میگی نوڈلز انسانی جانوں کیلئے کتنا محفوظ ؟ میگی میں خطرناک کیمیکل کا معاملہ عدالت میں زیرسماعت

0

سید عینین علی حق
نئی دہلی (ایس این بی):ہندوستان میں بچوں کے علاوہ ہر عمر کے لوگوں کی مرغوب غذا میگی ہے، جسے بہت ہی شوق سے کھایا جاتا ہے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا متعلقہ وزارت جانچ ایجنسی اور عدالت کے ذریعہ میگی کو انسانی جانوں کےلئے محفوظ قرار دیا جاچکا ہے۔؟
میگی میں خطرناک کیمیکل لیڈ اور سیسہ کے زیادہ استعمال کے بعد فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈ اتھارٹی آف انڈیا (ایف ایس ایس اے آئی)نے 5 جون 2015 کو بازار سے میگی اٹھانے کا حکم دیا تھا۔اس کے بعد نیسلے انڈیا کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے حکومت نے صارفین فورم میں درخواست پیش کی تھی اور کمپنی پر 640 کروڑ روپے کا جرمانہ لگایا تھا اور امور صارفین کی وزارت نے نیسلے کے خلاف نیشنل کنزیومر ڈسٹپیوٹس ریڈریسل کمیشن میں پیش کی تھی۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے اس معاملے پر اسٹے دے دیا تھا، لیکن بعد میں عدالت نے کہاکہ اس پر مقدمہ چلنا چاہئے اور میگی کے حوالے سے معاملہ ہنوز عدالت میں زیر سماعت ہے۔میگی میں خطرناک کیمیکل کے استعمال کا انکشاف سب سے پہلے اترپردیش کے مختلف شہروں میں ہوا تھا۔ اور فوڈ سیفٹی اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے)نے اعتراف کیا تھا کہ جانچ کے دوران مونو سوڈیم گلوٹامیٹ کی مقدار حد سے زیادہ ہے، جس کے بعد نیسلے انڈیا نے اسے مسترد کردیا تھا، لیکن آہستہ آہستہ جانچ کے بعد پورے ملک سے میگی کے پیکٹ ہٹا لیے گئے تھے۔ملک میں اعلیٰ نظام قانون کی بحالی کے باوجود آئین کی خوب خلاف ورزی کی جاتی ہے۔ خوراک اور ڈبہ بند خوردنی مصنوعات وغیرہ کےلئے باضابطہ وزارت اور قانون موجود ہے، لیکن اس پر عمل در آمد نہیں کیا جاتا ہے۔ فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز (ایف ایس ایس ) ایکٹ 2006 کے تحت فاسٹ فوڈ کی جانچ نہیں کی جاتی ہے۔ واضح رہے کہ فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈ ایکٹ 2006 کے نفاذ اور اس پر عمل در آمد کی بنیادی ذمہ داری ریاستی اور مرکزی انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ فوڈ سیفٹی ایکٹ 2006 کے تحت وضع کردہ قواعد اور اصول و ضوابط پر عمل نہیں کیا جاتا ہے، جبکہ اس ایکٹ کا مطلب ہی اس بات کی یقین دہانی کرانا ہے کہ کھانا استعمال کے لائق ہے۔ مرکزی وزیر برائے خوراک و رسد رام ولاس پاسوان نے معاملے کو ’نیشنل کنزیومر ڈسپیوٹس ریڈرریسل کمیشن‘(این سی ڈی آر سی) میں جانچ اور سخت کارروائی کی ہدایت دی تھی۔ فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈ اتھارٹی آف انڈیا (ایف ایس ایس اے آئی) کا کام ہوتا ہے کہ خوردنی مصنوعات کی جانچ کرے ، جبکہ ریاستی حکومتیں اپنی سطح پر جانچ کرتی ہیں، لیکن انہیں بھی حتمی رپورٹ ایف ایس ایس اے آئی کو ہی دینی ہوتی ہے اور نیسلے نے بھی اعتراف کیا تھا کہ جن کی ایکسپائری تاریخ نومبر 2014تھی، اس پیکنگ میں لیڈ کی مقدار زیادہ تھی۔ نیسلے نے یہ بھی اعتراف کیا تھا کہ ایم ایس جی نہیں ڈالے جاتے ہیں، لیکن گلوٹامیٹ ہوتا ہے۔ میگی پر پابندی کے بعد ملک کی مختلف ریاستوں میں نوڈلز میں مونو سوڈیم اور گلوٹا میٹ (ایم ایس جی) کی مقدار کی جانچ کرائی گئی تھی۔ غورطلب ہے کہ ایم ایس جی کی زیادہ مقدار کی وجہ سے انسان کی صحت پر جو اثرات مرتب ہوتے ہیں، ان میں سر میں درد، سینے میں تکلیف اور قے کی شکایت عام بات ہے اور مسلسل استعمال کے سبب اعصابی نظام کو نقصانات پہنچ سکتے ہیں۔ مونو سوڈیم گلوٹا میٹ کا استعمال ذائقہ بڑھانے کےلئے کیا جاتا ہے۔ فاسٹ فوڈ یعنی چائنیز کھانوں میں ایم ایس جی کا استعمال عام بات ہے۔ واضح رہے کہ نیسلے ایک غیر ملکی کمپنی ہے، بنیادی طور پر نیسلے انڈیا سوئٹزرلینڈ میں موجود نیسلے کے ماتحت آتی ہے، جبکہ ہندوستان میں میگی نوڈلز کو 1983 میں متعارف کرایا گیا تھا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS