کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کی ’بھارت جوڑو یاترا‘ختم بھی نہیں ہوئی تھی، وہ آخری مرحلہ میں ہے کہ پارٹی نے ’ہاتھ سے ہاتھ جوڑو‘پدیاتراکی شروعات چھتیس گڑھ سے کردی۔یہ یاترا بھی بڑے پیمانے پر ہورہی ہے۔یہ معمولی بات نہیں ہے کہ ایک ساتھ ریاست کی 307 بلاک تنظیموں میں پدیاترا شروع کی گئی ہے۔پارٹی کاکہنا ہے کہ یہ یاتراہربلاک میں روزانہ 10کلومیٹر کا احاطہ کرے گی، لیکن پہلے ہی دن 3ہزار کلومیٹر کی پدیاترا ہوئی اور2مہینے تک چلے گی۔ مطلب یہ بھی ’بھارت جوڑو یاترا‘ کی طرح لمبی ہوگی۔اس یاترا میں اگرچہ کوئی بڑا چہرہ نہیں ہوگا جیسا کہ ’بھارت جوڑو یاترا ‘ میں راہل گاندھی ہیں۔لیکن بلاک سطح پر یہ یاترا ہوگی، اس لیے مقامی سطح پر زیادہ سے زیادہ لوگوں کو جوڑنے کا کام کرے گی اوران چھوٹے علاقوں کا احاطہ کیاجائے گا جہاں بھارت جوڑو یاترا نہیں پہنچ سکی تھی۔آگے ’ ہاتھ سے ہاتھ جوڑو‘ پدیاترا دوسری ریاستوں میں بھی نکلے گی۔ بھارت جوڑو یاتراسے جہاں راہل گاندھی اتحاد، سالمیت اوربھائی چارے کا پیغام لوگوں تک پہنچارہے ہیں، بیچ بیچ میں اپنے ٹوئٹ، خطاب یا پریس کانفرنسوں کے ذریعہ اپنے عزائم کے اظہار کے ساتھ ساتھ مرکزی حکومت کی پالیسیوں نیز بی جے پی اورآرایس ایس پر تنقید کرتے نظر آتے ہیں۔’ہاتھ سے ہاتھ جوڑو‘پدیاترامیں مقامی لیڈران راہل گاندھی کے پیغام کو لوگوں تک پہنچائیں گے، ساتھ ہی پارٹی کا کہنا ہے کہ وہ اپنی ریاستی حکومت کے کاموں اور مرکزی حکومت کی ناکامیوں، وعدہ خلافی، بڑھتی مہنگائی، گرتی ہوئی معیشت، بے روزگاری اور بڑھتی ایندھن کی قیمتوں کے مسائل بھی اٹھائے گی، لوگوں کو یہ بھی بتائے گی کہ بی جے پی ریزرویشن کے خلاف ہے۔تھوڑے بہت فرق کے ساتھ ’ ہاتھ سے ہاتھ جوڑو‘ پدیاترا کا مقصد وہدف وہی ہوگا، جو ’ بھارت جوڑویاترا ‘کاہے۔ غرضیکہ یاترا کا سلسلہ منقطع نہیں ہوگا اور پارٹی یاترا کے بہانے لوگوں کو جوڑنے کا کام کرتی رہے گی۔
دراصل 2024کے پارلیمانی انتخابات اور اس سے پہلے ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر پارٹی کے لیے لوگوں سے جڑنا بہت ضروری ہے۔ تب ہی وہ اپنی کھوئی ہوئی زمین واپس پاسکتی ہے۔اسی لیے پارٹی طویل المدتی پروگرام کے تحت الگ الگ نام سے یاترا کررہی ہے۔ پارٹی خود محسوس کررہی ہے اورسمجھ رہی ہے کہ جب تک وہ لوگوں سے قریب نہیں ہوگی اورسماج کے ہرفرد تک اپنا پیغام نہیں پہنچائے گی،ان کاووٹ حاصل نہیں کرسکے گی، اسی لیے وہ ایک مشن کے طور پر یاترا کررہی ہے۔ راہل گاندھی نے تو اپنی ’بھارت جوڑویاترا ‘ کو تپسیہ تک کہہ دیااوران کی محنت ولگن اورشکل وصورت سے لگ بھی رہا ہے کہ وہ تپسیہ کے تحت یاترا پرنکلے ہیں۔ان کی یاتراسے جس طرح عام لوگوں کے ساتھ ساتھ سرکردہ شخصیات جڑی ہیں اور اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران شریک ہوئے ہیں۔ اس سے کئی پارٹیوں کے کان کھڑے ہوگئے ہیں۔اب دوسری یاترا سے یہی لگ رہا ہے کہ پارٹی سمجھ رہی ہے کہ یاترا کا جو تجربہ اس نے کیا اورجو کچھ اس نے سوچا تھا،اس کے حصول میں کامیاب رہی ہے۔ تب ہی تو ’بھارت جوڑو یاترا‘ کے ختم ہونے سے پہلے ہی نہ صرف دوسری یاترا کا اعلان کیا، بلکہ اسے شروع بھی کردیا۔اس طرح کی یاترائوں سے پارٹی کو کتنا سیاسی فائدہ ہوگا اورلوگوں پر وہ کتنی اثر انداز ہوگی، اس کے بارے میں ابھی تو کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ جو بھی اثر ہوگا، وہ آئندہ انتخابات میں ووٹ کی صورت میں ظاہر ہوگا۔ملک میں کانگریس کی جو حالت ہے، وہ کسی سے مخفی نہیں ہے۔پارٹی صرف 3ریاستوں میں اپنے بل بوتے پراقتدارمیں ہے اور 2میں مخلوط حکومت میں شامل ہے۔ بیشترریاستوں میںوہ حاشیہ پر جاچکی ہے۔ جہاں وہ ایک عرصے سے واپسی کے لیے کوشاں ہے، لیکن کامیاب نہیں ہورہی ہے۔
ماضی میں ایسی یاترائیں ملک میںہوتی رہی ہیں اور ان کا فائدہ بھی یاتراکرنے والے لیڈران اورپارٹیوں کوپہنچا،لیکن کیا اب کانگریس کو فائدہ ہوگا۔ اس بارے میں مبصرین بھی خاموش ہیں اورلوگ بھی۔لیکن پارٹی کو امیدہے کہ اسے فائدہ پہنچے گا۔ دیکھنا یہ ہے کہ پارٹی کو یاترائیں کھوئی ہوئی زمین واپس دلاپاتی ہیں یا نہیں۔
[email protected]
ہاتھ سے ہاتھ جوڑوپدیاترا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS