سی اے اے،این آرسی،این پی آر:ہیومن رائٹس واچ بھی فکرمند

0

مودی حکومت کی مسلم مخالف پالیسیوں پر اظہار تشویش، گاندھی جی کے پوتے تشار نے بھی بنایا سرکارکو نشانہ
نیویارک/نئی دہلی :بین الاقوامی ہیومن رائٹس واچ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کینتھ روتھ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی حکومت کی مسلم مخالف پالیسیوں کی وجہ سے تنظیم فکر مند ہے۔روتھ نے گزشتہ روز کہاکہ ’ہم کشمیر میں کیے گئے اقدامات، آسام میں ان کے کاموں اور اب حال ہی میں اس امتیازی شہریت ترمیمی قانون کی طرف سے مودی حکومت کی مسلم مخالف پالیسیوں کے بارے میں انتہائی فکر مند ہیں‘۔قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ماہ پارلیمنٹ نے پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے آئے ہندو، سکھ، بدھ، جین، پارسی اور عیسائی مذاہب کے لوگوں کو شہریت پیش کرنے والا بل شہری ترمیمی قانون (سی اے اے)منظور کیا تھا۔ اس کے مطابق مسلمانوں کو اس قانون کے تحت شہریت نہیں دی جائے گی۔اس سے قبل گزشتہ برس 5اگست کو مرکزی حکومت نے جموںو کشمیر سے دفعہ 370 ہٹانے کا اعلان کیا تھا۔
دوسری جانب بابائے قوم گاندھی جی کے پڑپوتے تشار گاندھی نے مرکزی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ تفریق کی پالیسی سے ملک کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ مسٹر گاندھی نے آج راجستھان میں الور کے بھیکم پورہ میں منعقد ایک پروگرام کے بعد صحافیوں سے بات چیت میں مرکزی حکومت پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ گاندھی کے نام کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔ انھیں مارنے کے بعد ان سے عقیدت کا اظہار کر رہے ہیں۔ یہ بہت آسان ہے ، لیکن یہ گاندھی کو سمجھتے نہیں ہیں۔ گاندھی جی نے کہا تھا کہ تقسیم کے بعد اگر پاکستان سے کوئی بھی ستم رسیدہ خواہ مسلمان ہو یا کسی دوسرے مذہب اور طبقے کا ہو، وہ ہندوستان آ سکتا ہے، لیکن یہ لوگ بڑی عیاری سے چنندہ الفاظ کا استعمال کرکے ملک کو تقسیم کرنے کا کام کر رہے ہیں۔
شہریت ترمیمی قانون (سی اے ا ے )کی تحریک کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں گنگا جمنی تہذیب ہے اور ایک بڑا طبقہ اسے مانتا ہے۔ انہوں نے نوجوان طبقے سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ سی اے اے کی مخالفت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ انہوں نے سی اے اے کو آزاد ہندوستان کا سب سے خطرناک قانون قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا قانون ہے، جو ملک کو تقسیم کرنا چاہتا ہے۔ یہ آئین کے خلاف آئیڈیالوجی سے ہے۔ اس قانون کے بننے کے بعد ملک کا کوئی مطلب نہیں رہ جاتا۔ یہ لوگ ملک کو توڑنا چاہتے ہیں۔ ملک کوئی زمینی شکل نہیں ہے ۔ ملک میں اتحاد، استعداد اور انصاف ہونا چاہیے، لیکن جس طریقے سے حکومت کام کر رہی ہے، اس سے تینوں ہی چیزوں پر خطرہ ہے۔ مسٹر گاندھی نے کہا کہ اس کے خلاف ستیہ گرہ بھی کیا جا سکتا ہے اور یہ کام بڑے سطح پر مرحلہ وار طریقے سے کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس ملک کا تصور گاندھی جی نے کیا تھا، اسے بچانا ہے۔ اس قانون سے ایک طبقہ مطمئن نہیں ہے اور بڑی تعداد میں عوام اس کی مکمل مخالفت کر رہے ہیں۔ ملک میں بڑھنے والی بے روزگاری اور تباہ ہوتی معیشت پر ان کی کوئی توجہ نہیں ہے ۔دراصل معیشت سے توجہ ہٹانے کےلئے اس طرح کے قوانین لا ئے جا رہے ہیں۔
وہیں آر جے ڈی سربراہ اور بہار کے سابق وزیراعلیٰ لالو پرساد یادو نے بدھ کو مکر سنکراتی کے موقع پر بہار اور مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ لالو پرساد نے ایک ٹوئٹ کیا ہے، جس میں کہا ہے کہ ملک میں پیار لگاتار گھٹ رہا ہے، جبکہ نفرت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ لالو پرساد نے اس کے علاوہ بھی اپنے ٹوئٹ میں کئی مثبت چیزوں میں زوال اور برائی میں اضافہ کا تذکرہ کیا ہے، مثلاً انھوں نے لکھا ہے کہ روزگار گھٹا اور مہنگائی بڑھی، ادارے گھٹے اور مسائل بڑھے، آزادی گھٹی اور تاناشاہی بڑھی، سیکورٹی گھٹی اور قتل بڑھے، اچھائی گھٹی اور برائی بڑھی وغیرہ۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS