اسلام کے دامن میں یہ تابندہ نگینے

0
image:ummid.com

مولانامحمد طارق نعمان

انبیاء کرام کے بعد روئے زمین پر سب سے پاکباز جماعت ’’جماعت صحابہ کرام ؓ‘‘ ہے، اصحاب ِ رسول گلشن اسلامی کے گل ِ سرسبد ہیں، نوعِ انسانی کے لئے باعث ِ شرف و افتخار ہیں، امت کے رہنما و قائد ہیں، یہ وہ مقدس ہستیاں ہیں جن کی آنکھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیض ِ دیدار سے منور ہوئیں، اور جنہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت ورفاقت نے جِلا بخشا، اور ان کے اخلاق و رجحانات کونئی سمت عطا کی، ان کی پیروی دونوں جہاں میں فلاح وکامیابی کا ذریعہ ہے، اور اللہ کی رضاء و خوشنودی کا سبب ہے ؛ اسی لئے ان سے محبت رکھنا عین ایمان ہے، اور ان سے کسی قسم کا بغض وعداوت رکھنا عین ِ نفاق ہے۔
صحابہ ان مقدس اور پاکبار ہستیوں کو کہا جاتا ہے جنہیں اللہ تعالی نے اپنے آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کی اشاعت و ترویج کے لئے منتخب فرمایا، یہ حضرات آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے اور تادمِ مرگ اسی پر برقرار رہے، یہ ایسے حضرات ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی درسگاہِ نبوت سے فیضیاب ہوئے، اور آپ کے ہاتھوں انکی تعلیم وتربیت ہوئی، اور نبوت ورسالت کے صاف و شفاف چشمہ سے سیراب ہوئے جس سے ان کی زندگی میں نمایاں تبدیلی ہوئی، جہالت کی تاریکی سے نکل کر علم و عرفان کی روشنی حاصل کی، قتل و غارت گری کی وادیوں سے نکل کر امن و امان کی فضاؤں میں سانس لی، عداوت و دشمنی کو چھوڑ کر ہمدردی اور رحمدلی کو اپنایا، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اس وقت ایمان لائے جب اپنوں اور بیگانوں نے انکار کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس وقت نصرت وحمایت کی جب دوسروں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذا پہنچائی، اور جب لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلایا تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کی، اور اللہ کے راستہ میں اپنی جان و مال کے ذریعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی معاونت کی، اور زندگی کے ہر موڑ پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی جان اور اپنے اہل و عیال کی جان ومال پر مقدم رکھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کو اپنی ماں باپ اور اولاد کی محبت پر ترجیح دی۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کی خاطر اور دین وایمان کی حفاظت کے لئے اپنا سب کچھ قربان کردیا، اور بجا طور پر یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ اللہ تبارک وتعالی نے اقامتِ دین، نصرتِ اہلِ ایمان، حفاظتِ شعائرِ اسلام، احقاقِ حق، ابطالِ باطل، اور اسلامی سرحدوں کی نگرانی، حدودِ شرعیہ کی پاسبانی کے لئے سب سے پہلے جس جماعت کا انتخاب کیا ہے وہ حضرات ِ صحابہ کی جماعت ہے، حضرات صحابہ کی اس ایمانی جذبہ کی قدر کرتے ہوئے قرآن و حدیث میں ان کی اہمیت و عظمت کو اجاگر کیا گیا اور ان کے پاکیزہ اوصاف اور فضائل و مناقب کو واضح انداز میں بیان کیا گیا، اور تمام عالم انسانی کو ان کی پیروی کرنے کا حکم دیا گیا، اور انہیں یہ شرف عطا کیا گیا کہ انبیا کرام کے بعد صحابہ و صحابیات کی مقدس جماعت ہی تمام مخلوق میں سب سے افضل و اعلیٰ ہے اور انہیں دنیا میں ہی مغفرت، جنت اور رضا ئے خداوندی کی ضمانت دیدی گئی، اور ان سے عظمت و محبت کا تعلق رکھنا ہر صاحب ایمان کے لئے لازمی قراردیا گیا، اور ان کے ایمان کی طرح اپنے ایمان کو بنانے کا حکم دیا گیا۔
قرآن و حدیث کے تمام احکام کا اصلاً مخاطب فردا فردا ہر انسان ہے، لیکن حضراتِ صحابہ سب سے پہلے مخاطبین ہونے کا شرف رکھتے ہیں، کیونکہ قرآن مجید ان کے سامنے بلکہ بعضے آیات ان کے واقعات کی وجہ سے ناز ل ہوئیں، اور احادیث کوسننے والے بھی وہی لوگ ہیں، یہ شرف دنیا میں صحابہ کے بعد آنے والے کسی بھی انسان کو حاصل نہیں ہوا؛ اسی لئے اللہ تبارک وتعالی نے قرآن مجیدمیں حضرات صحابہ کرام کی فضیلت میں بہت سی آیات نازل فرمائیں، اور ان کے ایمان کو معیار ِ حق و باطل قرار دیا ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد فرمایا(ترجمہ) سوا گروہ بھی اس طریق سے ایمان لے آئیں جس طریق سے تم ایمان لائے ہو تب تو وہ بھی راہ حق پرلگ جائیں گے(سورۃالبقر ۃ)
اس آیت کریمہ میں حضرات صحابہ کو مخاطب بنا کر کہا جارہا ہے کہ اہل کتاب کے ایمان کو تمہارے ایمان کی کسوٹی پر پرکھا جائیگا اگر اس کسوٹی پران کا ایمان پورا اترآیا تووہ معتبر ہوگا ورنہ ان کے ایمان کی حیثیت ذرہ بے مقدار سے زیادہ نہیں ہوگی، قیامت تک آنے والی پوری نسل انسانیت کیلئے صحابہ کا ایمان معیارِ حق وباطل ہے، لوگوںکے عقائد واعمال، افکار وخیالات، قیاسات واجتہادات کے صحیح اور غلط میں امتیاز کرنیکا بہترین ذریعہ ہے۔
ہیں مثل ستاروں کے میری بز م کے ساتھی
اصحاب کے بارے میں یہ فرمایا نبی نے
ہیں آپؐ کے ہاتھوں ہی سے تراشے ہوئے ہیرے
اسلام کے دامن میں یہ تابندہ نگینے
حضرات صحابہ دین اسلام کی وہ خشت اول ہے جس پر توسیع ِ دین کی عمارت قائم کی گئی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور بقیہ امت کے درمیان انتہائی مضبوط اور قابل اعتماد واسطہ ہیں، اگر اس مقدس گروہ سے اعتماد اٹھ جائے تو دین کا پورا ڈھانچہ مشکوک ومشتبہ ہو جائیگا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دین مبین کو اللہ کے پاس سے لانے والے ہیں تو صحابہ کرام مکمل امانت ودیانت کے ساتھ بقیہ امت تک پہنچانے والے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اگر دین کو عملی طور پرصحابہ کو سمجھایا ہے تو صحابہ نے پوری دیانت داری کے ساتھ اس کو پوری انسانیت تک پہنچایا ہے۔
صحابہ کرام کا جو مرتبہ اللہ تبارک وتعالی کے نزدیک ہے اور جس پر امت مسلمہ جان ودل نچھاور کرتی ہے، وہ ہرطرح سے پاکیزہ، روشن اور لائق تقلید ہے، جو لوگ ان سے بغض رکھتے ہیں اور ان پر زبان دراز ی کرتے ہیں وہ صرف ان کی توہین نہیں کرتے بلکہ آیات اللہ کو جھٹلاتے ہیں اور رسول اللہ کی تعلیم وتربیت پرانگلی اٹھاتے ہیں۔
وہ بھی کیا لوگ تھے کیسے وہ لوگ تھے
زندگی چھوڑ دی بندگی کے لئے
آج ہم بھی تو ہیں ہائے افسوس ہے
بندگی چھوڑدی زندگی کے لئے
اللہ تعالیٰ ہمیں اور ہماری نسلوں کو حضرات صحابہ کرام کے نقش قدم پہ چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS