بھکمری بڑھائے گی تشدد؟
ایک طرف لیڈران انسانیت اور انسانوں کی فلاح و بہبود کی باتیں کریں اور دوسری طرف غذائی بحران کا اندیشہ ظاہر کیا جائے تو اسے حیران کن ہی کہا جائے گا مگر مفاد کی سیاست اسی تضاد سے پنپتی ہے، یہ بھی سچ ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ تشویش پیدا کرنے والی ہے، کیونکہ یہ رپورٹ کہتی ہے کہ 2019 میں غذائی فقدان کی وجہ سے متاثر ہونے والے لوگوں کی تعداد میں 8 فیصد اضافہ ہوا تھا، 2020 میں یہ اضافہ 9.3 فیصد رہا جبکہ 2021 میں 9.8 فیصد۔ مطلب یہ کہ گزرتے برسوں کے ساتھ حالات بدسے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ یہ بات نظرانداز نہیں کی جانی چاہیے کہ ان تین برسوں میں دنیا کے حالات مختلف وجوہات سے خراب ہوئے ہیں۔ یہ ذکر بے محل نہ ہوگا کہ فوڈ سیکورٹی کے معاملے میں بھی عورتوں اور مردوں کے مابین عدم توازن بڑھتا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق، 2021 میں 31.9 فیصد خواتین غذاکی کم یا زیادہ کمی سے متاثر تھیں تو ان کے مقابلے مردوں کی تعداد کم تھی۔ 27.6 فیصد مرد ہی غذا کی کم یا زیادہ کمی سے متاثر تھے۔ مطلب یہ کہ دونوں کے درمیان 4 فیصد سے زیادہ کا گیپ تھا جبکہ 2020 میں یہ گیپ 3 فیصد ہی تھا۔ اقوام متحدہ سے یہ تہیہ کیا تھاکہ وہ 2030تک دنیا سے بھوک ختم کر دے گا لیکن اب ایسا نہیں لگتا کہ وہ اپنے اس مقصد میں کامیاب ہو پائے گا۔ موجودہ حالات میں بھی خود اقوام متحدہ کا ماننا ہے کہ 2030 میں دنیا کی 8 فیصد آبادی غذائی بحران کا شکار رہے گی۔ اس سے پہلے 2015 تک اقوام متحدہ نے بھوک ختم کرنے کا تہیہ کیا تھا۔ اس وقت بھی اسے کامیابی نہیں ملی تھی مگر اس بار توحالات کے اور خراب ہونے کا اندیشہ ہے، کیونکہ دنیا کے کئی ملکوں کے تنازعات بڑھتے ہوئے نظر آرہے ہیں، یوروپی ملکوں کے حالات اچھے نہیں ہیں۔ وہ اس کشمکش کے شکار نظر آتے ہیں کہ کسے دوست مانیں اور کسے نہیں مانیں۔ مثلاً: امریکہ نے اوکس معاہدہ کیا تھا تو برطانیہ اور آسٹریلیا کو لے کر کیا تھا۔ اس نے اوکس میں فرانس کوشامل نہیں کیا تھا۔ اس فرانس کا سخت ردعمل سامنے آیا تھا، اس لیے یہ کہنا مشکل ہے کہ اگلے 8 برسوں میں دنیا کے حالات کیا رہیں گے۔ ظاہر ہے کہ اگر حالات خراب ہوں گے تو غذائی بحران اور سنگین ہو جائے گا جبکہ فی الوقت غذائی بحران کے ختم ہونے کا امکان کہیں نظر نہیں آتا لیکن سب سے زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ بھکمری میں اگر اضافہ ہوگا تو اس سے تشدد میں بھی اضافہ ہوگا، کیونکہ یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ بھوک کچھ بھی کروا ڈالتی ہے۔n
بھکمری بڑھائے گی تشدد؟
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS