نئی دہلی: جون (یو این آئی) دہلی ہائی کورٹ نے جمعہ کو جامعہ ملیہ اسلامیہ اسٹوڈنٹس یونین (اے اے جے ایم آئی) کے صدر شفاء الرحمان کی ضمانت کی
درخواست پر سماعت کرتے ہوئے استغاثہ سے جواب طلب کیا ہے، جنہیں سال 2020 میں دہلی فسادات کیس میں بڑی سازش کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
رحمان کو سخت غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے)، اسلحہ ایکٹ، پبلک پراپرٹی کو نقصان کی روک تھام کے قانون اور تعزیرات ہند کے تحت
گرفتار کیا گیا تھا۔ رحمٰن نے ٹرائل کورٹ میں ضمانت کی درخواست دیتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی سابق طلباء یونین کا واحد رکن ہے جس کا نام مظاہرین
کی حمایت کرنے پر درج ایف آئی آر میں شامل ہے۔ اے اے جے ایم آئی کے دیگر عہدیداروں میں سے کسی کو بھی ملزم نہیں بنایا گیا ہے۔
رحمان کے وکیل نے زور دیا کہ احتجاج کرنا کوئی جرم نہیں ہے اور ہر شخص کو اپنی رائے کا اظہار کرنے کا حق ہے۔
استغاثہ نے ٹرائل کورٹ میں رحمٰن کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ فسادات کی منصوبہ بندی کی گئی تھی، املاک کو تباہ کیا گیا تھا، ضروری
خدمات کو متاثر کیا گیا تھا۔ ہنگاموں میں پیٹرول بم، لاٹھیاں، پتھروں کا استعمال کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ فسادات کے دوران 53 لوگوں کی جانیں گئیں، جن میں تشدد کے پہلے مرحلے میں 142 لوگ زخمی ہوئے۔ جبکہ دوسرے مرحلے میں شہریت (ترمیمی) ایکٹ (سی اے اے) مخالف مظاہروں پر پھوٹ پڑے فسادات میں 608 افراد زخمی ہوئے تھے۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS