امریکہ میں بڑھتا بندوق کلچر

0

اپنی مادی ترقی، سائنسی برتری، علمی تفوق، تہذیب و ثقافت، روشن خیال معاشرہ، اخلاقی اقدار، انسان دوستی، ہمدردی، خیرسگالی، اپنائیت، امن و امان، قانون کی حکمرانی اور اجلی و بے داغ جمہوریت سے دنیا کو خیرہ کرنے والے ریاست ہائے متحد ہ امریکہ میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔ طبقاتی عدم مساوات سے پیدا ہونے والی معاشرتی بے چینی نے رنگ لانا شروع کردیا ہے۔ امریکی شہریوں کی ایک قابل لحاظ تعداد میں خوف کی نفسیات اور مختلف طرح کے سنڈروم تیزی سے پھیلنے لگے ہیں جس کا اظہار آئے دن ہورہاہے۔نوعمر امریکی شہری اس نفسیاتی اور ذہنی پیچیدگی کے کچھ زیادہ ہی شکار ہیں۔ آئے دن کوئی نہ کوئی نوعمر امریکی ہاتھ میںبندوق تھامے سڑکوں پر نکل کھڑا ہوتا ہے اور سامنے والے کوخوفزدہ کرکے اور بعض اوقات اس کے سینہ میں بارود اتار کر اپنے ذہنی تلذذ کا سامان کرتا ہے۔اسی طرح کا ایک سنگین واقعہ بلکہ سانحہ امریکی ریاست ٹیکساس کے ایک پرائمری اسکول میں پیش آیا جہاں 18 سال کے ایک نوعمر امریکی سلواڈور راموس نے 19بچوں سمیت 21افراد کو ہلاک کرڈالا اور سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں خود بھی ماراگیا۔ٹیکساس میں واقع راب ایلیمنٹری اسکول میں 24 مئی 2022کو18سالہ نوجوان نے اندھادھند فائرنگ کی جس میں کم از کم 21 طلبا ہلاک ہوگئے۔ مرنے والے بچوں کی عمریں 7 سے 10 سال کے درمیان ہیں۔ یہ سبھی گریڈ 2، 3 اور 4 کے طالب علم تھے۔ امریکی حکام کے مطابق نوجوان حملہ آورجس کی شناخت سلواڈور راموس کے نام سے ہوئی ہے،وہ بھی موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے۔ مرنے والوں کی تعداد بڑھنے کا بھی خدشہ ہے۔بتایاگیا ہے کہ سان انتونیو کا رہائشی بندوق بردار نوجوان سلواڈورراموس راب ایلیمنٹری اسکول میں ہاتھ میں بندوق اور رائفل کے ساتھ داخل ہوا اور کلاس روم میں جارہے بچوں پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔اس فائرنگ میں19بچوں کے ساتھ ساتھ دو بالغ افراد بھی ہلاک ہوگئے جن میں ایک ٹیچر تھا۔ سیکورٹی فورسزسے مقابلے کے دوران راموس کی موت ہوگئی۔ حملہ آور کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں دو پولیس اہلکار بھی گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے ہیں۔سلواڈور راموس نے اس جرم کا ارتکاب کیوں کیا، یہ فی الحال واضح نہیں ہے۔ابتدائی اطلاعات کے مطابق نوجوان سلواڈور راموس ایک پک اپ ٹرک چلاتے ہوئے آیا جو ’راب ایلیمنٹری اسکول سے چند گز کے فاصلے پر ایک کھائی سے ٹکرایا جس کے بعد راموس ٹرک سے اترا، اسکول میں داخل ہوا اور فائرنگ کر دی۔گھر سے نکلنے سے پہلے سلواڈور راموس نے اپنی دادی کو بھی گولی ماری، جو اس وقت اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ اس اسکول میں تقریباً 500 طلبا زیر تعلیم ہیں جن میں سے 90 فیصد لاطینی نژاد امریکی ہیں اور اسکول کے 87 فیصد طلبا کا تعلق پسماندہ خاندانوں سے ہے۔ 2012میں امریکہ کے ہی سینڈی ہوک اسکول گولی باری کے بعد یہ امریکی تاریخ میں سب سے خطر ناک ترین فائرنگ تھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے 21لوگوں کو خاک و خون میں نہلادیا۔
اس سنگین سانحہ کے بعد مرنے والے بچوں کے اہل خانہ پر کیاگزررہی ہوگی یہ صرف تصور ہی کیا جاسکتا ہے۔اسکول کے باہر لوگوں کا ایک جم غفیر اب بھی چیخ و پکار اور نالہ وشیون کررہاہے لیکن امریکی صدر جوبائیڈن ایشیا کے5روزہ دورہ پرچین کو سبق سکھانے کی حکمت عملی تیارکررہے ہیں۔
امریکہ میںرواں سال کے ان پانچ مہینوں میں یعنی فقط 144 دنوں میں اب تک 199فائرنگ کے بڑے واقعات ہوچکے ہیں جن میں سے 27اسکولوں میں ہوئی فائرنگ بھی شامل ہے۔ امریکہ میں معاشرتی بے چینی اور شہریوں میں پھیلتی عدم اطمینانی کی وجہ سے فائرنگ اور قتل کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے۔ امریکہ میں بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مرکز کی جانب سے جاری ہونے والے ایک ڈاٹا کے مطابق 2020 میں ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں بندوق سے ہونے والی اموات کی تعداد میں ’تاریخی‘ اضافہ ہواہے۔2020 میںقتل کے 19,350 واقعات ہوئے تھے جو 2019 کے مقابلے میں تقریباً 35 فیصد زیادہ ہیں اورجب کہ فائرنگ کرکے خود کو ہلاک کرلینے کے 24,245 واقعات پیش آئے۔ 2020 میں فی 100,000 باشندوں میں 6.1 اموات فائرنگ سے ہوئی ہیں، ان ہلاکتوں کی شرح گزشتہ ربع صدی میں سب سے زیادہ ہے۔
یہ اس ملک کا المیہ ہے جو پوری دنیا کو امن کا گہوارہ بنانے کاقصد کیے ہوئے ہے لیکن اپنے ملک کے اندر پھیلتے اضطراب اور بدامنی پر قابو پانے میں ناکام ہے۔امریکی معاشرہ میں اسلحہ کھلے بازاروں میں دستیاب ہے، اسلحوں کے سوداگر کلاں و خورد کی کسی تمیز کے بغیر سبھی کے ہاتھ میں اسلحہ تھماکر اپنی تجوری بھررہے ہیں۔ امریکی اسلحہ سازوں نے 2000کے بعد کی دو دہائیوں کے دوران تجارتی بازار کیلئے 139 ملین سے زیادہ بندوقیں تیار اورفروخت کی ہیں، اس کے علاوہ خریدار وں کا مطالبہ پورا کرنے کیلئے71ملیں بندوقیں درآمد بھی کی گئی ہیں۔ اسی سے اندازہ لگایاجاسکتا ہے کہ سائنسی اختراعات اور مادی ترقی کی چکاچوند میںامریکی معاشرہ اخلاقی، نفسیاتی اور ذہنی عوارض میں مبتلا ہورہا ہے اور لوگوں میں تیزی سے عدم برداشت بڑھتا جارہا ہے۔ مخالفین کا منھ بند کرنے کیلئے طاقت اور بندوق کے استعمال کا کلچر فروغ پارہا ہے۔اس سے پہلے کہ یہ بندوق کلچرپورے امریکی معاشرہ کی امن و آشتی تباہ کردے امریکی حکام کوا پنے معاشرہ کی خبر لینی چاہیے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS