حجاب تنازع: سبھی کی نگاہیں کرناٹک ہائی کورٹ پر، سماعت کل

0
Bar and Bench

بنگلورو، (پی ٹی آئی) : سبھی کی نگاہیں اب کرناٹک ہائی کورٹ پر ٹکی ہیں جو منگل کو ’حجاب‘تنازع پر پٹیشن پر سماعت کرے گا کیونکہ پوری ریاست میں یہ متنازع معاملہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ مسلمان لڑکیوں کا ایک طبقہ کالج میں حجاب پہننے پر بضد ہے جبکہ ریاستی سرکار نے تعلیمی اداروں میں کلاسوں میں حصہ لینے والے طلبا کے لیے ’یونیفارم‘ کو لازمی بنانے کی ہدایت دی ہے۔ ریاست میں ایسے کئی واقعات پیش آئے ہیں جہاں مسلم طالبات کو حجاب میں کالجوں میں کلاسوں میں جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے جبکہ حجاب کے جواب میں ہندو طلبا بھگوا شال لے کر تعلیمی اداروں میں آ رہے ہیں۔ دریں اثنا حجاب تنازع نے سیاسی رنگ لے لیا ہے۔ ریاست میں حکمراں بی جے پی نے کہا ہے کہ وہ تعلیمی اداروں کے ذریعہ نافذ ’یونیفارم‘ سے متعلق ضابطہ کی حمایت میں عزم کے ساتھ کھڑی ہے۔ وہیں اپوزیشن پارٹی کانگریس مسلم لڑکیوں کی حمایت میں سامنے آئی ہے۔ یہ معاملہ جنوری میں اڈوپی کے ایک سرکاری کالج میں شروع ہوا جہاں 6 طالبات طے شدہ ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کر کے حجاب پہن کر کلاسوں میں آئیں۔ بعد میں شہر کے کچھ دیگر کالجوں اور نزدیک کے کنڈا پور اور بدور میں بھی ایسے واقعات سامنے آئے۔ بیلگاوی کے رام درگ مہا ودیالیہ اور ہاسن، چکمنگلورو اور شیو میگا میں تعلیمی اداروں میں حجاب یا بھگوا شال کے ساتھ طلبا-طالبات کے آنے کے واقعات اور بننیمنتپا (میسور) میں حجاب کے حق میں لڑکیوں کے ایک گروپ کے مظاہرہ کرنے کی خبریں سامنے آئی ہیں۔ کنڈاپور میں حجاب پہننے کے سبب کلاس میں داخل نہ ہو پاسکنے والی مسلم طالبہ نے کہا کہ ’ہم یہاں کوئی مخالف یا تحریک کرنے کے لیے نہیں ہیں، ہم صرف اپنے حق کا مطالبہ کر رہے ہیں، حجاب ہمارا حق ہے۔ ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ ہمیں حجاب پہن کر کلاسوں میں جانے کی اجازت دی جائے، جیسے ہم پہلے حاضر ہوتے تھے۔ اگر ہمیں اچانک اپنا حجاب ہٹانے کے لیے کہا جاتا ہے تو ہم اسے کیسے ہٹا سکتے ہیں؟‘ کرناٹک ہائی کورٹ 8 فروری کو اڈوپی کے ایک سرکاری کالج میں پڑھنے والی 5 لڑکیوں کے ذریعہ ادارہ میں حجاب پر پابندی کے حکم کو چیلنج دینے والی عرضیوں کی سماعت کرے گا۔ کرناٹک میں تعلیمی اداروں میں حجاب پر تنازع کے بڑھنے کے درمیان ریاستی سرکار نے ہفتہ کو ایسے کپڑے پہننے پر پابندی لگانے کا حکم دیا جو اسکولوں اور کالجوں میں مساوات، سالمیت اور عوامی ماحول کو بگاڑتے ہیں۔ حکم میں کہا گیا ہے کہ طلبا کے فائدے کیلئے ریاست کے سبھی اسکولوں اور کالجوں کیلئے ایک مشترکہ پروگرام تیار کیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ’حالانکہ محکمہ تعلیم نے دیکھا ہے کہ کچھ تعلیمی اداروں میں لڑکے اور لڑکیوں نے اپنے مذہب کے مطابق برتائو کرنا شروع کر دیا ہے، جس سے مساوات اور اتحاد متاثر ہوتی ہے۔‘ حکم میں پوشاک کے حق میں ہندوستان کے سپریم کورٹ اور مختلف ہائی کورٹس کے فیصلوں کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS