ہند نژاد پریتی پٹیل برطانوی وزیراعظم کی دوڑ میں

0

لندن (ایجنسیاں) : برطانیہ میں وزیر اعظم بورس جانسن اور ان کی حکمراں سیاسی جماعت ’کنزرویٹو پارٹی‘ کے لیے عوامی حمایت کا تناسب کم ہوا ہے۔ یہ کمی پارٹی سے متعلق سلسلہ وار اسکینڈلوں کے بعدسامنے آئی ہے۔رائے دہندگان کی اکثریت یہ سمجھتی ہے کہ اب وزیر اعظم کو مستعفی ہو جانا چاہیے۔ ہفتے کے روز جاری ایک سروے رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتوں میں جانسن کو متعدد محاذوں پر تنقید کا سامنا رہا۔ ان امور میں ڈاؤننگ اسٹریٹ پر اپنی قیام گاہ کی تجدید کے لیے فنڈنگ اور کابل سے پالتو جانوروں کو نکالنے کے واسطے مداخلت کا دعوی شامل ہے۔ اس حوالے سے سب سے زیادہ نقصان ان رپورٹوں نے پہنچایا جن میں کہا گیا کہ 2020 میں کرسمس کے موقع پر لاک ڈاؤن میں ڈاؤننگ اسٹریٹ کے دفتر میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جب کہ اس نوعیت کی تقاریب پر مکمل پابندی عائد تھی۔ مذکورہ سروے Opnium انسٹی ٹیوٹ نے Observer اخبار کے لیے کرایا۔ سروے کے مطابق کنزرویٹو پارٹی کی حمایت کم ہو کر 32فیصد تک آ گئی ہے۔ دوسری جانب اپوزیشن کی لیبر پارٹی کی تائید کا تناسب 41فیصد تک بڑھ گیا ہے۔ اسی طرح وزیر اعظم بورس جانسن کی ذاتی حمایت بھی انتخابات کے بعد سے نچلی ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ سروے کے مطابق 57فیصد رائے دہندگان سمجھتے ہیں کہ انہیں مستعفی ہو جانا چاہیے۔ دو ہفتے قبل اس رائے کے حامل ووٹرز کا تناسب 48فیصد تھا۔
دوسری جانب برطانوی وزیر داخلہ پریتی پٹیل برطانیہ کی وزیراعظم بننے کی دوڑ میں شامل ہو گئیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جانسن کو ممکنہ عدم اعتماد کا سامنا کرنے کی صورت بھارتی نزاد برطانوی وزیر داخلہ پریٹی پٹیل کنزرویٹو پارٹی کی طرف سے برطانوی وزیراعظم کے عہدے کے لیے مضبوط امیدوار ہوں گی۔ خیال رہے کہ موجودہ وزیر اعظم بورس جانسن ان دنوں 2020 میں لاک ڈاون کے باوجود حکومتی سطح پر پارٹیاں منعقد کرنے کے الزامات کی زد میں ہیں جس پر اپوزیشن جماعتیں ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS