نئی دہلی : (ایجنسی) تین نئے زرعی قوانین کے خلاف کئی کسان یونین کے ذریعہ آج بھارت بند کے پیش نظر دارالحکومت دہلی میں سخت حفاظتی نگرانی کی جارہی ہے۔کسانوں کے مظاہرے کی وجہ سے ٹریفک کا لبما جام لگ گیا۔دہلی گروگرام باڈر پر کاروں کی لمبی لائن نظر آرہی ہے۔ تقریبا تمام باڈر پر اسی طرح کے حالت بنے ہوئے ہیں۔ دہلی این سی آر کے علاوہ ملک کی کئی ریاستوں میں
Massive traffic snarl seen at Gurugram-Delhi border as vehicles entering the national capital are being checked by Delhi Police and paramilitary jawans, in wake of Bharat Bandh called by farmer organisations today. pic.twitter.com/dclgkqp3X1
— ANI (@ANI) September 27, 2021
اس طرح کے حالت بنے ہوئے ہیں۔اس پریشانی کو لے کربھارتی کسان یونین کے صدر راکیش ٹکیت سے سوال پوچھا گیا تھا تو انہوں ن کہا کہ لوگوں کو پریشانی نہ ہو اس لئے ہی اس کی جانکاری پہلے دے دی تھی۔
Massive traffic jam hit Delhi-Gurugram border following Bharat Bandh called by farmers marking one year of the passage of Centre's three farm laws. The call was supported by Congress, BSP, Aam Aadmi Party, Samajwadi Party, Telugu Desam Party, Left parties and Swaraj India. pic.twitter.com/nb5EKZm4FH
— joymala bagchi (@joymalabagchi) September 27, 2021
ہم نے لوگوں کو خبردار کیا تھا کہ آپ پریشان ہوسکتے ہیں ۔ٹیکت کے مطابق جنہوں نے ہماری باتوں پر دھیان نہیں دیا وہ پرشیان ہورہے ہیں۔راکیش ٹیکت نے کہا کہ ہم نے لوگوں سے اپیل کی تھی کہ آپ لنچ کے بعد گھروں سے باہر نکلے لیکن ہماری باتوں پر کسی نے دھیان نہیں دیا۔ہمیں چاہئے تو اس کے لئے 10
Delhi | In view of Bharath Bandh, we barricaded the Rajokri border (Delhi-Gurugram) which resulted in a traffic jam at this section. Now, the situation is normal and traffic is smooth as we loosened the barricades: Ingit Pratap Singh, DCP South West pic.twitter.com/BerzeA1ZPa
— ANI (@ANI) September 27, 2021
سالوں کا وقت کیوں نہ لگ جائے۔
لال قلعہ اور پارلیمنٹ کی طرف جانے والے کئی راستوں پر عام گاڑیوں کی آمدورفت پر احتیاطی اقدام کے طور پر آج صبح عارضی طور پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ جس کی وجہ سے لال قلعہ اور انڈیا گیٹ کے اطراف سے گزرنے والے راہگیروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ دہلی کے لال قلعے کے نزدیک سے اکثر گزر نے والے ماڈل ٹاؤن کے رہائشی اشوک کمار اور دلیپ سنگھ سمیت کئی لوگوں نے بتایا کہ سڑک کی ناکہ بندی کے بارے میں پہلے کوئی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔ ٹریفک پولیس کو اس بارے میں پہلے ہی آگاہ کر دینا چاہیے تھا۔
وہیں نئی دہلی کے علاوہ بیرونی دہلی ، مشرقی اور شمال مشرقی اضلاع میں بھی اضافی پولیس فورس کی تعیناتی کے ساتھ ٹریفک کی خصوصی نگرانی کی جا رہی ہے۔ کسانوں کے احتجاجی مقامات ٹکری اور غازی پور بارڈر سمیت ہریانہ اور اترپردیش سے دہلی میں داخلے کے تمام راستوں پر اضافی پولیس فورس تعینات کی گئی ہے ۔دہلی پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ صبح 10 بجے تک کہیں سے بھی کسی ناخوشگوار واقعہ رپورٹ نہیں ملی ہے۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے دہلی میں مناسب سکیورٹی فورسز تعینات کی گئی ہیں۔
متحدہ کسان موچے کی اپیل پر آج بھارت بند کا انعقاد صبح 6 بجے سے شام 4 بجے تک کیا گیا ہے۔ اپوزیشن کانگریس ، بائیں بازو کی جماعتوں ، راشٹریہ جنتا دل ، وائی ایس آر کانگریس سمیت کئی سیاسی جماعتوں نے پہلے ہی اس تحریک کی حمایت کا اعلان کردیا تھا۔کسانوں کی تحریک میں تقریباً تمام بڑی سیاسی جماعتوں کی حمایت کی ہے۔ سادہ وردی میں پولیس فورس کی ایک بڑی تعداد جگہ جگہ تعینات کی گئی ہے۔