ہندوستان اور چین پیگونگ جھیل کے علاقے سے فوجیوں کو ایک معاہدہ کے تحت پیچھے ہٹا رہے ہیں: راج ناتھ

0

نئی دہلی: مشرقی لداخ میں گذشتہ دس ماہ کے دوران ہندوستان اور چین میں ایک اہم پیشرفت ہوئی ہے،اور پیگونگ جھیل کے جنوبی اور شمالی اطراف کے دونوں جانب سے فوجیوں کو ایک معاہدہ کےتحت پیچھے ہٹارہے ہیں ۔
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے جمعرات کو ایوان بالا میں مشرقی لداخ میں فوجی تعطل سے پیدا ہونے والی صورتحال پر یہ بیان دیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان نے چین سے ہرسطح پر یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ کسی کو بھی اپنی سرزمین کا ایک انچ بھی نہیں لینے دے گا اور ہماری فوج ملک کی خودمختاری،اتحاد اور سالمیت کے تحفظ کے لئے پوری تیاری کے ساتھ محاذوں پر کھڑی ہوئی ہے۔
راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ دوطرفہ معاہدوں اور پروٹوکول کے تحت جلد سے جلد فوجیوں کو واپس بلا لیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ چین بھی ملک کی خودمختاری کے تحفظ کے ہمارے عزائم سے آگاہ ہے اور توقع کی جاتی ہے کہ بقیہ امورکو حل کرنے کے لئے چین ہمارے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا ہے کہ پیگونگ جھیل کے شمالی اور جنوبی علاقوں میں کی جانے والی تعمیر کو ختم کرکے اسٹیٹس کو پہلے کی طرح بحال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس میں ہندوستان تین اصولوں پر مضبوطی سے عمل پیرا ہے۔ پہلا یہ ہے کہ دونوں فریق لائن آف ایکچول کنٹرول کو قبول کرتے ہیں، دوسرا یہ ہے کہ ایل اے سی کو یکطرفہ طور پرتبدیل کرنے کی کوشش نہ کی جائے اور دونوں ممالک کو ان کے مابین تمام معاہدوں پر عمل کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا یہ واضح نظریہ ہے کہ وہ فوجی جو گذشتہ سال محاذ آرائی کے سرحدی علاقوں میں تھے ، ایک دوسرے کے بہت قریب ہیں،وہ دور چلے جائیں اور دونوں فوجیں اپنی مستقل اور تسلیم شدہ پوسٹوں پر واپس لوٹ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا خیال ہے کہ لائن آف ایکچول کنٹرول پر امن اور دوستی کی فضا میں کسی بھی منفی حالات کا دو طرفہ تعلقات پر برا اثر پڑتا ہے۔ دونوں ملکوں کی طرف سے وقتا فوقتا جاری مشترکہ بیانات میں بھی اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ایل اے سی پر امن اور دوستی برقرار رکھنا بہت ضروری ہے۔
وزیر دفاع نے کہا’’میں ایوان کو یہ بھی بتانا چاہتا ہوں کہ ہندوستان نے چین کو ہمیشہ یہ کہا ہے کہ باہمی تعلقات صرف دونوں فریقوں کی کوششوں سے ہی فروغ دیئے جا سکتے ہیں،نیز بات چیت کے ذریعے سرحدی تنازعات کو بھی حل کیا جاسکتا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا ’’میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ملک ان شہدا کو ہمیشہ یاد رکھے گا جن شہیدوں کے حوصلے کی بنیاد پر پیچھے ہٹنے کا معاہدہ پر مبنی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ پورا ایوان خواہ کسی بھی پارٹی کا کیوں نہ ہو،ملک کی خودمختاری،اتحاد،سالمیت اور سلامتی کے سوال پراکٹھا کھڑا ہے اور ایک آواز کے ساتھ اس کی حمایت کرتا ہے کہ یہ پیغام صرف ہندوستان کی سرحد تک ہی محدود نہیں بلکہ پوری دنیا میں جائے گا۔‘‘
وزیر دفاع کے بیان کے بعد متعدد اراکین نے اس پروضاحت طلب کی،لیکن چیئرمین نے کہا کہ یہ قومی مفاد کا ایک انتہائی حساس موضوع ہے اور دونوں فریقوں کے مابین مزید بات چیت ابھی باقی ہے،لہذا اس بات کو دھیان میں رکھتے ہوئے ، وزیر دفاع اور سوالات کا مناسب وقت پر جواب دیں گے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS