جو بائیڈن حکومت میں کیسے ہونگے ہندوستان-امریکہ کے تقلقات

0

نئی دہلی : امریکی صدارتی انتخابات 2020 میں،ڈیموکریٹک امیدوارجو بائیڈن نے بھلے ہی مقابلہ ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ
سے جیت لیا ہو،لیکن ان کے چیلنجز کا سفر یہاں ختم نہیں ہوتا ہے۔ اب انہیں حقیقی چیلنجز کا سامنا کرنا ہوگا۔ ہندوستان کی بھی نئی
صورت حال پر نظر ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور کملا ہیرس  کا کشمیر اور انسانی حقوق کے مددے پر
کیا موقف ہے؟ کیا اس سے ہندوستان اور امریکہ تعلقات متاثر ہوں گے؟ جو بائیڈن، کملاہیرس کا کشمیر اور انسانی حقوق کے مددے
پر رخ کیا ہوگا؟
کملا ہیرث کا کشمیر اور 370 ارٹیکل کے بارے میں کیا موقف ہے؟
کملا ہیریس ہندوستان اور امریکہ کے درمیان مضبوط تعلقات کے لئے جانی جاتی ہیں۔ اگرچہ ہندوستان نے آرٹیکل 370 میں ترمیم
کی تھی اس وقت ٹرمپ انتظامیہ خاموش تھی،لیکن کملا ہیرث کے بیان سے ہندوستان کو تکلیف ہوئی تھی اور انہوں نے ہندوستان کی
مذمت کی تھی۔ 29 اکتوبر، 2019 کو، کملاہیرث نے کہا کہ ہمیں کشمیریوں کو یاد دلانا ہوگا کہ وہ دنیا میں تنہا نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اگر صورتحال بدلی تو پھر مداخلت کرنے کی ضرورت ہوگی۔ اس وقت ہندوستان نے کہا تھا کہ یہ ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے،لیکن اب یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کیا بائیڈن انتظامیہ ہندوستان کی اصل تشویش کو سمجھنے کے لئے تیار ہے یا نہیں۔
 گذشتہ دو دہائیوں میں ہندوستان اورامریکہ کے تعلقات مضبوط ہوئے
پروفیسر پنت کا کہنا ہے کہ گذشتہ دو دہائیوں میں ہندوستان اورامریکہ کے تعلقات میں اسٹریٹجک گہرائی دیھکنے کو ملی ہے ۔ دونوں ممالک کے مابین قربت بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین حکومت کی تبدیلی سے زیادہ اثر نہیں پڑنے والاہے ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین متعدد معاملات پر اختلافات ہوسکتے ہیں اور ہوتے رہیں گے،لیکن اس سے ہندوستانی مفادات پر کوئی براثرنہیں ہوگا۔ اس سے دونوں ممالک کے تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین اختلافات دور کرنے کے لئے ایک بہترین میکانزم موجود ہے۔ پروفیسر پنت نے زور دے کر کہا کہ اس سے قبل بھی ڈیموکریٹک پارٹی نے کشمیر کے بارے میں سوالات اٹھائے ہیں،لیکن اس سے دونوں ممالک کے تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔ تعلقات مضبوط ہوئے ہیں۔
ریپبلکن اور ڈیموکریٹک پارٹی دونوں کے مابین تعلقات خوشگوار رہے
پروفیسر پنت نے کہا کہ گذشتہ 20 سالوں کے دوران ہندوستان اورامریکہ کے تعلقات مضبوط ہوئے ہیں۔ تاہم ،وہ کسی بھی سیاسی
جماعت کا صدر رہا ہو۔ انہوں نے کہا کہ بل کلنٹن کا تعلق ڈیموکریٹک پارٹی سے تھا۔ اپنے چھ روزہ دورے کے دوران،دونوں ممالک
نے خوشگوار تعلقات استوار کیے۔ یہ کسی امریکی صدر کا ہندوستان کا سب سے لمبا دورہ تھا۔ یہ ہندوستان امریکہ تعلقات کے لئے
سنگ میل ثابت ہوا۔ انہوں نے کہا کہ صدر جارج ڈبلیو بش کے دور حکومت میں بھی دونوں ممالک کے مابین تعلقات گہرے ہوئے۔
بش ریپبلکن پارٹی سے تھے۔ بش کے دورہ ہندوستان کے دوران دونوں ممالک نے جوہری معاہدے پر دستخط کیے۔ اس معاہدے سے
دونوں ممالک کے مابین اسٹریٹجک گہرائی مـضوط ہوئی ہے۔ بش ریپبلکن پارٹی سے تھے۔ اسی طرح،ڈیموکریٹک پارٹی کے سابق
صدر براک اوبامہ کے دورمیں،دونوں ممالک کے مابین تعلقات کو مزید تقویت ملی۔ انہوں نے ہندوستان کے دو دورے کیے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS