بلدیاتی انتخابات میں: او بی سی کے ریزرویشن پر سرکارا ور اپوزیشن کا رویہ

0

شاہد زبیری

یوپی کے بلدیا تی انتخابات میں دگر پسماندہ طبقات کی سیٹوں کے رزرویشن کو لیکر لکھئو ہائی کورٹ کی دیویندر اپادھیائے اور جسٹس سوربھ لاونیا کی دو رکنی بینچ نے 93عرضیوں پر سماعت کے بعد 27دسمبر 2022کو اپنے فیصلہ میں جہاں یوپی سرکار کیطرف سے جاری 5دسمبر کے نوٹیفیکیشن کو ردّ کردیا ہے، 12دسمبر کوجاری سرکار کے اس حکم کو بھی خارج کردیا جس میں سرکار نے بلدیا تی انتخا بات میں ایڈ منسٹریٹر مقرر کر نیکی بات کہی تھی بینچ نے فوری طور پر بغیر دگر پسماندہ طبقات ( او بی سی) رزرویشن کے بلدیاتی انتخابات کرائے جا نیکا حکم بھی صادر کیا ہے۔غور طلب ہیکہ لکھنئو بینچ کے سامنے عرضی گزاروں نے دگر پسماندہ طبقات ( او بی سی) کے رزرویشن پر دگر اعتراضات اٹھانے کے علاوہ ایک بڑا اعتراض یہ کیا تھا کہ یہ رزرویشن ایک طرح کا خالص سیاسی رزرویشن ہے جسکا تعلیمی ،معاشی اور سماجی پسماندگی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔ لکھنئو بیچ کے سامنے عرضی گزاروں نے دوسرا اعتراض یہ اٹھایا تھا کہ سپریم کورٹ نے اسی سال (2022) میں سریش مہاجن کے معاملہ میں دئے گئے فیصلہ میں واضح طور ہدایت دی تھی کہ بلدیا تی انتخابات میں دگر پسماندہ طبقات ( او بی سی) رزرویشن کئے جانے سے پہلے ٹرپل ٹیسٹ کیا جائیگا اگر یہ ٹسٹ نہیں کرایا جا ئیگا تو ایس سی /ایس ٹی حلقوں کے علاوہ باقی سیٹوں کو جنرل سیٹیں مانتے ہوئے انتخابات کرائے جائیں گے ۔عرضی گزروں کا الزام تھا کہ یو پی سرکار نے سپریم کورٹ کے واضح حکم کے باوجود ٹرپل ٹیسٹ کے بغیر ہی 5دسمبر 2022کو ڈرافٹ نو ٹیفیکیشن جاری کردیا جس میں دگر پسماندہ طبقات ( او بی سی) کے رزرویشن کو شامل رکھا گیا چنانچہ عدالت نے یو پی سرکار کو ہدایت کی کہ یاتو پہلے ٹرپل ٹیسٹ کرائے یا فوری طور(ایس سی /ایس ٹی )کو چھوڑ کر باقی سیٹوں کوجنرل مان کر بلدیاتی انتخابات کرا ئے ٹر پل ٹیسٹ کیلئے سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق کمیشن کی تشکیل ضروری ہے ۔یہ کمیشن ہی بلدیاتی حلقوں میں پسماندگی کا جا ئزہ لے کر دگر پسماندہ طبقات کیلئے سیٹوں کے رزرویشن کی تجویز پیش کرتا ہے ، نمبر دو ٹرپل ٹیسٹ میں اس بات کا خیال رکھا جا تا ہیکہ ایس سی/ایس ٹی اور دگر پسماندہ طبقات کیلئے کل سیٹوں کا رزرویشن 50فیصد سے زائد نہ ہو اور نمبر تین یہ کہ ریپڈ سروے کرایا جا تا ہے جس میں ضلع انتظامیہ کی نگرانی میں وارڈ وائز دگر پسماندہ طبقات( او بی سی) کی تعدادکا پتہ لگایا جا تا ہے اس کی بنیاد پر ہی سیٹوں کا رزرویشن کیا جا تا ہے اور اس کی تجاویز سرکار کو بھیجی جا تی ہے ۔ اس فیصلہ کو لیکر جیسا کہ توقع تھی ویساہی ہوا یوپی کی بی جے پی سرکار پر سوالات کھڑے کئے جا رہے ہیں اور اس کی نیّت پر شک کیا جا رہا ہے سماجوادی پارٹی کے قائداکھلیش سنگھ یادو نے جہاں یو پی سرکاپر رزرویشن مخالف ہو نیکا الزام لگا یا او کہا کہ یو پی سرکار رزرویشن پر گھڑیالی آنسو بہارہی ہے اور جھوٹی ہمدردی دکھا رہی ہے ان کے مطابق بی جے پی سرکار نے آج دگر پسماندہ طبقات کا رزرویشن چھینا ہے کل دلتوں کے رزرویشن کی باری ہے ۔پارٹی کے قومی جنرل سیکریٹری پرو فیسر رام گو پال یادو اور شو پال یادو نے بھی کچھ اس طرح کے الزامات سرکار پر لگا ئے ہیں ۔بی ایس پی سپریمو مایاوتی کیوں پیچھے رہتیں انہوں نے بھی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ حقیقت میں بی جے پی اور اس کی سرکار سوچ اور ذہنیت کا غمّاز ہے ۔سرکار کو سپریم کورٹ کے فیصلہ پر نیک نیتی اور ایمانداری سے عمل کرتے ہوئے پہلے ٹرپل ٹیسٹ کے ذریعہ دگر پسماندہ طبقات( او بی سی) کے رزرویشن کا تعیّن کرنا تھا اور پھر انتخابات کا نوٹیفیکیشن جا ری کر نا تھا جو اس نے نہیں کیا ۔ سماجوادی پارٹی کے بیو پار سیل کے صوبائی صدر اور سابق وزیرِ مملکت سنجے گرگ کا الزام ہیکہ بی جے پی نے سپریم کورٹ کی ہدایات کو پہلے بھی طاق پر رکھ کر دگر پسماندہ طبقات( او بی سی) کے رزرویشن کے بغیر مدھیہ پردیش ،مہا راشٹر اور راجھستان میں انتخابات کرا ئے ہیں اب بھی بی جے پی کا ایسا ہی ارادہ ہے۔ ان کا الزام ہیکہ بی جے پی بنیادی طور پر رزرویشن کے ہی خلاف ہے اس سے دگر پسماندہ طبقات کے رزرویشن کی توقع رکھنا فضول ہے ۔کانگریس کے صوبائی او بی سیل نے بھی یو پی سرکار پر سوال کھڑے کئے ۔طرفہ تماشہ یہ کہ اپوزیشن جماعتیں دگر مسائل کیطرح حسبِ عادت اس مسئلہ پر صرف زبانی جمع خرچ سے آگے نہیں بڑھیں ٹوئیٹر تک ہی محدود رہیں کانگریس کے او بی سیل نے ضرور کچھ مقامات پر سڑک پر اتر کر اس کیخلاف احتجاج درج کرا یا اور ڈی ایم کے ذریعہ گورنر کے نام میمو رینڈم ارسال کیا باقی اپوزیشن جماعتیں تو یہ بھی نہیں کر پائیں۔عوام بھی اب سمجھ گئے ہیں کہ اپوزیشن جماعتیں سرکار کو کوسنے کی بجائے اور کچھ کرنے کا حوصلہ نہیں رکھتی وہ دن گئے جب اپوزیشن جماعتیں عوام کے مسائل پر سڑکوں پر اتر تھیں اور سرکار کی لاٹھیاں کھاتی تھیں اور زندانوں کو آباد کرتی تھیں اور جیل بھرو تحریکیں شروع کیجا تی تھیں، یہ سب قصّئہ پارینہ بن چکا ہے ۔ اس ایشو پر پسماندہ طبقات کیطرف سے بھی کوئی آواز بلند نہیں ہوئی ۔ دیگر پسماندہ طبقات کے رزرویشن کو لیکر بی جے پی کی یو پی سرکار نے بھی اپوزیشن کے زبانی حملوں کی دھار کند کرنے کیلئے اپنا دائو چل دیا ہے اور جنرل سیٹو ں کی بنیاد پر بلدیا تی انتخابات کرا نیکی بجا ئے دگر پسماندہ طبقات کے بلدیاتی انتخابات میں رزرویشن کیلئے 28دسمبر کو 5رکنی او بی سی کیمشن تشکیل دے دیا ہے جس کا سربراہ الٰہ باد ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جسٹس رام اوتار سنگھ کو بنا یا ہے ۔عام طور پر کسی بھی کمیشن کی مدّتِ کار زیادہ سے زیادہ 6ماہ رکھی جاتی ہے ۔اب یہ کمیشن بھی اس مدّت میں دگر پسماندہ طبقات کے رزرویشن کیلئے ٹرپل ٹیسٹ کی بنیاد پر سرکار کو اپنی رپورٹ پیش کریگا ۔گویا کہ یو پی کے اب بلدیاتی انتخابات کیلئے مزید 6ماہ تک انتظار کرنا پڑیگا اور یو پی سرکار کی لا پرواہی کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑیگا ۔ کہا جا رہا ہیکہ یو پی حکومت نے سپریم کورٹ کے 2010کے اس فیصلہ پر عمل نہیں کیا جس میں واضح طورپر کہا گیا تھا کہ انتخابی عمل شروع کرنے سے پہلے او بی سی کے حلقوں کے ررویشن کیلئے کمیشن تشکیل دیا جا ئے اور ریپڈ سروے کی بنیاد پر او بی سی کی تعداد کا پتہ لگا یا جا ئے اور رزرویش طے کیا جا ئے اگر ایسا کیا جاتا تو بلدیاتی انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہی مکمل ہوتے جو اب ٹل گئے ہیں ۔اب شہری ترقیاتی وزیر اے کے شرما کہ رہے ہیں کہ یوپی سرکار نے 5دسمبر 2022کو جاری بلدیاتی انتخابات کے آخری نوٹیفیکیشن میں دگر پسماندہ طبقات ( او بی سی) کیلئے27فیصد کا رزرویشن دیا تھا ۔ حیرت ہے کہ اس سارے کھیل میں مسلم پسماندہ طبقات کی تنظیمیںکہیں نظر نہیں آئیں اور نہ ہی مسلم پسماندہ برادیوں کے جھنڈا برداروں کے بیانات ہماری نظر سے گزرے اگر لکھنئو بینچ کے فیصلہ پر عمل کرتے ہوئے یو پی سرکار فوری طور پر بغیر او بی سی رزرویشن کے بلدیاتی انتخابات کرا تی ہے تو ظاہر ہیکہ اس کا نقصان مسلم پسماندہ برادیوں کو بھی بگھتنا پڑیگا اور ماڈل ٹائون، میونسپل بورڈ اور میونسپل کا ر پو ریشنوں میں رہی سہی نمائندگی بھی ختم ہو جائیگی اوریوپی کی 17کارپوریشنوں میں ایک دو مقام پر مسلم پسماندہ طبقات سے مئیر منتخب ہو نے کے امکانات بھی ختم ہو جا ئیں گے ۔اس لئے سرکار اور اپوزیشن کے اس سیاسی کھیل پر مسلم پسماندہ طبقات کے مفادات کیخاطر مسلم پسماندہ طبقات کی تنظیموںاور لیڈروں کو بھی نظر رکھنی چا ہئے ۔بی جے پی کے مسلم پسماندہ سماج کے سیل نے بھی لکھنئو بینچ کے فیصلہ پر لب نہیں کھولے اور بی جے پی قیادت سے نہیں پوچھا کہ دگر پسماندہ طبقات کے رزرویشن کیساتھ یوپی کی بی جے پی سرکا رکیا کھیل کھیل رہی ہے اور کیوں کھیل رہی ہے ۔

 

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS