نئی دہلی (ایجنسیاں) : ذکیہ جعفری نے گزشتہ روز عدالت عظمیٰ میں کہا کہ 2002 کے گجرات فسادات میں تشدد سوچ سمجھ کر انجام دیاگیاتھا۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہاکہ جمہوریت ایک جہاز کی مانند ہے، جو صرف تبھی مستحکم رہے گا، جب قانون کی شان برقرار رہے گی۔ احمدآباد میں گلبرگ سوسائٹی میں 28فروری 2002 کو ہوئے تشدد کے دوران مارے گئے کانگریس لیڈر احسان جعفری کی اہلیہ ذکیہ جعفری نے فسادات کے دوران اس وقت کے وزیراعلیٰ نریندر مودی سمیت 64لوگوں کو ایس آئی کے ذریعہ دی گئی کلین چٹ کو چیلنج کیا ہے۔ فساد کے دوران بڑی سازش کا الزام لگاتے ہوئے ذکیہ جعفری کی جانب سے پیش سینئر وکیل کپل سبل نے جسٹس اے ایم کھانویلکر ، جسٹس دنیش مہیشوری اور جسٹس سی ٹی روی کمار کی 3رکنی بنچ کو بتایا کہ یہ ایک ایسا معاملہ ہے، جہاں قانون کا وقار بری طرح سے تار تار ہوا ہے۔ 2002 کے گودھرا واقعات اور اس کے بعد ہونے والے فسادات کو قومی سانحہ قرار دیتے ہوئے کپل سبل نے کہاکہ عرضی گزار کو اس بات پر تشویش ہے کہ جب لوگ جانوروں کی طرح برتاؤ کریں گے تو قانون ایسے مسئلوں سے کیسے نمٹے گا۔ ذکیہ جعفری کے ذریعہ ریکارڈ پر رکھے گئے مواد کا حوالہ دیتے ہوئے کپل سبل نے بنچ سے کہاکہ یہ قتل یا تشدد کسی انفرادی معاملے سے متعلق نہیں ہے۔ یہ ایسا تشدد ہے جو سوچ سمجھ کر سازش کے تحت انجام دیاگیاتھا اور دستاویزات سے اس کا پتہ چلتا ہے۔انہوں نے کہاکہ دستاویز سرکاری ریکارڈ کا حصہ ہے اور ایس آئی ٹی نے ان پہلوؤں کی جانچ ہی نہیں کی۔
گجرات 2002 فسادات منظم سازش کا حصہ ذکیہ جعفری کا عدالت عظمیٰ میں دعویٰ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS