سرینگر: صریرخالد،ایس این بی
جموں کشمیر ہائی کورٹ نے نیشنل کانفرنس کے ایک لیڈر اور سابق وزیر علی ساگر کی نظربندی کے حوالے سے سرکار کو تین ہفتوں کے اندر اندر جوابی بیانِ حلفی دائر کرنے کی مہلت دی ہے۔سرکار کو ساگر کی نظربندی سے متعلق سارا ریکارڈ پیشِ عدالت لانے کی بھی ہدایت دی گئی ہے۔
ہائی کورٹ کی جسٹس سندھو شرما نے سرکاری وکیل بشیر احمد ڈار کو مہلت دیتے ہوئے انسے 20مئی کو علی ساگر کی نظربندی سے متعلق ریکارڈ لیکر حاضر ہونے کی ہدایت دی ۔ ساگر کے وکیل شجاع الحق نے عدالت کو بتایا کہ انکے مؤکل کو فرضی الزامات کے تحت نظربند کردیا گیا ہے حالانکہ وہ ایک بڑی سیاسی پارٹی کے جنرل سکریٹری ہیں اور کئی بار سابق ریاست میں وزیر رہے ہیں۔ انہوں نے عدالت کو یہ بھی بتایا ہے کہ علی ساگر بزرگ ہونے کے ساتھ ساتھ نظربندی کے دوران کئی عارضوں میں مبتلا ہوگئے ہیں یہاں تک کہ انکی نظربندی کے دوران ہی دو بار جراحی کی گئی ہے لہٰذا انہیں فوری طور رہا کیا جانا چاہیئے کیونکہ پہلے سے بیمار اور بزرگ ہونے کی وجہ سے وہ کووِڈ 19- کا شکار ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔
فاروق عبداللہ کی پارٹی نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی ساگر سرینگر کے خانیار علاقہ سے کئی بار ممبرِ اسمبلی رہے ہیں اور وہ مختلف محکموں کے کابینی وزیر رہے ہیں۔انہیں گئے سال 6اگست سے نظربند ہیں جبکہ 5 فروری کو ان پر پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) لگایا گیا تھا۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ گئے سال 5 اگست کو جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو بنیاد فراہم کرنے والی (آئینِ ہند کی) دفعہ370 کی تنسیخ اور سابق ریاست کی تنزلی کرکے اسے مرکز کے زیرِ انتظام دو علاقوں میں تقسیم کئے جانے سے قبل سینکڑوں علیٰحدگی پسند راہنماؤں اور کارکنوں کے ساتھ ساتھ مین اسٹریم کے کئی لیڈروں،جن میں فاروق عبداللہ، انکے بیٹے عمر اور محبوبہ مفتی کی شکل میں تین سابق وزراٗ بھی شامل تھے،کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ فاروق عبداللہ اور انکے بیٹے سمیت کئی لیڈروں کو رہا کردیا گیا ہے تاہم محبوبہ مفتی سمیت کئی لیڈر اب بھی نظربند ہیں جن میں علی ساگر بھی شامل ہیں۔
نیشنل کانفرنسی لیڈر علی ساگر کی نظربندی،عدالتِ عالیہ کی سرکار کو تین ہفتے کی مہلت
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS