ہندوستان اورچین کے تعلقات

0

ہندوستان اورچین کے تعلقات کیسے ہیں ؟یہ بات کسی سے مخفی نہیں ہے ،لیکن پہلی بار مرکزی حکومت کے کسی اعلی عہدیدار کی طرف سے اس بابت واضح طور پر کچھ کہا ہی نہیں گیا بلکہ ایک لائن بھی کھینچ دی گئی۔ مرکزی وزیرخارجہ ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ تعلقات مشکل اورنازک دور میں ہیں اورسرحد کے حالات ہی مستقبل کے تعلقات طے کریں گے ۔ وزیر خارجہ نے یہ بات میونخ سیکورٹی کانفرنس (ایم ایس سی) 2022 کے دوران ہند-پیسیفک پر ایک مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس کا مقصد یوکرین کے مسئلہ پر ناٹوممالک اورروس کے درمیان کشیدگی میں اضافہ پر وسیع بحث کرنا تھا۔ انہوں نے مذکورہ بات پرہی اکتفا نہیں کیا بلکہ یہاں تک کہہ دیا کہ ہندوستان کو چین کے ساتھ مسئلہ اورپریشانی ہے۔ اس کی وضاحت انہوں نے یہ کی کہ سرحد پر 1975 سے 45 سال تک امن تھا، بارڈر مینجمنٹ مستحکم تھا، کسی فوجی کی جان نہیں گئی تھی، لیکن اب یہ بدل گیا ہے کیونکہ ہم نے چین کے ساتھ سرحد یا لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی )پر فوجی دستے تعینات نہ کرنے کے معاہدے کیے تھے لیکن چین نے ان معاہدوں کی خلاف ورزی کی ہے۔چین کے ساتھ تعلقات پر اس سے واضح بیان سرکار کی طرف سے نہیں ہوسکتا ۔واضح بیان ہی نہیں ، سرکار نے تعلقات پر ایک لائن کھینچ دی اوررشتوں کو ایک طرح سے سرحد کے حالات سے مشروط کردیا ۔ جو بہت بڑی بات ہے ۔اس سے بڑی بات یہ ہے کہ وزیرخارجہ نے مذکورہ بات بین الاقوامی پلیٹ فارم پر کہی اوردنیا کو چین کے ساتھ تعلقات کے بارے میں اپنے موقف اورپالیسی کا ٹھوس پیغام دیا ۔
وادی گلوان میں 15جون 2020 کودونوں ممالک کی افواج کے درمیان جو تصادم ہوا تھا، اس میں دونوں ممالک کو جانی نقصان پہنچاتھا،اس کے بعدہی سرحدوں پر افواج اور ہتھیاروں کی تعیناتی کافی بڑھادی گئی۔تصادم کے بعد تعلقات میں اتنی کشیدگی پیدا ہوگئی کہ ہندوستان نے چین کے خلاف کئی اقدامات کئے، چینی ایپس پر پابندی بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے، جس کی زد میں اب تک 224 ایپس آچکی ہیں۔ اس کے علاوہ بھی چین کے خلاف کئی پابندیاں لگائی گئی ہیں ۔جن سے چین کو کافی نقصان پہنچا ۔ابھی تک دونوں ملکوں کے درمیان ایل اے سی پر تعطل میں کوئی خاص کمی نہیں آئی ہے ، حالانکہ اس دوران ان کے درمیان 14اداورکی بات چیت ہوئی، جن میں کچھ پیش رفت ہوئی لیکن تعطل اور بنیادی مسئلہ اب بھی برقرار ہے ۔ بات چیت کا خوش آئندپہلو یہ ہے کہ آگے بھی اسے جاری رکھنے پر دونوں متفق ہیںجس سے امید کی جارہی ہے کہ دیر سویر سرحد پر حالات اور تعلقات میں بہتری آجائے گی ۔ ایل اے سی پر جس طرح کے حالات ہیں اوران پر اندرون ملک جیسی سیاست ہوتی ہے ، لگتا نہیں ہے کہ مستقبل قریب میں تعلقات بہترہوسکیں گے ۔پھر بھی بات چیت کے ذریعہ کوششیں جاری ہیں۔
وزیرخارجہ کا مذکورہ بیان بہت کچھ کہہ رہا ہے اورشاید اس سے واضح موقف اورپالیسی نہیں ہوسکتی ۔اس سے ایک بات تو سمجھ میں آتی ہے کہ تعلقات کافی کشیدہ ہیں ۔ورنہ ایسی باتیں وزیر خارجہ نہیں کہتے۔انہوں نے گیند چین کے پالے میں ڈال دی ہے کیونکہ کشیدگی کاذمہ دار بھی وہی ہے۔ حیرت ہے کہ فوجی کمانڈر کی سطح پر 14ادوارکی بات چیت ہوچکی اوراب بھی ہندوستان کہہ رہاہے کہ تعلقات مشکل دور میں ہیں ، اس کا مطلب یہ ہوا کہ کشیدگی کچھ زیادہ ہی پیدا ہوگئی تھی اوراب بھی ہے ۔جسے دورکرنے کے لئے بات چیت ہی کافی نہیں بلکہ چین کو سرحد کے حالات میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ اس کے بغیر تعلقات بہتر نہیں ہوسکتے اوریہی بات ہندوستان گلوان تصاد م کے بعد سے مسلسل کررہا ہے، لیکن چین اسے طول دے رہا ہے۔ حالات کتنے بدل گئے ، ایک وہ دور تھاجب دونوں ممالک اتنے قریب آگئے تھے کہ’ ہندی ۔ چینی بھائی بھائی‘ کے نعرے لگائے جاتے تھے اورآج اتنے دور ہوچکے ہیں کہ کہا جارہا ہے کہ تعلقات مشکل اورنازک دورمیں ہیں ۔ حالات بدلے تو تعلقات کی نوعیت بھی بدل گئی ۔ایسی با ت نہیں ہے کہ کشیدگی کی باتیں صرف ہندوستان میں یا یہاں کی حکومت کی طرف سے کہی جاتی ہے ، چین بھی کسی نہ کسی پہلو سے اس حقیقت کا اعتراف کرتا رہتا ہے،لیکن اسے دور کرنے کے لئے جو اسے کرنا چاہئے ، نہیں کررہا ہے ۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS