ناگالینڈسے افسپا ہٹانے پر فیصلہ کیلئے کمیٹی کی تشکیل کا اعلان

0
NCR news

کوہیما (یو این آئی) : مرکزی حکومت نے ناگالینڈ سے متعلق مسلح افواج کے خصوصی اختیارات کے ایکٹ (اے ایف ایس پی اے- افسپا) کو منسوخ کرنے سے متعلق ایک کمیٹی تشکیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔واضح رہے کہ ناگالینڈ کے مون ضلع میں فوجیوں کی گولہ باری میں بے قصور لوگوں کے مارے جانے کے بعد سے اس قانون کو منسوخ کرنے کا مطالبہ زور و شور سے اٹھ رہا ہے ۔ اس دوران اتوار کو یہ بات سامنے آئی کہ مرکزی حکومت نے اس معاملے پر ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ مرکزی حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ ناگا لینڈ کے وزیراعلیٰ نیفیو ریو اور آسام کے وزیراعلیٰ ہیمنت بسوا سرما کی قیادت میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ایک وفد کی ملاقات کے بعد لیا گیا ۔ وفد نے 23دسمبر کو امت شاہ سے دہلی میں ملاقات کی تھی۔نیفیو ریو نے دیما پور میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ کے ساتھ ان کی ملاقات کے دوران افسپا اور اوٹنگ میں گولہ باری کے واقعہ کے تعلق سے بات چیت ہوئی تھی۔انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ لیا گیا کہ افسپا کو واپس لینے پر غور کرنے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جس کی صدارت وزارت داخلہ کے ایڈیشنل سکریٹری (شمال مشرق) کریں گے اور اس میں ریاست کے چیف سکریٹری اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) شامل ہوں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ اس کمیٹی کے دیگر ارکان آئی جی اے آر (این) اور سی آر پی ایف کے نمائندے ہوں گے ۔انہوں نے بتایا کہ یہ کمیٹی 45 دنوں میں اپنی رپورٹ دے گی اور کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر ہی ناگالینڈ سے’ڈسٹرب ایریا‘اور افسپا کو منسوخ کر دیا جائے گا۔اوٹنگ میں پیش آئے فائرنگ کے واقعے کے بعد میگھالیہ کے وزیر اعلیٰ اور نیشنل پیپلز پارٹی کے صدر کونراڈ کے- سنگما اور مسٹر ریو نے افسپا کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ نیفیو ریو نے کہا کہ اوٹنگ واقعہ میں راست طور پر شامل فوجی یونٹ اور فوجی اہلکاروں کے خلاف تادیبی کارروائی کیلئے کورٹ آف انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔ اور منصفانہ تحقیقات کی بنیاد پر فوری کارروائی کی جائے گی۔
جانچ کا سامنا کرنے والے اہلکاروں کو فوری طور پر معطل کر دیا جائے گا’’۔
اس ماہ کے شروع میں، ریاستی حکومت نے واقعہ کی جانچ کے لیے ایک اعلیٰ سطحی خصوصی تحقیقاتی ٹیم ( ایس آئی ٹی) تشکیل دی تھی۔ نیفیو ریو نے بتایا کہ ریاستی حکومت متوفیوں کے لواحقین کو نوکریاں دے گی۔انہوں نے کہا کہ مون ضلع کے ڈپٹی کمشنر اور پولیس سپرنٹنڈنٹ گرام پنچایتوں کی مشاورت سے ضروری کارروائی کریں گے اور ہمدردی کی بنیاد پر سرکاری ملازمتیں دی جائیں گی۔ انہوں نے اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھنے کے لیے مرکزی وزیر داخلہ کا شکریہ ادا کیا اور تمام طبقات سے پرامن ماحول برقرار رکھنے کی اپیل کی۔اس موقع پر نائب وزیراعلی وائی پیٹن اور سابق وزیراعلی ٹی آر۔ زیلیانگ بھی موجود تھے ۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS