اپنے شہریوں کی جان، مال اور آبرو کی حفاظت ہر حکومت کا بنیادی فرض ہے۔چاہے جمہوری، نیم جمہوری ہو یا نام نہاد راشٹر واد کی داعی حکومت ہی کیوں نہ ہو، اس آفاقی اصول کی پاسداری سے دنیا کی کوئی حکومت مبریٰ اور مستثنیٰ نہیں ہوسکتی ہے۔اس اصول کے آئینہ میں اگر مرکزکی مودی حکومت کا جائزہ لیاجائے تو ہرنقش داغ دارنظرآتا ہے۔ مودی حکومت اپنے عوام کو خون آشام سرمایہ داروں کے لہو ریز پنجوں میں پھنسے روتے بلکتے اور سلگتے دیکھ رہی ہے۔مہذب اور اپنے عوام کے تئیں جواب دہ اور ذمہ دار حکومت کا رویہ تو یہ ہوناچاہیے کہ ایسے وقت میں ان کے خدشات کا ازالہ،اشک سوئی، دست گیری اور حوصلہ افزائی کرتی لیکن مہربہ لب مودی حکومت ٹک ٹک دیدم دم نہ کشیدم کی تصویر بنی بیٹھی ہے۔اڈانی گروپ کی مبینہ دھوکہ بازی، اسٹاک اور اکائونٹنگ فراڈ پر مالیاتی دنیا میں کہرام بپا ہے، چھوٹے موٹے سرمایہ کاروں اور بینکوں وایل آئی سی میں اپنی جمع پونجی لگانے والوں کی رقم ڈوبنے کا سنگین خطرہ ہے۔حصص بازار اوندھے منہ گرچکا ہے ہر گزرتے لمحہ کے ساتھ مالیاتی خسارہ کا حجم بڑھتا جارہاہے۔اس کے باوجود حکومت کا کہنا ہے کہ اس معاملہ سے اس کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
گزشتہ10دنوں سے جاری اس مالیاتی فریب کے سلسلہ میں مرکزی حکومت کی بی جے پی حکومت کا آج جو پہلا ردعمل آیا ہے، وہ عوام کی امیدوں اورا منگوں کے برعکس بے حسی اور سنگ دلی کاشاہکار کہاجاسکتا ہے۔مرکزی وزیر برائے پارلیمانی امور پرہلاد جوشی کا کہنا ہے کہ اڈانی گروپ کے معاملے سے حکومت کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اڈانی گروپ کے خلاف امریکی تحقیقاتی فرم ہنڈن برگ کے الزامات کے بعد سے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں جاری ہنگامہ کے درمیان پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے پارلیمنٹ کیمپس میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہاکہ حکومت کا اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، اپوزیشن اسے دوسرے مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے اٹھا رہی ہے اور ایوان کی کارروائی میں خلل ڈال رہی ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ اپوزیشن کے پاس کوئی ایشو ہی نہیں ہے۔
مرکز کی مودی حکومت جس وقت اپنی بے حسی کا اعلان کررہی تھی، اسی وقت امریکی اسٹاک ایکسچینج ڈاؤ جونزاڈانی گروپ کی کمپنیوں کو اپنے انڈیکس سے نکالنے کا بھی اعلان کررہا تھا، اس کے بعد ہندوستان کے حصص بازار میں جو قیامت صغریٰ بپا ہوئی، اس نے اڈانی گروپ کے غبارہ کی ہوا نکال دی،چند یوم قبل تک دنیا کے تیسرے سب سے بڑے دولت مندرہنے والے گوتم اڈانی 22ویں مقام پر آگئے،اس کے ساتھ ہی گروپ کی مختلف کمپنیوں میں چھوٹے سرمایہ کاروں کی لگائی ہوئی تمام جمع پونجی کو لمحہ میں صفر کردیا۔اس کے بعد مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن سامنے آئیں اورا نہوں نے ایس بی آئی اور ایل آئی سی کی سرمایہ کاری سمیت تمام پبلک سیکٹر بینکوں کی رقم ڈوبنے کے خدشات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے چھوٹے سرمایہ کاروںکو اطمینان دلانے کی کوشش کی کہ ان کی رقم محفوظ ہے۔ یادرہے کہ ایس بی آئی اور ایل آئی سی نے اڈانی گروپ کی کئی کمپنیوں میں اربوں روپے کا سرمایہ لگارکھاہے اورا ن کا یہ سرمایہ عام آدمی کی جمع پونجی ہے جو وہ ان کے یہاں رکھتے ہیں۔
وزیرخزانہ نے یہ بیان ایک نشریاتی ادارہ کو دیا ہے، اگر حکومت کی نیت صاف ہوتی تو سنگینی کے پیش نظر حزب اختلاف کے مطالبہ پر ایوان میں یہ معاملہ زیر بحث لاتی اور قوم کے خدشات کا ازالہ کرتی لیکن ایسا نہ کرکے وزیرخزانہ نے علیحدہ سے رسمی کارروائی کے طور پر بیان دے کر اس شبہ کو قوی کردیا ہے کہ حکومت اڈانی گروپ کے تنازع کو ایوان کے ریکارڈ پر لانا ہی نہیں چاہتی۔ حزب اختلاف اس معاملہ پر بحث کا مطالبہ مسلسل کرتا آرہا ہے، لوک سبھا کے اسپیکر اور راجیہ سبھا کے پریزائڈنگ افسر کو نوٹس بھی دیا ہے لیکن حکومت اسے مسترد کرتی آرہی ہے۔آج بھی حزب اختلاف نے اڈانی کے خلاف مشترکہ پارلیمانی کمیٹی(جے پی سی) کی تحقیقات کے مطالبہ کا مسئلہ اٹھایا۔لیکن اس مسئلہ پر بحث کو منظور کرنے کے بجائے ایوان کی کارروائی ہی پیر تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔
گوتم اڈانی کے معاملے میں بالترتیب حکومت کی خاموشی، ذمہ داری سے فرارکا اعلان اوربعدازاں وزیرخزانہ کی جانب سے انفرادی طور پر اطمینان دلانے کی کوشش اورپھر ایوان میں بحث اور جے پی سی کی تحقیقات کے مطالبہ مسترد کیے جانے کے پس پشت جو عوامل کارفرما ہیں،وہ کھلا راز کی حیثیت رکھتے ہیں۔ گجرات کے ایک عام تاجر کی حیثیت سے اپنا سفر شروع کرنے والے گوتم اڈانی کو ترقی کی فلک بوس چوٹی پر پہنچانے میں ہر قدم پر حکومت ممد و معاون رہی ہے۔آج یہ عالم ہے کہ اڈانی گروپ ملک کی کئی بندرگاہوں اور طیران گاہوں پر قابض ہے، ملک کے معدنی اور توانائی کے وسائل کا ایک بڑا حصہ اس کی ملکیت ہے۔اب ہنڈن برگ کی تحقیقاتی رپورٹ نے اڈانی گروپ کے قامت کی درازی کا راز طشت از بام کردیاہے۔گجرات کے سابق وزیراعلیٰ اور اب ملک کے وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ گوتم اڈانی کی قربت پہلے بھی کئی بار اپوزیشن کی تنقید کا مرکز بن چکی ہے۔ ایسے میں اگر حکومت نے حزب اختلاف کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے اس تنازع کی صاف شفاف تحقیقات کا اعلان نہیں کیاتو سمجھنا غلط نہیں ہوگا کہ مودی حکومت مالیاتی بدیانتی کرنے والے سرمایہ داروں کی پشت پناہ ہے اور عوام کی جان و آبرو کی طرح مال کی حفاظت کو بھی اس نے اپنے دائرۂ کار سے نکال دیا ہے۔
[email protected]