ہندوستان میں دلتوں کے خلاف مظالم میںاضافہ

0

ہندوستان میںدلتوں کے ساتھ زیادتیوں کے معاملوں پر نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی تازہ ترین رپورٹ سنجیدہ حلقوں میں تشویش پیدا کرتی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ اتر پردیش میں دلتوں یا درج فہرست ذاتوں کے خلاف جرائم کی تعداد میں سب زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ یہ ادارہ مرکزی وزارت داخلہ کے تحت کام کرتا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق مدھیہ پردیس اور راجستھان میں دلتوں کے خلاف مظالم میں لگاتار اضافہ ہورہا ہے۔ ان دونوں ریاستوں کی شرح اس لیے تشویش ناک ہے کہ اتر پردیش کے مقابلے میں دلتوں کی آبادی کم ہے مگر شرح جرائم زیادہ ہے۔ اس طرح ان دونوں ریاستوں کا اوسط اس افسوس ناک معاملہ میں یوپی سے زیادہ ہے۔ این سی آر بی کے مطابق جب 2016سے2020تک کے اعدادو شمار کا موازنہ 2021کے اعدادو شمار سے کیا گیاتو حقائق چوکانے والے تھے۔ راجستھان اور مدھیہ پردیش میں شیڈول کاسٹ ذاتوں کے خلاف جرائم میں بے تحاشہ اضافہ ریکارڈ میں آیا۔
اعدادو شمار میں انہیں معاملات کا تذکرہ ہے جو کہ شیڈول کاسٹ شیڈو ل ٹرائب (پریونشن آف ایٹروسیٹیز) ایکٹ 1989 کے تحت درج ہوئے ہیں۔ ان اعدادو شمار میں وہ معاملات درج نہیں ہیں جو کہ تعزیرات ہند کی دیگر دفعات کے تحت درج ہیں لیکن ان معاملات میںجرائم کا شکار ایس سی اور ایس ٹی کے لوگ ہوتے ہیں۔ اس رپورٹ میں صرف ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے تحت درج معاملات کو ریکارڈ کیا گیا ہے۔این سی آر بی کی2021 کی نئی رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ ہندوستان میں2021میں ہر گھنٹے میں دلتوں کے خلاف اوسط6معاملات درج ہوئے ہیں۔ ملک میں اس سے پچھلے سال2020میں درج ہونے والے معاملات کی تعداد 50,291تھی جب کہ 2021میں یہ تعداد بڑھ 50,900 ہوگئی۔ اتر پردیس میں دلتوں کے خلاف سب سے زیادہ جرائم ہوئے ہیں۔ این سی آر بی کی رپورٹ بتاتی ہے کہ یوپی میں 2021میں دلتوں کے خلاف درج معاملات کی تعداد 13146 ہوگئی۔ جب کہ راجستھان میں یہ تعداد7524، مدھیہ پردیس7214، بہار میں5842 ریکارڈ میں آئی ہے۔ جب کہ اتر پردیش، راجستھان اور مدھیہ پردیس میں اس زمرے میں سب سے زیادہ کیس 2020میں ریکارڈ کیے گئے تھے۔ اس معاملہ میں بہار میں حالات بہتر ہوئے ہیں اورریاست میں دلتوں کے خلاف معاملات کم ریکارڈ پر آئے ہیں۔
خیال رہے کہ اتر پردیش میں دلتوں کی سب سے بڑی آبادی رہتی ہے۔ 2011کے اعدادو شمار کے مطابق اتر پردیش میں4کروڑ دلت رہتے ہیں۔ پچھلے سال یوپی میں جرائم کی شرح31.8ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ایک لاکھ کی آبادی پر اوسطاً دلتوں کے31معاملات درج کیے گئے ہیں۔ یہ اعدادو شمار2021کے ہیں۔ اس طرح مدھیہ پردیس اور راجستھان میں دلتوں کے خلاف جرائم کی تعداد کافی کم ہے جو کہ بالترتیب 63.6اور 61.6ریکارڈ میں آئی تھی۔ ان دنوں ریاستوں میں دلتوں کی تعداد ایک کروڑ سے کچھ زیادہ ہے۔ خیال رہے کہ آبادی کے یہ اعدادو شمار 2011کی مردم شماری پر مبنی ہیں۔ان سیاق و سباق میں قومی سطح پر دلتوں کے خلاف جرائم کے معاملہ میں جو اوسط نکل کر آیا ہے وہ ایک لاکھ کی آبادی پر 25معاملات کا ہے۔ اس طریقے سے مدھیہ پردیس اور راجستھان میں دلتوں کے خلاف جرائم کا اوسط زیادہ ہے۔
کئی دیگر ریاستوں میں قومی اوسط کے مقابلے میں یہ اوسط کم ہے۔ان میں بہار(35.3فیصد)، تلنگانہ32.6 )فیصد)، اڈیشہ32.4) فیصد) ہے۔دیگر ریاستیں جہاں دلتوں کے خلاف مظالم بڑھے ہیں وہ ہریانہ (31.8فیصد) کیرالہ31.1)فیصد) گجرات 29.5)فیصد) ہے۔ خیال رہے کہ دلتوں کی آبادی کے معاملہ میں مغربی بنگال کا نمبر دوسرا ہے۔بنگال میں دلتوں کی تعداد 2.1کروڑ ہے۔ جب کہ یہاں پر دلتوں کے خلاف جرائم کی اوسط بہت کم 0.5فیصد فی لاکھ ہے۔ تملناڈو میں1.4کروڑ دلت رہتے ہیں جب کہ یہاں پر ان کے خلاف جرائم کی شرح9.5فیصد ہے۔ پنجاب جہاں پرہر تیسرا شہری درج فہرست ذات سے تعلق رکھتا ہے وہاں پر بھی دلتوں کی تعداد کم ہے۔2021کے اعدادو شمار کے مطابق ایک لاکھ دلتوں پر صرف 2جرائم کے واقعات اوسط ریکارڈ میں آئے ہیں۔ اتر پردیش میں 2016 سے 2020کے درمیان جرائم کی تعداد کا اوسط3.6فیصد فی لاکھ ہے۔ یہ 2021کے اعدادوشمار ہیں۔ اس کے برخلاف بہار ، گجرات جہاں پرذات پات پر مبنی جرائم کی تعداد اچھی خاصی ہے۔ 2021میں گزشتہ 5سال کے جرائم کے مقابلے میں اوسط میں کمی آئی ہے اور یہاں پر ایک لاکھ کی دلت آبادی پر جرائم کی اوسطاً5جرائم ریکارڈ پر آئے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ راجستھان اور مدھیہ پردیس میں اگر چہ شیڈول کاسٹ کی آبادی میں اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہے اور یہ طبقات سماجی ترقی کے معاملے میں پیچھے ہیںمگر یہ لوگ اب کھل کر اپنے خلاف جرائم کی رپورٹ کرنے میں تعمل نہیں کررہے ہیں پولیس اوردیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس شکایت لے کر جاتے ہیں ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ راجستھان میں روز گار سیاحت سے وابستہ ہے اور یہاں کے سماج میں روایتی یا خاندانی پیشے تانے بانے کو طے کرنے میں اہم رول ادا کرتے ہیں۔ ان علاقوں میں بڑے شہروں کی طرح مختلف طبقات ذاتوں اور شہروں کی آبادی نہیں ہے اور یہاں کی آبادی خاندانی کام کاج یا پیشہ کو ترک کرکے دیگر ذریعہ معاش اختیار کرنے میں تعمل کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ راجستھان نے شیڈول کاسٹ کی آبادی کی ترقی وقت کے ساتھ نہیں ہوپائی ہے۔
دلت رضا کاربھورمینگ ونشی کا کہنا ہے کہ راجستھان کے مارواڑ خطہ میں وہی کلچر ہے جو کہ مدھیہ پردیس کے مالوہ میں مروج ہے تو ان تناظر میںمدھیہ پردیس کا دلتوں کے خلاف جرائم میں اوپر کے نمبر پر رہنا حیران کن نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 2021کے اعدادو شمار میں اس طرح کی صورت حال ابھر کر آئی ہے۔qqq

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS