سی اے اے ،این آرسی :شاہین باغ میں ضعیف العمر خواتین بھی دھرنے پر

0

ہم ہندوستان کی مٹی کے ہیں، یہی ہمارا وطن ہے، قانون واپس لےنے کا خواتین کا مطالبہ
 نئی دہلی:شاہین باغ مےں سی اے اے ، اےن آر سی اور اےن پی آر کے خلاف ضعیف العمر خواتےن بھی دھرنے پر بیٹھی ہیں ۔ایک خاتون نورالنساءکا کہناہے کہ ہم ہندوستان کی مٹی کے ہےں اور ےہ ہمارا وطن ہے۔مےرٹھ کے اےک گاﺅں گوہسا کی رہنے والی نورالنساءکا کہناہے کہ ہندوستان مےں ہماری شہرےت کو مشکوک بنانے کی کوشش کی جارہی ہے،یہ انتہائی افسوسناک ہے۔انہوںنے کہا کہ مےڈےا کا اےک طبقہ ےہ تاثر دےنے کی کوشش کررہاہے کہ ےہاں دھرنے پر بےٹھی عورتوں کو معلوم نہےں ہے کہ شہرےت ترمےمی قانون کےا ہے اور ےہ لوگ بلا وجہ تماشا کررہے ہےں۔انہوں نے کہا کہ ہم اس سردی مےں ےہاں دھرنا دےنے اور احتجاج کرنے کے لئے مجبور ہےں ، ہم ےہاں تفریح کرنے ےا پکنک منانے کے لئے نہےں آئے ہےں ،ہمارے اندےشے اگر دور کردےے جائےں تو ہم اپنے اپنے گھروں کو واپس چلے جائےںگے۔
دیوبند کے شاہ ولایت کی رہنے والی سروری بیگم کا کہنا ہے کہ 25سال سے دہلی میں رہ رہے ہیں۔ ہمارا پورا خاندان اب شاہین باغ میں رہ رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس عمر میں اور اس قدر سخت موسم میں احتجاجی دھرنے پر بےٹھنا اور دن رات آسمان کے نیچے رہنا مشکل کام ہے۔ انہوںنے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی ہمارے لیے ایک نئی پریشانی لایا ہے۔ 82سال کی سروری بیگم کی رائے ہے کہ اس دھرنے کو ختم کرانے کے لےے سرکار کو جلد از جلد بات چیت شروع کرنی چاہےے اور ان تینوں چیزوں کو ختم کرانے کے لےے سرکار کو جلد از جلد بات چیت شروع کرنی چاہےے اور ان تینوں چیزوں کو ختم کرنے کا اعلان کرنا چاہےے۔ ہندوستان ہمارا ہے۔ ہم کو ہماری سرزمین سے کوئی نہیں نکال سکتا ہے۔
92سال کی ضعیف العمر کا کہنا ہے کہ ہم زندگی بھر گھر سے نہیں نکلے۔ ہمیشہ پردے میں رہے۔ گھر میں بھی گھونگھٹ رکھا۔
سیتا مڑھی کی رہنے والی اسما بیگم کا کہا ہے کہ ہم ناخواندہ ہیں۔ ہمیشہ گھر میں پردے میں رہے۔ برقع میں رہے مگر آج ہم کو گھر سے بے گھر ہونے اور بے وطن ہونے کا اندیشہ ہمیں سڑک پر لے آیا۔ 15دسمبر کے بعد سے دھرنے پر بیٹھی اسما بیگم کا کہنا ہے کہ سی اے سے سے ہماری شہیرت مشکوک ہوگئی ہے۔ ہمیں یہ خطرہ ستارہا ہے کہ کہیں اپنے وطن سے نکال کر سینٹروں میں نہ پہنچایا جائے۔ ہم نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ہمیں اس عمر میں سڑک پر بیٹھنا پڑے گا۔ یہ مودی سے پوچھئے کہ ہم اس حال میں کیوں آئے ہیں۔ آج ہم کو سڑک پر پھینک دیاگیا ہے۔ یہ سب سی اے اے کی وجہ سے ہورہا ہے۔
80سال کی بلقیس بانو کا کہنا ہے کہ ہمیں معلوم ہے کہ اقلیتوں کے ساتھ کےا کیا جارہا ہے۔ آسام میں این آر سی لگایاگیا، وہاں کتنے لوگ کیمپوں میں رہنے کے لےے مجبور ہورہے ہیں۔ سرکار یہ بتانے کی کوشش کررہی ہے کہ ہم کو کچھ نہیں معلوم ہے۔ 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS