یوپی چنائو سے پہلے متھرا میں بڑھی ٹینشن، آدھار کارڈ کے بعد ہی جامعہ مسجد میں انٹری

0
www.jansatta.com

نئی دہلی (ایجنسی): اگلے سال اترپردیش میں ہونے والے اسمبلی لیکشن سے پہلے متھرا میں کشیدگی پھیل رہی ہے بتادیں کہ متھرا میں پولیس فورس کی تعداد بڑھا دی گئی ہے۔ جمعہ کی نماز پڑھنے والوں کی چیکنگ کی جارہی ہے ساتھ ہی آدھار کارڈ دیکھنے کے بعد ہی جامعہ مسجد میں جانے کی اجازت دی جارہی ہے۔ احتیات کے طور پر مسجد کے باہر پی اے سی کی 10بٹالین لگائی گئی ہے۔ دراصل اکھل بھارتی ہندو مہاسبھا نے 6دسمبر (ایودھیا کے منازعہ ڈھانچے کی برسی کا دن) کو متھرا میں شری کرشن جنم بھومی میں جل ابھیشیک کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کو دیکھتے ہوئے پولیس حکمراں سختی برت رہے ہے۔ شری کرشن جنم بھومی کی حفاظت بھی بڑھا دی گی ہے۔ اس کو لے کر شہر میں مزید پولیس فورس کے ساتھ پی اے سی، آر اے ایف اور پیرا ملٹری فورس لگائی گئی ہے۔کاشی-متھرا کا مطالبہ جاری: دراصل ایودھیا کے بعد کاشی اور متھرا کو لے کر ہندو تنظیموں اور اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کے بار بار بیانات سے معاملہ سنگین ہوتا نظر آ رہا ہے۔ دراصل ایودھیا میں مندر کی تعمیر کا راستہ صاف ہونے کے بعد اب کاشی-متھرا کو لے کر بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
کیشو پرساد موریہ کا بیان: آپ کو بتاتے چلیں کہ یکم دسمبر کو نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ایودھیا، کاشی عظیم مندر کی تعمیر جاری ہے، متھرا تیار ہے۔ اس طرح کے بیانات کے بعد حساسیت کو دیکھتے ہوئے متھرا میں مسجد کے قریب سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ اس سے قبل کیشو پرساد موریہ نے کہا تھا کہ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا اپوزیشن پارٹیاں متھرا میں شری کرشنا کے عظیم مندر کی تعمیر کی مخالفت کرتی ہیں یا حمایت کرتی ہیں۔ اکھلیش کا کہنا ہے کہ میں کرشن کا بھکت ہوں، رام کا بھکت ہوں، تو بتائیں کہ وہ کرشن کی جائے پیدائش پر مندر بنانا چاہتے ہیں یا نہیں۔ بتا دیں کہ یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے بھی کہا ہے کہ اب ہندوؤں کو اپنے مقدس مقامات کے لیے لڑنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS