بنانے کے کچھ طریقے آج ہم آپ کو بتائيں گے جو کچھ اس طرح سے ہو سکتے ہیں-

اس سے بات کریں:یہ ایک غلط خیال ہے کہ بیٹی کی دوستی صرف اس کی ماں سے ہونی چاہیے جبکہ باپ سے اس کی دوری ضروری ہونی چاہیے۔ جبکہ حقیقت میں اگر ماں کی دوستی بیٹی کو امور خانہ داری اور سلیقہ پن سکھاتی ہے تو باپ کی دوستی بچی کو اعتماد اور گھر سے باہر کے معاملات سے آگاہی پیدا کرتی ہے- اس وجہ سے ماں اور باپ دونوں کی قربت بیٹی کے لیے ضروری ہوتی ہے اور دونوں کے لیے ضروری ہے کہ اپنی بیٹی کو لازمی وقت دیں خاص طور پر جب اس کی عمر پانچ سال سے زيادہ ہو-

اپنا حکم مسلط نہ کریں:آج کے زمانے میں بچوں کو زبردستی کسی کام کے لیے تیار کرنا درحقیقت ان کو باغی بنا دیتا ہے اس وجہ سے اگر آپ کو یہ محسوس بھی ہو کہ یہ کام بیٹی کے لیے کرنا ضروری ہے تب بھی اس کو حکم دینے کے بجائے دلیل سے یہ بات سمجھائيں کہ یہ کام اس کے لیے کیسے مفید ہے- جیسے کہ عام طور پر والدین بیٹی کو کسی اجنبی دوست کے گھر جانے سے منع کر دیتے ہیں مگر وہ بچی کو یہ نہیں سمجھاتے کہ اس پابندی کا سبب کیا ہے تو بچی کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ والدین بیٹوں کو تو ہر جگہ جانے دیتے ہیں اور پابندیاں صرف میرے لیے ہیں- جس کی وجہ سے بچی والدین سے دور ہو جاتی ہے اور اپنے گرد ایک دائرہ بنا لیتی ہے اور والدین سے اپنی باتیں چھپانے لگتی ہے-

اس کو اعتماد دیں:بیٹیاں بہت نازک ہوتی ہیں اور اسی وجہ سے والدین کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ اس کو نہ تو اکیلے کہیں باہر جانے دیں اور نہ اس کو ایسے حالات میں تنہا چھوڑيں کہ وہ پریشان ہو جائے ۔حقیقت میں والدین کی یہ مجبت اور احساس بیٹی کو کمزور بنا دیتا ہے اور اس کو جب معاشرے کی تلخ اور زہریلے رویوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو وہ ٹوٹ جاتی ہے- اس وجہ سے اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی بیٹی دنیا میں کامیاب ہو تو اس کو ڈرانے کے بجائے بہادر بنائيں۔ اس کو مثالوں کے ذریعے سمجھائيں کہ معاشرے میں کامیاب عورتوں نے کس طرح حالات کا مقابلہ کیا۔ اس کے سامنے ایسے رول ماڈل پیش کریں جن کی وہ پیروی کرے-

بیٹے اور بیٹیوں کو یکساں اہمیت دیں:آج کا زمانہ ایسا نہیں ہے کہ جیسے کہ ماضی میں بیٹے کماتے تھے اور بیٹیاں گھر تک محدود رہتی تھیں اس کے برخلاف آج کے دور میں آنے والی زندگی میں لڑکیوں کو بھی تعلیم اور دیگر معاملات کے لیے گھر سے باہر نکلنا ہے- اس وجہ سے والدین کو چاہیے کہ بیٹیوں کو بھی اپنے ساتھ سودا سلف کی خریداری کے لیے لے کر جائيں اپنے بیٹوں کی طرح ان پر بھی ذمہ داریاں ڈالیں اور اس کے بعد اس کی حوصلہ افزائی کریں-

اس سے اپنی باتیں شیئر کریں:اکثر والدین کی یہ سوچ ہوتی ہے کہ ہمارے ماضی کے بارے میں اگر بچوں کو پتہ چلے گا تو ان کے دل سے والدین کا رعب کم ہو جائے گا اسی وجہ سےا کثر والدین اپنے بچوں سے اپنے بچپن کی شرارتیں اور غلطیوں کو چھپاتے ہیں- مگر حقیقت یہ ہے کہ اگر آپ اپنی بیٹیوں کو اپنے سے قریب کرنا چاہتے ہیں تو اس سے اپنے ماضی کو شیئر کریں تاکہ آپ کی بات سن کر وہ آپ سے کلوز ہو سکے اور اپنی باتیں آپ سے شیئر کر سکے اور اس طرح سے اس کا اور آپ کا تعلق مضبوط ہو سکتا ہے-
یاد رکھیں!آپ کی ایک معمولی سے غلطی آپ کی بیٹی کی زندگی برباد کر سکتی ہے اور وہ گھر سے باہر کسی کو اپنا راز دار بنا کر اپنے آپ کو بڑے مسائل میں مبتلا کر سکتی ہے- اس وجہ سے اس سے پہلے کہ وہ کوئی اور دوست گھر سے باہر بنائے آپ ہی اس کے دوست بن جائيں۔ll

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS