کلکتہ ہائی کورٹ کے فیصلے سے فیس معاملے میں گارجین اور بچوں کو 15اگست تک راحت

0

کلکتہ :کلکتہ ہائی کورٹ نے اسکولوں کی فیس کے معاملے میں ایک طرف گارجین اور بچوں کو راحت دیتے ہوئے 112اسکولوں کو ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ فیس  جمع نہیں کرنے کی وجہ سے کسی بھی طالب کو آن لائن کلاس یا پھر آن لائن امتحان سے باہر نہیں کرسکتے ہیں۔ڈویژن بنچ نے اپنے عبوری فیصلہ میں کہا کہ یہ 15اگست تک نافذ رہے اور گارجین حضرات اسکول کی بقایا فیس کا 60فیصد حصہ 31جولائی تک جمع کردیں۔
کلکتہ ہائی کورٹ میں والدین اور گارجین حضارت کی رضاکارانہ تنظیم کی جانب سے مفاد عامہ کی عرضی پرسماعت کرتے ہوئے۔کوئی بھی اسکول فیس کی بنیاد پر کسی بھی بچے کلاسیس محروم نہیں کرسکتی ہے چاہے جتنی بھی فیس باقی ہو۔جن اسکولوں کے خلاف کورٹ یہ ریزولیشن پاس کیا ہے ان میں ایڈمز انٹرنیشنل، ہیریٹیج، ڈی پی ایس، نیو ہائی اسکول، کلکتہ پبلک اسکول سمیت متعدد اسکول شامل ہیں۔ عرضی میں اپیل کی گئی تھی کہ لاک ڈاؤن میں مکمل طور پر کلاسیس بند ہیں۔اس کی وجہ سے اسکول میں کمپیوٹر کلاسز، لیبارٹریز، لائٹس نہیں چل رہے ہیں، لیکن ان سب چیزوں کی فیس وصولی جارہی ہے۔
رضاکارانہ تنظیم نے کلکتہ اور نواحی علاقوں میں 112 مشہور پرائیوٹ اسکولوں کے خلاف اپیل کی تھی۔ یہ کیس سپریم کورٹ کے بعد کلکتہ ہائی کورٹ میں آیا۔ منگل کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ مفاد عامہ کیس کی خصوصی سماعت ہوئی۔ جسٹس سنجیو بینرجی اور جسٹس معصومی بھٹاچاریہ پر مشتمل ڈویژن بنچ میں ورچوئل سماعت ہوئی۔ ریاست کے ایڈووکیٹ جنرل کشور دتہ نے بھی حصہ لیا۔
ایڈمز اسکول کے وکیل ایان چکرورتی نے کہاکہ ایڈمز اسکول انتظامیہ کورونا بحرا ن میں بھی تمام عملے کو تنخواہ دے رہی ہے۔اسکول کسی سرکاری گرانٹ پر نہیں چلتا ہے۔ ہم  نے اس معاملہ کو ہائی کورٹ کے نوٹس میں لایا۔ ریاست کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اسکول فیس کے مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لئے متعدد بات چیت ہوئی ہے۔ ریاست کے متعلقہ محکمہ نے متعدد رہنما خطوط بھی جاری کئے ہیں۔ڈویڑن بینچ نے اس کیس میں مزید 110 اسکولوں کو شامل کرنے کا نوٹس دیا۔ تمام فریقین کے حلف نامے موصول ہونے کے بعد اگست کے دوسرے ہفتے میں کیس کی دوبارہ سماعت ہوگی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS