نئی دہلی: ہندستانی فوج اور چین کی پپلز لبریشن آرمی کے مابین کور کمانڈر سطح کی بات چیت کے بعد دونوں افواج ٹکراو والے علاقوں سے پیچھے ہٹنے پر رضامند ہوگئی ہیں دونوں افواج کے مابین مشرقی لداخ میں اصل کنٹرول لائن کے مسئلہ پر پیر کو ہوئی کور کمانڈر سطح کی بات چیت میں اس پر اتفاق رائے ہوا۔ فوج کے ذرائع نے آج بتایا کہ خوشگوار، مثبت اور تخلیقی ماحول میں ہوئی اس با ت چیت میں دونوں فریق موجودہ صورتحال سے پیچھے ہٹنے پر راضی ہوگئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مشرقی لداخ میں ٹکراو والے علاقوں سے افواج کے پیچھے ہٹنے کے طور طریقوں پر بھی بات چیت ہوئی اور دونوں فریق ان پر عمل کریں گے۔
مشرقی لداخ میں گلوان نالے کے نزدیک ہندوستانی اور چینی فوج کے درمیان گزشتہ 15 جون کو ہوئے تصادم کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کور کمانڈر سطح کی یہ پہلی میٹنگ تھی۔ گولان کے تصادم میں ہندوستان کے 20 فوجی شہید ہوگئے تھے۔ چین کے بھی کئی فوجی ہلاک ہوئے تھے لیکن اس نے ان کی تعداد نہیں بتائی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پیر کو صبح ساڑھے گیارہ سے رات ساڑھے دس بجے تک چلی اس میٹنگ میں طے ہوا کہ دونوں افواج مرحلہ وار طریقہ سے پیچھے ہٹیں گی۔ دونوں افواج کو کتنا پیچھے ہٹانے ہے یہ ٹکراو والے ہر علاقہ کے لئے الگ الگ طے ہوا ہے۔
میٹنگ میں ہندستان نے گلوان گھاٹی میں 20ہندستانی فوجیوں کی شہادت اور کئی دیگر کے زخمی ہونے کا معاملہ بھی اٹھایا۔ یہ طے ہوا کہ دونوں فریق مل کر ایسے اقدامات کریں گے تاکہ اس طرح کے واقعات پھر سے نہ ہوں۔
سرحد پار چین کی جانب بنے مولڈو میں ہوئی اس میٹنگ میں ہندوستان کی قیادت لیہ میں واقع 14 ویں کور کے کمانڈر لیفٹننٹ جنرل ہریندر سنگھ نے کی۔ چین کی جانب سے جنوبی شن جیانگ ملیٹری ڈویژن کور کے کمانڈر میجر جنرللن لیو نے میٹنگ میں چین فوج کا موقف رکھا