نئی دہلی (محمدغفران آفریدی/ایس این بی)
انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر ان دنوں سرخیوں میں ہے ، یہاں پر موجودہ صدر اور کچھ بی اوٹی ممبران کے درمیان تنازع چل رہا ہے ۔دراصل بی اوٹی ممبران کا کہناہے کہ سینٹر کے دستور کے مطابق سبھی کو عمل کر نا چاہئے ،جب ہمارا میمورنڈم آف ایسوسی ایشن بناہوا ہے توبی اوٹی ، ایگزیکٹیو ممبران سبھی پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس پر پوری طرح سے عمل کریں اور دستور میں واضح ہے کہ75سال کی عمر کے بعد کوئی الیکشن نہیںلڑ سکتا ہے تو صدر کو فوری طور پر یہ عہدہ چھوڑ دینا چاہئے ،جبکہ آئی آئی سی سی میں4مرتبہ صدر کے عہدہ پر رہنے والے سراج الدین قریشی کاصاف کہناہے کہ میںبذات خود نہیں چاہتا کہ میں صدر کے عہدے پر رہوں ،بلکہ سیکڑوں ممبران کا یہ کہناہے کہ ایک بار پھر آپ اس عہدے پر آئیں، کیو نکہ آپ کی نیت صاف و شفاف ہے اور آپ کوکافی تجربہ بھی ہے ،وہیںگزشتہ دو سال قبل کورونا وائرس کے سبب لگائے گئے لاک ڈائون کی وجہ سے بھی یہاں پر ترقیاتی کام نہیں ہو پائے ہیں ،اسی لئے ایک بار مزید موقع دینا چاہئے ،کیو نکہ آگے یہاں پر ترقیاتی کاموں کے ساتھ ساتھ دیگر پروگرام بھی بڑے پیمانے پر شروع کئے جائیں گے ، یہی نہیں دیگر فنڈبھی یہاںکیلئے جمع کیا جائے گاجو سینٹر کی ترقی کیلئے مزید بہتر ہوگا۔ اس معاملہ پر بات کرتے ہوئے سابق ایم .پی محمد ادیب نے کہاکہ جوکورٹ کا فیصلہ آیا ہے ، وہ تو ہو نا ہی تھا، کیونکہ کا نسٹی ٹیوشن ترمیم کر کے یہاں پر قبضہ ہو رہا تھا۔ انہوں نے کہاکہ جب یہ معاملہ عدالت میں گیا تومجھے بڑی فکر ہوئی،میں سلمان خورشید اور فخر الدین علی احمد کے صاحبزادہ بدرالدین سے ملا تھا کہ آپ اس مسئلہ کو حل کرائیں ، ورنہ یہ بھی ادارہ حکومت کے پاس چلاجا ئے گا ،حالانکہ انہوں نے کوشش بھی کی ،لیکن مسئلہ کا حل نہیں نکلا ۔محمدادیب نے مزید کہاکہ سراج الدین قریشی نے سینٹر کیلئے بہت اچھا کام کیا ہے ، میں اس کی ہمیشہ سراہنا کرتاہوں ، لیکن میرا یہ کہناہے کہ کسی بھی شخص کو دو مرتبہ سے زیادہ کسی بھی ادارے میں نہیں رہنا چاہئے اور یہ دنیا کا دستور بھی ہے لیل وہ چار مرتبہ سے بیٹھے ہوئے ہیں اور مزید بیٹھے رہنا چاہتے ہیں، یہ قطعی ٹھیک نہیں ہے، ان کی خدمات لائق تحسین ہے۔ لہٰذااب کسی دوسرے کو موقع دیا جانا چاہئے ، تاکہ وہ اپنے نظریات و خیالات پر کام کریں۔ ڈاکٹر شکیل الزماں انصاری کا کہناتھا کہ سینٹر کے صدر اوربی او ٹی ممبران نے پچھلا الیکشن ایک ساتھ مل کر لڑا ، کچھ بی اوٹی ایسے ہیں جو 10,15سال سے سراج صاحب کے ساتھ لڑ رہے ہیں،جب سراج صاحب کے ساتھ کچھ ان بن ہوئی تو ان لوگوں نے مخالفت کی توتب ان کے غلط کاموں کی بات اجاگر کر نے لگے ، جبکہ ہم نے ہمیشہ کہاہے کہ جس اغراض و مقاصدکیلئے سینٹر قائم کیا گیا تھا ، وہ اغراض و مقاصد پر کام نہیں ہورہا ہے ، یہ ادارہ ملت کے بہی خواہاں نے تعمیر کیا تھا ، ان کا مقصد یہ تھا کہ حالات کے اعتبار سے یہ ادارہ کچھ کام کرے گے ، لیکن اپنے اصولوں سے بھٹک رہا ہے ،اب وہاں پر صرف کریم ہوٹل اور کافی شاپ کیلئے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ زیڈ کے فیضان ایڈووکیٹ نے کورٹ کے فیصلہ کے حوالے سے کہاکہ میں یہ سمجھتاہوں کہ کو رٹ نے یہ بڑی مجبوری کے ساتھ فیصلہ دیا ہے ،کیو نکہ کئی مرتبہ کورٹ نے یہ موقع دیا کہ دونوں پارٹیاں ہی خود آپس میں بیٹھ کر مسئلہ کا حل کر لیں ، لیکن ایسا نہیں ہوا، اب جو فیصلہ آیاہے،اسکا استقبال کیا جا نا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ آبزرور بیٹھنا ٹھیک نہیں ہے ، لیکن آبزرور بیٹھانا کے علاوہ کچھ ہوبھی نہیں سکتا تھا۔اب سراج صاحب کے پاس موقع ہے ،حالات کو سمجھتے ہوئے انہیں دستبردار ہو جا نا چاہئے ۔ آصف کے .زیدی نے کہاکہ سراج الدین قریشی صدر کے طور پروہ اگلے سال ہو نے والے الیکشن تک رہیں گے ، لیکن روز مرہ کے کاموں میں مداخلت نہیں کریں گے ،وہ تمام کام آبزرور کے تحت ہی ہوں گے ۔انہوں نے افسوس کے ساتھ کہاکہ بی اوٹی ممبران کی وجہ سے ہی یہ آبزرور بیٹھے ہیں، اب ان کا خرچہ کیسے برداشت کیا جائے گا اس پر سب خاموش ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ اس فیصلہ کو چیلنج کرنا چاہئے ، کیو نکہ سراج صاحب کو صرف پریشان کیا جارہا ہے ، جبکہ انہوںنے اپنی پوری زندگی سینٹر کیلئے لگادی اورجو انہوں نے کام کیا ہے ، وہ سنہرے حرفوں میں لکھے جا نے کے لائق ہے ۔ بد ر الدین خان برنی نے کہاکہ فیصلہ بہت اچھا ہے ، ہم پہلے بھی کہتے آئے ہیں کہ جو بھی گڑبڑیاں ہیں ،انہیں دور کی جائیں،رہی بات سینٹر میں آبزرور تعینات کرنی کی تو یہ بھی اچھی بات ہے ،کیو نکہ ان کا کام یہی رہے گا جو سینٹر کے اصول وضوابط ہیں،اس پر عمل کیا جائے اوراپنی نگرانی میں الیکشن کرا کر نئی باڈی کے حوالے کر دی جائیں گی ، یہ کافی بہترہے ۔
محمدادیب، ڈاکٹر شکیل الزماں انصاری، آصف .کے زیدی، زیڈکے فیضان ایڈوکیٹ، بدر الدین خان برنی
تصاویر: غفران صاحب کے فولڈر میں
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS