چاند پر بسائی ہندوستان نے بستی

0

فیروز بخت احمد

ہم نے اپنے بچپن میں چاند کے تعلّق سے اْردو کے پرائمر میں وہ دلچسپ نظم پڑھی تھی، جس میں کہا گیا تھا، ’چندا ماما دور کے/پوئے پکائیں بور کے/آپ کھائیں تھالی میں/منّے کو دیں پیالی میں‘! آج وْہی لاکھوں میل دور چندا ماموں پرہندوستان کے وکرم لینڈر کرچکا ہے۔اِس عنوان کا گیت سب سے پہلے ’وچن‘ فلم میں 1955 میں آشا بھونسلے کے ذریعہ گایا گیا تھا اور یہ گیت ہر ماں کی لوری تھااور میری ماں بھی مجھے سلانے کیلئے اس لوری کوگاتی تھیں۔اس چندر یان۔3 تین اہم مقاصد ہیں۔ پہلا تو یہ کہ چاند کی سطح پر موجود ماحول کی جانچ کرنے کے بعد مستقبل میں خود اپنی حفاظت کے ساتھ ساتھ اس طرح کے پیغامات بھیجنے کہ چاند کے ذریعہ زمین کو کیا، فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔ دوسرا یہ کہ چاند پر روور کے ذریعہ سفر کرنے کے وقت اس کے تمام سہولیات کا دھیان رکھنا اور تیسرا یہ کہ دنیا میں ہندوستان کو ایک اعلیٰ مقام دلانا۔
اس وقت جب وکرم روور چاند کی سطح سے صرف چند کلو میٹر کی دوری پر تھا اور ملک و بیرون ہند، ہندوستانی مندروں ، مساجد، گرجا گھروں اورگردواروں وغیرہ میں خدا سے دعا کر رہے ہیں کہ اس مرتبہ کوئی انہونی نہ ہو اور چندر یان۔3 خیریت سے سافٹ لینڈنگ کر لے۔ پچھلی بار چندر یان۔2 ہارڈ لینڈنگ کے چلتے اپنی منزل مقصود تک نہیں پہنچ پایا۔ اس مرتبہ خوش آئند بات یہ ہے کہ ہمارے پرانے والے بار چندر یان۔2 ماڈل سے بار چندر یان۔3 کا رابطہ قائم ہو گیا ہے اور پرانے والے چندریان نے نئی مشن والے کا پر خلوص خیر مقدم کیا ہے کہ ساتھی آپ کی چاند پر تشریف آوری کا شکریہ!
چندریان کی کامیاب لنڈنگ سے ہندوستان کو اپنے خلائی پروگراموں کے لئے 13 ارب امریکی ڈالر کا فائدہ ہو سکتا ہے۔ در اصل بار چندر یان۔3 کی کامیابی سے خلائی سائنس میں یہ پہلی مرتبہ چاند کے ایک سرد علاقہ میں کوئی سیٹلائٹ اپنی حاضری دی ہے۔ اس لنڈر اور روور کو سری ہری کوٹہ بیس سے کنٹرول کیا جا رہا ہے۔لینڈ نگ سے قبل اسرو نے کہاتھا بار چندر یان۔2 کے اوربیٹر کا بار چندر یان۔3 کے لنڈر ماڈل سے بھی رابطہ ہو چْکا ہے، جو اسے صحیح گائیڈ کر رہا ہے۔ اِسرو نے یہ بھی کہاتھا کہ اگر یہ 23 اگست کو نہیں اتر پایا تو دوسری کوشش پھر 27 اگست کو ہوگی۔ جہاں تک چاند کے جنوبی حصہ کاتعلق ہے، آج تک، وہاں نہ تو امریکہ اور نہ ہی روس ، چین یا کوئی اور ملک پہنچ پایا ہے۔ چندر یان۔1 نے پتہ لگایا ہے کہ چاند پر پانی ہے جو جم چکا ہے۔ چندر یان۔2 نے پتہ لگایا کہ یہاں زندگی کے آثار ہیں۔
نامور شاعر خالد اعظمی نے بھی اس موقع کی مناسبت سے ایک نظم کہی ہے، جس کی چار لائنیں ہیں:
بھارت میرا دیش اور میری جان ہے
دھرتی سے آسمان تک ترنگے کی شان ہے
بھارت ہے وشو گرو اور رہے گا یہ ہمیشہ
اِسکا ثبوت ہمارا چندریان ہے!

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS