مطالعے کی عادت کیسے ڈالیں؟ یہ عادت کامیاب زندگی کا سبب بنے گی

0

تحریر: Leo Babauta

ترجمہ: نایاب حسن
”مطالعے کی عادت بنانا اپنے لیے زندگی کی تمام مشکلات اور غم وفکر سے دورایک محفوظ پناہ گاہ تعمیر کرنا ہے“۔ (سمرسٹ ماہم)
معمول کی زندگی میں بہت سے لوگ آئے دن اپنے لیے کوئی نہ کوئی ہدف مقررکرتے رہتے ہیں، یہ الگ بات ہے کہ وہ اس ہدف کے تئیں کتنے سنجیدہ ہوتے اور اگر سنجیدہ ہوتے ہیں تو وہاں تک پہنچ پاتے ہیں یانہیں۔دیگر اہداف کی طرح بہت سے لوگ زیادہ سے زیادہ مطالعہ کرنے کا بھی ہدف بناتے ہیں اور یہ ایک سچائی ہے کہ ایک بہترین کتاب بڑی حد تک اطمینان بخش ہوسکتی ہے، وہ آپ کو آپ کی روزمرہ پہنچ سے بہت دور کی باتیں اور چیزیں سکھاسکتی ہے، آپ کے سامنے ماضی قریب یا بعید کی ایسی شخصیات کو لاکھڑا کرسکتی ہے،جنھیں آپ اپنے پاس، اپنے قریب محسوس کریں گے۔
سب سے پہلے ہمیں یہ اچھی طرح سمجھناچاہیے کہ اگرآپ کے پاس کوئی اچھی کتاب دستیاب ہے تو اسے پڑھنے کا عمل نہایت ہی لطف انگیز اور مزے دار ہوتاہے لیکن اگر آپ کوئی بیکارسی، بورنگ یا بہت مشکل کتاب لے کر بیٹھے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ بس ایک معمول پورا کررہے ہیں۔اگر لگاتار کئی دن تک آپ کو اسی قسم کی صورتِ حال کا سامنا رہتا ہے تو بہتر یہ ہے کہ آپ کتاب بینی کا چکر چھوڑیں اور کسی ایسے کام میں لگیں جو آپ واقعی کرنا چاہتے ہیں اور آپ کو اس کام سے محبت ہے۔ اگر معاملہ اس کے برعکس ہے تو پھر آپ اپنے اندر مطالعے کی عادت کو راسخ اور پختہ کرنے کے لیے درجِ ذیل طریقوں پر عمل کریں:
وقت متعین کریں:آپ کے پاس روزانہ مختلف اوقات میں کم سے کم ایسے پانچ یا دس منٹ ہونے چاہئیں،جن میں آپ مطالعہ کرسکیں۔ آپ کو اس متعینہ وقت میں روزانہ ہر حال میں مطالعہ کرنا ہے۔ مثال کے طور پر آپ اگر اکیلے کھانا کھارہے ہوں توناشتے، دن کے کھانے یا رات کے کھانے کے دوران مطالعے کا معمول بنالیں،اسی طرح اگر آپ سفر کے دوران یا سونے سے پہلے بھی پڑھنے کا معمول بنالیں تو اس طرح آپ کے پاس مطالعے کے لیے دن بھر میں چالیس یا پچاس منٹ ہوں گے۔اس طرح ایک بہترین شروعات ہوسکتی ہے،پھر روز بروز خود ہی اس میں تیزی بھی آتی جائے گی، مگر آپ اس سے بھی زیادہ کرسکتے ہیں۔
ہمیشہ اپنے ساتھ ایک کتاب رکھیں:آپ جہاں بھی جائیں، اپنے ساتھ ایک کتاب ضرور رکھیں۔میں جب بھی گھر سے نکلتاہوں تو یہ اچھی طرح چیک کرتا ہوں کہ میرے پاس میرا ڈرائیونگ لائسنس، چابی اور کم سے کم ایک کتاب ہے یانہیں۔کسی سے ملنے جاؤں تو بھی بلکہ جہاں بھی جاتا ہوں تو کتاب ضرور ساتھ لے جاتا ہوں،الایہ کہ ایسی جگہ جاؤں،جہاں کتاب پڑھنا قطعی مشکل ہوتا ہے۔ اگر آپ کہیں گئے اور وہاں کسی کا انتظار کرنا پڑ رہا ہے تو آپ کے پاس وقت ہے، اتنے وقت میں آپ کتاب نکالیں اور پڑھنا شروع کردیں، یہ انتظار کے لمحات گزارنے کا سب سے بہتر طریقہ ہے۔
کتابوں کی ایک فہرست بنالیں:آپ جن کتابوں کو پڑھنا چاہتے ہیں،ان کی ایک فہرست بنالیں۔اس فہرست کو آپ کسی میگزین، ڈائری، موبائل، ٹیبلیٹ یا لیپ ٹاپ وغیرہ کے ہوم پیج پر رکھ سکتے ہیں۔پھر جب بھی آپ کو کسی اچھی کتاب کے بارے میں پتا لگے تو اس کا نام بھی اپنی فہرست میں شامل کرلیجیے،فہرست رکنی نہیں چاہیے، جب اس میں سے کوئی کتاب پڑھ لیں تو اسے نشان زد کردیں۔
ٹکنالوجی کا استعمال:اپنی کتابوں کی فہرست کے لیے جی میل کا استعمال کریں اور جب بھی کسی اچھی کتاب کے بارے میں سنیں تو اس کا ایڈریس میل کردیں۔ اب آپ کا ای میل ہی آپ کی ریڈنگ لسٹ ہوگا۔جب آپ ان میں سے کوئی کتاب پڑھ لیں تو اسے Done کر دیں، اگر آپ چاہیں تو متعلقہ کتاب کے تعلق سے اپنا تبصرہ بھی اسی میسج کو رپلائے کر سکتے ہیں، اس طرح آپ کا Gmail account آپ کا مطالعہ رجسٹر بھی ہوجائے گا۔
پرسکون جگہ تلاش کریں:گھر میں کوئی ایسی جگہ تلاش کریں، جہاں آپ اطمینان کے ساتھ کرسی پر بیٹھ کربغیر کسی کی دخل اندازی کے کتاب کا مطالعہ کرسکیں۔ عام حالات میں لیٹ کر نہیں پڑھنا چاہیے، الایہ کہ آپ سونے جا رہے ہوں۔آپ کے آس پاس ٹی وی یا کمپیوٹر نہ ہو کہ آپ کی توجہ بٹ جائے، گانے کی آواز، گھر کے لوگوں یا رفقائے کمرہ کا شور و شغب بھی نہ ہو۔ اگر آپ کو ایسی جگہ میسر نہ ہو تو پڑھنے کے لیے ایسی جگہ بنانے کی تدبیر کیجیے۔ll
(جاری )
ٹی۔وی/انٹرنیٹ کا استعمال کم کریں:اگر آپ واقعی زیادہ مطالعہ کرنا چاہتے ہیں تو ٹی وی اور انٹرنیٹ کا استعمال کم کر دیجیے،یہ بہت سے لوگوں کے لیے مشکل ہوسکتا ہے،مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ہر وہ منٹ جو آپ ٹی وی یا انٹر نیٹ سے بچائیں گے، وہ پڑھنے میں استعمال ہوسکتا اور اس طرح آپ کے مطالعے کا مجموعی دورانیہ کئی گھنٹے بڑھ سکتا ہے۔
بچے کے سامنے پڑھیں:اگر آپ صاحبِ اولاد ہیں تو آپ کو ضروربالضرور ان کے سامنے پڑھنا چاہیے۔اگر آپ بچوں میں ابھی سے پڑھنے کی عادت ڈالیں گے تو یقینی طورپر وہ بڑے ہوکر پڑھنے والے بنیں گے اور یہ عادت ان کی کامیاب زندگی کا سبب بنے گی۔ بچوں سے متعلق کچھ اچھی کتابیں منتخب کریں اور انھیں پڑھ کر سنائیں۔ اس طرح آپ خود اپنی مطالعے کی عادت کو بھی بہتر بنائیں گے اور اپنے بچوں کے ساتھ کچھ بہتر وقت بھی گزار سکیں گے۔
ایک رجسٹر رکھیں:کتابوں کی فہرست کی طرح آپ کے پاس ایک رجسٹر بھی ہونا چاہیے، جس میں صرف کتاب اور مصنف کا نام نہ ہو بلکہ آپ نے کب مطالعہ شروع کیا اور کب ختم کیا، وہ تاریخ بھی اس رجسٹر میں درج کرنے کی کوشش کریں۔ بہتر یہ بھی ہے کہ ہر کتاب کو پڑھنے کے بعد اس کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے، وہ بھی اس رجسٹر میں لکھیں۔ اگر ایسا کرتے ہیں تو چند ماہ بعد جب آپ اس رجسٹر کو دیکھیں گے اوراس میں مذکور مطالعہ کردہ کتابوں، مصنفوں کے نام اور ان کتابوں سے متعلق اپنے تاثرات دیکھیں گے تو ذہنی و قلبی طورپرآپ کو ایک مخصوص قسم کی خوشی و مسرت حاصل ہوگی۔
مستعمل کتابوں کی دکان پر جائیں:میری سب سے پسندیدہ وہ جگہ ہے،جہاں رعایت کے ساتھ کتابیں ملتی ہیں،میں اپنی پرانی کتابیں وہاں چھوڑ دیتا ہوں اور وہاں سے بہت ہی کم قیمت پر بہت سی کتابیں حاصل کرلیتا ہوں۔ میں ایک درجن یا اس سے زیادہ کتابوں پرعموماً صرف ایک ڈالر خرچ کرتا ہوں، اس طرح کم خرچ میں زیادہ کتابیں پڑھ لیتاہوں۔ وہاں بعض دفعہ خیرات کی ہوئی نئی کتابیں بھی مل جاتی ہیں،پھر مزا آجاتاہے لہٰذا آپ کو مستعمل کتابوں کے اسٹور کا چکر پابندی سے لگانا چاہیے۔مستعمل کتابوں کی دکان پر جانے سے بھی سستا سودا یہ ہے کہ آپ ہفتے میں ایک دن لائبریری کا چکر لگالیں۔
مطالعے کو پر لطف بنائیں:پڑھنے کے لیے آپ دن بھر کا اپنا سب سے پسندیدہ وقت مختص کریں، مطالعے کے دوران چائے یا کافی یا کوئی اور ہلکی پھلکی کھانے پینے کی چیز ساتھ رکھیں۔اطمینان سے کرسی پر بیٹھ کر پڑھیں۔طلوعِ آفتاب یا غروبِ آفتاب کے وقت یا Beach پر بیٹھ کر پڑھنے کا الگ ہی مزاہے۔
بلاگ لکھیں:آج کل کسی بھی کام کی عادت بنانے کا ایک بہترین طریقہ یہ ہے کہ اسے اپنے بلاگ پر درج کریں۔اگر آپ کے پاس بلاگ نہیں ہے تو بنائیں،مفت میں بن جاتا ہے۔آپ کے جاننے والے یا فیملی میں کتابوں سے دلچسپی رکھنے والے لوگ بھی اسے دیکھیں گے اور آپ کو کتابوں کے سلسلے میں اچھا مشورہ بھی دے سکتے ہیں۔ اس طرح آپ کے اندر اپنے مقصد کے تئیں احساسِ ذمے داری پیدا ہوجائے گا۔
ایک اعلیٰ ہدف بنائیں:اپنے دل میں سوچ لیں کہ سال بھر میں اتنی (مثلاً پچاس یا سو) کتابیں پڑھنی ہیں، پھر اس ٹارگٹ تک پہنچنے کی تدبیر کریں۔ البتہ یہ ضروری ہے کہ پڑھنے میں آپ کو ذہنی سکون مل رہا ہو اور مزا آ رہا ہو، بوجھ یا روٹین سمجھ کر مطالعہ کرنا لاحاصل ہے۔
(مضمون نگار انگریزی کے معروف بلاگر اور Zen Habits کے بانی ہیں)ll

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS