راشٹرپتی بھون کی جانب مارچ کر رہے جے این یو طلباءپرلاٹھی چارج، درجنوں طلباءحراست میں، متعد د زخمی،طلبا اور ٹیچرس یونین نے وی سی کے استعفیٰ کا کیا مطالبہ

0

سید عینین علی حق
نئی دہلی: دارالحکومت میں طلباءپر پولیس اہلکاروں کی بربریت کا سلسلہ حسب دستور برقرار ہے۔آج بھی دہلی پولیس نے احتجاج کرنے والے جے این یو کے طلباءپر لاٹھی ڈنڈے برسائے ہیں۔ جے این یو کے طالب علم اور اسکول آف لینگویجیزکاو¿نسلر جنیدر رضا نے بتایا کہ جے این یو اسٹوڈنٹ یونین کی جانب پرامن مارچ کیا جارہا تھا۔ طلبا ایم ایچ آر ڈی گئے تھے اور وہاں سے انڈیا گیٹ کی جانب جارہے تھے۔ تبھی پولیس نے طلباپر لاٹھی چارج کی اور مندر مارگ پولیس اسٹیشن پر 11طلبا کو حراست میں لیا گیا ہے اور دیگر تھانوں میں بھی طلبا حراست میں لیے گئے ہیں۔ پولیس کے ذریعہ کی گئی لاٹھی چارج میں کئی طلباءزخمی ہوئے ہیں اور کئی کے سر بھی پھٹ گئے ہیں۔ جے این یو کے ریسرچ اسکالر عمران عاکف خان نے بتایا کہ طلباءنے راشٹرپتی بھون کی طرف مارچ نکالنے کی کوشش کی تو پولیس نے ان پر لاٹھی چارج کیا ،جس میں سینکڑوں طلباءکو حراست میں لے لی۔واضح رہے کہ جے این یو میں تشدد پر وی سی کی مجرمانہ خاموشی پر طلباءسے سخت ناراض ہیں اور آج طلباءیونین اور اساتذہ یونین نے ایم ایچ آر ڈی کے افسران سے ملاقات کی اور وائس ایم جگدیش کمار چانسلر کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں تشددکے واقعہ پر نریندرمودی حکومت پر نشانہ لگایا اور الزام لگایا کہ پولیس کو تشدد نہ روکنے کے احکامات دیئے گئے تھے۔ جے این یو اسٹوڈنٹ یونین کی صدر آئیشی گھوش نے ایم ایچ آر ڈی افسران سے ملاقات کے بعد کہاکہ جب تک وائس چانسلر کو نہیں ہٹایا جاتا تب تک ہم نرم پڑنے والے نہیں ہیں۔ 
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علم اور جامعہ کوڈنیشن کمیٹی کے رکن شکیل الرحمن نے بتایا کہ جامعہ میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ گیٹ 7 کے سامنے روز دوپہر12 بجے سے تقریباً شام 6 بجے تک احتجاج ہورہا ہے۔ اس احتجاجی مظاہرے میں طلبا اور علاقائی لوگ بھی شامل رہتے ہیں۔ علاقائی کی طلباءکو حمایت حاصل ہے۔ جامعہ میں امتحانات کی تاریخ بھی آچکی ہے۔16جنوری سے امتحانات کا آغاز ہو رہا ہے ۔ طلبا نے کہاکہ ہم امتحان دیں گے، لیکن ہمارا احتجاج جاری رہے گا، اور تب تک جاری رہے گا جب تک سی اے اے اور این آرسی واپس نہیں ہوجاتا۔ جے این یو کی حمایت میں بھی جامعہ کے طلباءاحتجاج میں شامل تھے۔ ہم لوگ جامعہ میں احتجاج کے بعد شاہین باغ احتجاج میں بھی شامل ہوتے ہیں۔ ہمارا احتجاجی مظاہرہ پر امن طریقے سے ہو رہا ہے ، جس میں روز ایک نئے اسپیکر آتے ہیں ۔ شکیل نے مزید بتایا کہ جامعہ انتظامیہ کی جانب سے مستقل کوشش کی جارہی ہے کہ احتجاج ختم ہوجائے ،لیکن ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ 
دوسری جانب دہلی کے وزیراعلیٰ کیجریوال نے منگل کو پریس کانفرنس میں کہا”دہلی پولیس کیا کر سکتی ہے۔ اگر انہیں اعلی افسران سے تشدد نہ روکنے کے احکامات ہوں تو وہ کیا کر سکتی ہے۔ اگر وہ حکم کو نہیں مانتے تو ان کو معطل کر دیا جاتا۔قابل ذکر ہے کہ اتوار کی شام نقاب پوشوں میں جن میں مرد اور خواتین بھی شامل تھے، نے جے این یو کیمپس کے اندر گھس کر ہاسٹل میں توڑ پھوڑ کی اور منظم طریقے سے طلباو طالبات کو نشانہ بنایا۔ تشدد کے ان واقعات میں جے این یو طلبا یونین کی صدر اآئشی گھوش اور 34دیگر طالب علم اور استاد زخمی ہو گئے تھے۔ جے این یو تشدد کو لے کر ملک کے مختلف حصوں میں غم و غصہ پھیل گیا اور اسٹوڈنٹس طبقہ، سماجی تنظیموں اور کئی سیاسی پارٹیوں نے اس پرتشدد واقعہ کے خلاف احتجاج و مظاہرے جاری ہیں۔
 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS