ہندوستان کا بڑھتا دبدبہ

0

ملک کے مستحکم سے مستحکم تر بننے، اس کے دائرۂ اثر میں اضافے کا سب سے زیادہ فائدہ اس کے اپنے لوگوں کو ہوتا ہے، ان کا وزن بڑھتا ہے، انہیں دیکھنے کا دنیا کا انداز بدلتا ہے، ان کے ساتھ برا سلوک کرنے سے پہلے کسی ملک کو کئی بار اور کئی پہلوؤں سے سوچنا پڑتا ہے۔ اس سلسلے میں امریکیوں اور طاقتور یوروپی ممالک کے لوگوں کی مثالیں پیش کی جاتی رہی ہیں، لیکن ان کی مثالوں کی ضرورت اب ہندوستانیوں کو نہیں رہ گئی ہے۔ ہمارا ملک مسلسل مستحکم سے مستحکم تر بن رہا ہے، اس کے دائرۂ اثر میں اضافہ ہو رہا ہے، جس کی مثالیں جی-20 کے سربراہ اجلاس کی کامیاب میزبانی، بغیر کسی دشواری کے مشترکہ اعلامیہ کا جاری ہونا اور اس بڑے گروپ میں افریقی یونین کو شامل کرانا ہے تو برکس کی توسیع میں اہم کردار ادا کرنا اور اس کی توسیع کرانا بھی ہے۔ یہ باتیں قطر یا کسی ملک سے پوشیدہ نہیں ہیں۔ ایسی صورت میں وہ ہندوستان سے تعلقات خراب کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ خود ہندوستان بھی کسی ملک سے تعلقات خراب کرنا نہیں چاہتا، البتہ دوسروں کے مفاد کا خیال کرتے وقت اپنے مفاد کو بھی نظرانداز کرنا نہیں چاہتا۔ وہ دوستی کا صلہ دوستی سے چاہتا ہے۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ قطر میں جب ہندوستانی بحریہ سے وابستہ 8 سابق اہلکاروں پر الزام عائد کیا گیا تھا تو یہ باعث حیرت تھا اور پھر انہیں موت کی سزا سنادی گئی تو یہ سزا حیران کن تھی لیکن اس ایشو کو مودی حکومت نے سنجیدگی سے لیا۔ وزیرخاجہ ایس جے شنکر نے اس مسئلے کو سلجھانے کی کوشش کی۔ رپورٹ کے مطابق، قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال نے اس سلسلے میں گفت و شنید کے لیے خود دو سے تین بار دوحہ کا دورہ کیا۔ ان کوششوں کا مثبت نتیجہ نکلا۔ ہندوستانی بحریہ کے ان 8 سابق اہلکاروں کی سزا پہلے عمر قید میں تبدیل کی گئی، پھر انہیں رہا کر دیا گیا۔ آٹھ میں سے سات اہلکار ہندوستان بھی لوٹ آئے ہیں۔ ڈہرا گلوبل فرم سے وابستہ ان ہندوستانی اہلکاروں کی رہائی واقعی ہندوستان کی بڑی سفارتی فتح ہے۔ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ ہندوستان کا دبدبہ بڑھ رہا ہے۔ ہندوستانیوں کو دیکھنے کا دنیا کا انداز بدل رہا ہے، ورنہ مشرق وسطیٰ کے ممالک میں کبھی اس طرح کے سفارتی اثر ورسوخ امریکہ اور طاقتور یوروپی ممالک کے ہی ہوا کرتے تھے، ہندوستانیوں کے لیے اس طرح کی باتیں خواب سی تھیں۔
ہندوستانی بحریہ کے 8 سابق اہلکاروں کے سلسلے میں امید اس وقت سے بندھنا شروع ہوئی تھی جب دسمبر 2023 کو ’کوپ 28‘ کے اجلاس میں شرکت کے لیے وزیراعظم نریندر مودی دبئی گئے تھے اور وہاں ان کی ملاقات امیر قطر، شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ہوئی تھی۔ ایسی رپورٹ آئی تھی کہ وزیراعظم نے اس ملاقات کے دوران قطر میں مقیم ہندوستانیوں کی خیریت دریافت کی تھی۔ ظاہر ہے، وزیراعظم کا خیرت دریافت کرنا ایک مہذب اشارہ تھا اور امیر قطر کے لیے اسے سمجھنا ناقابل فہم نہیں تھا۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ ہندوستان کی وزارت خارجہ کے حوالے سے یہ خبر آئی کہ ہندوستانی بحریہ کے 8 سابق اہلکاروں کی سزائے موت مختلف طرح کی سزاؤں میں تبدیل کر دی گئی ہے۔ یہ بڑی راحت کی بات تھی کہ ان کی زندگی اب نہیں جائے گی لیکن اس کے باوجود یہ زیادہ اطمینان کی بات نہیں تھی۔ حکومت ہند نے ایک طرف باہمی تعلقات کا خیال رکھا اور یہ کوشش کی کہ ہندوستانی بحریہ کے سابق اہلکاروں کی سزا کا اثر تعلقات پر نہ پڑے تو دوسری طرف وہ اس بات کے لیے بھی کوشاں رہی کہ انہیں رہا کر دیا جائے۔ چند دنوں قبل یہ خبر آئی کہ 2070 تک کاربن اخراج کے ’نیٹ زیرو‘ کا ہدف حاصل کرنے کے لیے ہندوستان قدرتی گیس کو ایک متبادل کے طور پر دیکھتا ہے اور وہ قطر سے ایل این جی کے امپورٹ کے سلسلے میں 78 ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط کرے گا۔ ادھر یہ خبر بھی آئی کہ ہندوستانی بحریہ کے 8 سابق اہلکاروںکو رمضان یا عیدالفطر سے پہلے رہا کر دیا جائے گا لیکن آج خبر آگئی کہ قطر نے ان ہندوستانی اہلکاروں کو رہا کر دیا ہے۔ یہ خبر ایسے وقت میں آئی ہے جب وزیراعظم نریندر مودی کل یعنی 13 فروری، 2024 سے دو روزہ دورے پر دبئی جا رہے ہیں۔ اس دورے کے دوران ابوظہبی میں وہ ایک بڑے ہندو مندر کا افتتاح کریں گے۔ وزیراعظم مودی متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان سے ملاقات کریں گے۔ امید کی جانی چاہیے کہ یہ ملاقات ہند-متحدہ عرب امارات کو باہم کچھ اور قریب لائے گی، مشرق وسطیٰ میں ہندوستان کا دائرۂ اثر بڑھے گا۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS