امسال فروری/مارچ2023ء میں ہونے والے بارھویں اور دسویں بورڈ امتحانات میں طلبہ کو 10 منٹ قبل دیے جانے والے سوالیہ پرچے کی سہولت کو ختم کردیا گیا۔ گذشتہ برسوں میں امتحان کے آغاز سے چند منٹ قبل واٹس اپ پر موبائیل کے ذریعے پرچوں کے لیک ہونے والے واقعات کی روشنی میں اسٹیٹ بورڈ نے اپنے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے اس عمل کے خاتمے کا اعلان کیا۔ بورڈ امتحانات میں نقل کو روکنے کے لیے اس سے قبل طلبہ کو آدھا گھنٹہ قبل امتحان ہال میں پہنچنے کی ہدایت بھی جاری کی گئی تھی یہ اسی سلسلے کا اگلا قدم ہے۔ حالانکہ 10منٹ قبل سوالیہ پرچہ دیا جانا ایک اچھی پہل تھی جسے ابھی کچھ برسوں پہلے ہی شروع کیا گیا تھا جس سے طلبہ کو زائد وقت بھی ملتا تھا اور ساتھ ہی لکھنا شروع کرنے سے قبل وہ ذہنی طور پر تیار بھی ہوجاتے تھے۔ گزشتہ برس کرونا کے مد نظر ہوم سینٹر الاٹ کیا گیا تھا۔تمام نصاب کے مضامین میں بہت سے اسباق کو ہدف کر دیا گیا تھا۔ام سال یہ تمام سہولیات ختم کر دی گئی ہے۔ اس میں کوئی گھبرانے والی بات بھی نہیں ہے۔
فروری کے تیسرے ہفتے میں بارہویں کے بورڈ کے امتحانات شروع ہو جائیں گے اسی کے ساتھ ساتھ مارچ کے پہلے ہفتے میں ایس ایس سی بورڈ کے امتحان بھی شروع جائیں گے۔اس کے بعد اسکولوں کے امتحانات بھی شروع ہو جائیں گے ۔ہمارے طلبہ سال بھر امتحان کی تیاری کرتے ہیں۔ لیکن جب امتحان کا وقت آتا ہے توگھبرا جاتے ہیں، دبائو میں آ جاتے ہیں اور انہیں ذہنی تنائو آ جاتا ہے اور انہیں ایسا محسوس ہونے لگتا ہے کہ جو کچھ انہوںنے یاد کیا ہے وہ بھول جائیں گے۔ جبکہ ایسا نہیں ہے اگر ہم نے پڑھائی کی ہے تو ضرور وہ ہمیں یاد آجائے گا ۔ دنیا میں کوئی بھی کام مشکل نہیں ہے۔ کون سی چیز آسان اور مشکل کب لگتی یہ سب ہماری سوچ پر منحصر ہے۔ٹینا ڈھابی جو کہ آئی اے ایس ٹاپر رہ چکی ہے۔یہ اس کو بہت آسان لگا۔ اسی طرح انصار شیخ، ام الخیر، عامر اطہر، ڈاکٹر شاہ فیصل، علمہ افروز،سلیم الدین چائے والا،ڈاکٹر روید ا سلام نے اپنی لگاتار کوششوں ایسی تمام رکاوٹوں کو شکست دی اور اپنی منزل مقصود تک پہنچ گئے۔ جبکہ کئی لوگ ایسے ہیں جوکئی کوششوں کے بعد کامیاب ہوتے ہیں تو ان کے لیے یہ مشکل ہو جاتا ہے۔ جولوگ ایس ایس سی یا ایچ ایس سی کی تیار ی کرتے ہیں انہیں لگتا ہے کہ آئی اے ایس بہت مشکل ہے۔ جو آپ کو آسان لگ رہا ہے وہ پہلے کرتے جائیں ،دل لگا کر کریں جس سے اس شعبے کی بلندی تک پہنچ جائیں گے۔ پڑھائی کے لیے اپنا ایک ٹارگیٹ بنا لیں کہ میں فلاں مضمون کا اتنے سبق روزانہ یاد کروں اور اسے وقتا فوقتا د ہرایا کروں گا۔ہر ایک مضمون کے بارے میں اپنا محاسبہ کریں کہ امتحان میں شامل اسباق میں سے کون سے اسباق آپ کو نہیں آتے یا پھر کمزور ہیں۔ان کی ایک فہرست بنا کراپنے کلاس میٹ یا اپنے اساتذہ سے اس مشکل یا کمزوری کو دور کر لیں۔اسی کے ساتھ بورڈ امتحان کی تاریخ ان میں شامل مضامین کے نصاب کے بارے میں معلومات حاصل کرکے اپنے پاس محفوظ کرلیں۔ طلبہ کو امتحان کے خوف دور کرنے اور نمایاں کامیابی حاصل کرنے کے لیے اپنے تجربات کی روشنی میں کچھ ہدایات دی جا رہی ہے۔یہ طلبہ کے لیے انشاء اللہ بہت کارآمد ہوگی۔
۱)پڑھائی کے لیے ایسی جگہ کا انتخاب کریں جہاںآپ مکمل یکسوئی کے ساتھ پڑھائی کر سکیں۔سبق کو بغیر سمجھے رٹنے کی کوشش نہ کریں۔یاد کرنے کی ترتیب اس طرح رکھیے کہ پہلے آسان سبق یاد کریں پھر مشکل کی طرف بڑھیںذہین کو ادھر ادھر نہ بھٹکنے دیں۔
۲)احادیث میں صبح اٹھنے کی بہت سی فضیلت ہے۔صبح اٹھنا بہت ضروری ہے خاص طور سے امتحان کے دنوں میں کیونکہ صبح کا وقت دماغ بہت ہی پر امن ،پرسکون ، تازہ اور خالی ہوتا ہے اور ہم اس میں جو کچھ بھی ڈالیںوہ بہت دیر تک دماغ کی میموری میں محفوظ رہتا ہے۔ایسے طلبہ کو جو وقت مناسب لگتا ہے وہ اس لحاظ سے بھی پڑھائی کر سکتے ہیںْ
۳)ضروریات سے فارغ ہو کر پڑھائی شروع کریں۔ اگر تھکن محسوس ہو تو گھر پر ہی کچھ دیر چہل قدمی کریں۔ اس کے بعد بریک لیں اور ناشتہ کریں بالکل آرام سے ناشتہ کرنا بہت ضروری ہے دماغی کام کے لیے اگر آپ ناشتہ نہیں کریںگے تودماغ کو توانائی نہیں ملے گی اچھے سے پڑھائی کرنے کے لیے اور ناشتے میں ٹوسٹ، دودھ ،کیلا ،جوس، انڈا ،مٹھ ،چنا وغیرہ ۔ناشتہ کرنے سے آپ کو بھوک دیر سے لگے گی کیونکہ یہ توانائی کو دھیرے دھیرے ریلیز کرتا ہے۔ جس سے آپ کی توانائی بنی رہے گی۔چکنائی والی،کھٹی اور بلغم پیدا کرنے والی اشیا سے دور رہیں۔یہ حافظے کو نقصان پہنچاتی ہیں۔بلغم اور زکام کے علاج کے لیے موسم کے اعتبار سے وقفے وقفے سے کشمش کھانا مفید ہے۔
۴) اپنی صحت کا بہت زیادہ خیال رکھیں۔کہیںایسا نہ کہ بہت زیادہ وقت پڑھتے رہنے کمزوری آجائے۔ بہت پیٹ بھر کر بھی نہ کھائیں۔کم کھائیں اور ہلکی غذا دال، سبزی،سلاد دہی وغیرہ جس سے آپ کے جسم کو کھانا ہضم میں کم طاقت لگتی ہے اور سستی بھی کم لگے کی اور پوری توجہ و توانائی آپ کی پڑھائی میں لگی رہے گی۔
۵)چھ سے آٹھ گھنٹہ کی نیند بہت ضروری ہے ۔امتحان کے دنوں میں چھ سے آٹھ گھنٹہ تک سوئیں ۔ جس سے آپ دوبارہ تازگی محسوس کریں گے۔ اگرنیند مکمل کرنے کے بعد بھی نیند کا غلبہ محسوس ہوتوروزانہ لیموں والے پانی میںشہد کا ایک چمچہ نہار منہ استعمال کریں۔ یہ بے حد مفید ہے۔ پھر آپ جتنا پڑھ چکے ہیں اسے ایک بار سرسری طور پر دیکھ لیں۔
۶)فضول گفتگو سے احتیاط برتیں۔اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ زبان جتنی کم استعمال ہو گی ذہن کی توانائی اتنی زیادہ محفوظ رہے اور یہ توانائی اسباق یاد کرنے کے وقت کام آئے گی۔جس تاریخ کوپرچہ ہواس میں ساری رات جاگنے سے پرہیز کریں ۔ساری رات جاگنے سے صبح پرچہ دیتے وقت تھکن کا احساس ہوگا۔ذہن پر غنودگی چھائی رہے گی جس کی وجہ سے پوری محنت پر پانی پھر سکتا ہے۔
۷)امتحانی سینٹر کے لیے روانہ ہونے سے قبل وہ اشیا ضرور لے لیںجن کی امتحان کے دوران ضرورت پڑتی ہے مثلاً قلم، روشنائی ،مارکر، اریزر ،رولرسلب وغیرہ ۔پہلے دن امتحانی سینٹر پر جلد پہنچ جائیں تاکہ کسی قسم کی مشکلات اور پیچیدگی سے بچا جا سکے۔امتحانی سینٹر پہنچ کر اپنا سیٹ نمبرمعلو م کرکے اطمینان سے بیٹھ جائیں ۔ ذہن کو آرام دینے کے لیے کتاب وغیرہ کا مطالعہ نہ کریں۔طبعی ضروریات سے فراغت حاصل کرلیں۔ ہو سکتا ہے کہ دوران امتحان ممتحن آپ کو باہر جانے کی اجازت نہ دیں۔
۸)ذہن پر کسی بھی قسم کا ٹینشن نہ لیں کہ اب نہ جانے کیا ہوگا؟میں کچھ بھی لکھ پائوں گا یا نہیں۔اللہ پر توکل ہوئے پر سکون رہیں۔اگر ذہنی توانائی محسوس ہو تو الائچی منہ میں ڈال لیں انشاء اللہ ذہنی دبائو میںکمی ہونا شروع ہوجائے گی۔
۹)امتحان ہال میں عام طور پر جوابی کاپی پہلے دی جاتی ہے۔جوابی پرچہ ملنے پر اپنا سیٹ نمبر لفظوں اور عددوں میں لکھے۔بار کوڈ اسٹیکر کو دی ہوئی جگہ پر چسپاں کریں ۔ مضامین ،تاریخ ،سینٹر کوڈ وغیرہ مکمل طور پر پَر کریں۔ حاشیہ وغیرہ بنا لیں۔
۱۰)سوالیہ پرچہ ملے تو اسے مکمل توجہ کے ساتھ پڑھیں ۔ دی گئی ہدایات کا بغور مطالعہ کریں۔اس پر عمل کریں۔سوالات کی درجہ بندی کرلیں کہ کس سوال کا جواب آپ کو بہت اچھے سے یاد ہے؟اور کون سے جواب اچھی طرح سے یاد نہیں ہے۔سوالات حل کرنے کے لیے وقت کی تقسیم کرلیں۔کس سوال کے جواب کے لیے کتنا وقت دینا ہے۔پرچہ آسان ہو یا مشکل یکساں توجہ کے ساتھ حل کریں۔کوشش کریں کے سوالات کے جوابات ترتیب وار ہو ۔اس سے ممتحن پر اچھا اثر پڑھتا ہے اور وہ مارکس دینے میں کنجوسی نہیں کریںگے۔
۱۱)امتحان ہال میںاپنے کسی بھی ساتھی سے کسی بھی قسم کا لین دین بالکل نہ کریں۔کسی بھی قسم کی گفتگو نہ کریں۔آج کل تو ہر اسکول میں کیمرہ لگا ہوا ہے۔ آپ کی ایک ایک حرکت کیمرے میں قید ہو جاتی ہے۔آپ بھی ممتحن کی نظر میںمشکوک ہو سکتے ہیں۔
۱۲)زباندانی کے پرچے ، سائنس وغیرہ کے پرچے میںممکن ہو سکے تو عنوانات قائم کرکے جوابات لکھیں اس سے ممتحن پر اچھا اثر پڑھے گا۔جس قدر سوالات کے جوابات آتے ہوں لکھتے جائیں اور اسی پر قناعت کریں۔نقل کرنے کی بالکل بھی کوشش نہ کریں۔ علمائے کرام نے اس عمل کو ناجائز ٹھہرایا ہے۔صرف اپنی عقل کو استعمال کریں۔
۱۳)تمام سوالات کے جوابات لکھ چکیں ہیں تو کم ازکم ایک مرتبہ انہیں غور سے پڑھ لیں۔جہاں غلطی نظر آئے اس کی اصلاح کر لیں۔اگر کوئی جواب ادھورا ہو تو اسے بھی مکمل کرلیں۔پرچہ جمع کرنے میںجلد بازی نا کریں۔جب آپ کا نمبر آجائے تو جمع کروا دیں۔ بہت ہی نظم وضبط کے امتحان ہال سے باہر نکلیں ۔شور وشرابہ بالکل نہ کریں۔گھر پہنچ کر ضروریات سے فارغ ہوکر مناسب آرام کرنے کے بعد تازہ دم ہوگر اگلے پرچے کی تیاری میں لگ جائیں۔ اپنے دماغ سے ہر منفی سوچ کو نکال دیں اور امتحان سے بالکل بھی نہ ڈریں ۔اگر آپ نے پڑھائی کی ہے تو ایک بار پیپر لکھنا شروع کریں تو ہم نے جو کچھ پڑھا ہے وہ یاد آتا چلا جائیگا اور ہماری خود اعتمادی بڑھتی جائے گی۔ہم بالکل اطمینان کے ساتھ پرچہ حل کرتے چلے جائیں گے۔جو طلبہ نمایاں کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ تمام مضامین کے پرچوں پر یکساں توجہ دیں۔ہر مضمون میں اچھے نمبر لے کر ہی وہ اس دوڑ میں شامل رہیں گے۔دسویں اور بارہویں یہ آپ لوگوں کے لیے ابتدائی امتحان ہیں۔زندگی کے مراحل میں بھی آپ کو بہت سے امتحانات کا سامنا کرنا ہے۔ایک طلبہ کی نمایاں کامیابی اس کی اسکول،والدین،خود وہ طلبہ پڑوس، رشتہ دار ،محلہ سماج کے لیے بڑھے فخر کی بات ہوتی ہے۔طلبہ محنت کو اپنا شعار بنالیں۔مناسب منصوبہ بندی کریں اور اپنے ٹارگیٹ کو حاصل کر کے اپنے گھر والوں اور سماج کی خدمت کا جذبہ اپنے اندر پیدا کریں۔آپ کی ترقی یہ وقوم و ملت کی ترقی ہے۔ll