یٹوال (جموں کشمیر)، (پی ٹی آئی) :ہندوستان کے سرحدی گاﺅں ٹیٹوال اور پاکستان مقبوضہ کشمیر (پی او کے) کو الگ کرنے والی کنٹرول لائن (ایل او سی) پر واقع ایک کیبل پل کے بالکل درمیان میں ایک واضح سفید رنگ کی لائن کھینچی گئی ہے۔ یہ پل جنگوں اور بڑی تعداد میں فوجیوں کی تعیناتی والے علاقے میں تاریخ کے اتار چڑھاﺅ بھرے دور کا گواہ رہا ہے۔
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان گزشتہ سال فروری میں جنگ بندی پر اتفاق رائے قائم ہونے کے بعد سے یہاں امن اور استحکام لوٹا ہے۔ اس گاﺅں کے رہنے والے کئی لوگ اب یہ اپیل کر رہے ہیں کہ آمد ورفت اور دونوں طرف کے لوگوں کے دلوں کو جوڑنے کے لیے کشن گنگا ندی پر واقع ’کراسنگ پوائنٹ‘ کو پھر سے کھول دیا جائے۔ اس پل کی تعمیر اس وقت کی جموں کشمیر ریاست میں 1931 میں کی گئی تھی اور یہ 1947 میں ہونے والی ہند-پاک تقسیم اور اس کے سبب ہونے والی نقل مکانی کی المیہ کا گواہ رہا ہے۔ یہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگوں کا گواہ رہا ہے اور اس نے پچھلے 75 برسوں سے دونوں ملکوں کے درمیان تیزی سے بدلتے رشتوں کو دیکھا ہے۔ کشن گنگا ندی پر لکڑی کا بنا 160 فٹ لمبا یہ کیبل پل ایل او سی کے دونوں طرف آنے جانے والی چوتھی پوائنٹ (کراسنگ پوائنٹ) ہے۔ کشن گنگا کو پاکستان میں نیلم ندی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ پل کو سرکاری طور پر چلیہنا ٹیٹوال کراسنگ پوائنٹ (سی ٹی سی پی) کے نام سے جانا جاتا ہے اور اس کی دونوں جانب سخت پہرے داری ہے۔
ہندوستانی فوج نے کہاکہ گزشتہ سال جنگ بندی پر اتفاق رائے بننے کے بعد سے دونوں جانب کے لوگوں کی ایک دوسرے کو جاننے کا تجسس بڑھ گیا ہے۔ ٹیٹوال گاﺅں کے نمبر دار ضمیر احمد (55) نے کہا کہ ’ندی کے اس طرف پی او کے میں واقع گاﺅں ایک سیاحتی مقام بن گیا ہے اور وہاں لوگ مظفر آباد، لاہور اور راولپنڈی سے ایل او سی اور ہندوستان میں عام زندگی دیکھنے آتے ہیں۔‘ احمد نے کہا کہ ’گزشتہ سال کے اوائل میں جنگ بندی ہونے کے بعد اب علاقے میں امن لوٹ رہا ہے، ایسے میں ٹیٹوال میں واقع کراسنگ پوائنٹ کو مناسب اجازت کے ساتھ دونوں جانب کے لوگوں کے لیے کھول دیا جانا چاہیے۔‘ فوج کے ذرائع نے کہا کہ جنگ بندی کی خلاف ورزی نے ٹیٹوال میں عام زندگی کو کافی متاثر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی باشندے دن میں کسی بھی وقت آزادانہ طور پر ادھر سے ادھر نہیں جا سکتے ہیں اور اسکول بھی مستقل طور پر نہیں کھلتے ہیں۔‘ ایک ذریعہ نے کہا کہ جنگ بندی پر اتفاق رائے بننے کے بعد سے معمول کی سرگرمیوں کی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔سرکاری ذرائع نے بتایاکہ پرانے پل کو پاکستان کی جانب سے آنے والے قبائل حملہ آوروں نے 1948 میں تباہ کر دیا تھا۔ اسے ہندوستان اور پاکستان نے 1988 میں از سرنو تعمیر کیا تھا۔ فوج کے ایک ذریعہ نے بتایا کہ ’دونوں جانب کے شہریوں کو خصوصی پرمٹ پر ہر ماہ دوسرے اور چوتھے جمعرات کو دونوں جانب آنے جانے کی اجازت دی گئی تھی۔ اسے 5 اگست 2019 کے بعد روک دیا گیا۔ خصوصی پرمٹ ایک عشرہ کے لیے جائز تھا۔‘ ٹیٹوال گاﺅں کی آبادی 1,270 ہے اور یہ ایل او سی پر واقع دوسرا آخری گاﺅں ہے۔ ٹیٹوال گاﺅں میں دیوی شاردا کو وقف کمیٹی کے رکن اعجاز احمد نے ہندوستان اور پاکستان، دونوں سرکاروں سے ٹیٹوال کراسنگ پوائنٹ کھولنے کی اپیل کی ہے۔ احمد نے ٹیٹوال کراسنگ پوائنٹ کو ’امن کی امید‘ بتایااور کہا کہ حالانکہ یہ پل منقسم ہے لیکن یہ دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان خلیج کو پاٹنے میں مدد کر سکتا ہے۔
ایل او سی پر کیبل پل کے توسط سے ہند-پاک کے درمیان خلیج پاٹنے کی امید
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS