غزل

0

کچھ نہ کچھ عشق کی تاثیر کا اقرار تو ہے
اس کا الزام تغافل پہ کچھ انکار تو ہے
ہر فریب غم دنیا سے خبردار تو ہے
تیرا دیوانہ کسی کام میں ہشیار تو ہے
دیکھ لیتے ہیں سبھی کچھ ترے مشتاق جمال
خیر دیدار نہ ہو حسرت دیدار تو ہے
معرکے سر ہوں اسی برق نظر سے اے حسن
یہ چمکتی ہوئی چلتی ہوئی تلوار تو ہے
سر پٹکنے کو پٹکتا ہے مگر رک رک کر
تیرے وحشی کو خیال در و دیوار تو ہے
عشق کا شکوۂ بے جا بھی نہ بے کار گیا
نہ سہی جور مگر جور کا اقرار تو ہے
تجھ سے ہمت تو پڑی عشق کو کچھ کہنے کی
خیر شکوہ نہ سہی شکر کا اظہار تو ہے
اس میں بھی رابطۂ خاص کی ملتی ہے جھلک
خیر اقرار محبت نہ ہو انکار تو ہے
کیوں جھپک جاتی ہے رہ رہ کے تری برق نگاہ
یہ جھجک کس لئے اک کشتۂ دیدار تو ہے
کئی عنوان ہیں ممنون کرم کرنے کے
عشق میں کچھ نہ سہی زندگی بیکار تو ہے
سحر و شام سر انجمن ناز نہ ہو
جلو ۂ حسن تو ہے عشق سیہ کار تو ہے
چونک اٹھتے ہیں فراقؔ آتے ہی اس شوخ کا نام
کچھ سراسیمگیٔ عشق کا اقرار تو ہے


 

یاورؔ حبیب ڈار

خارج ہوا وہ دل کا لگانا تھا آپ کا
دل ہی نہیں رہا جو ٹھکانا تھا آپ کا
مشتاق بیٹھے بیٹھے وہ تکتا رہا مجھے
پردے میں رقص شعلہ بہانا تھا آپ کا
عمر دراز تم سے میں مانگوں گا دم بہ دم!
وہ خوش سلیقہ جس پہ زمانا تھا آپ کا
گردش زدہ ہوا ہے زمانہ جناب کا
چہرے سے جب نقاب اٹھانا تھا آپ کا
یاورؔ یہ زندگی ہے زمانے کی ایک رو
طوفان خوردہ اک بہانا تھا آپ کا
Budkot, Handwara
Pin Code-193221
¡ ¡


 

تبسم یاسمین

تصورات کے منظر سجائے بیٹھے ہیں
تیرے خیال کی شمع جلائے بیٹھے ہیں
نبھایا آپ نے وعدہ ضرور آنے کا
مگر یہ کیا کہ نگاہیں چرائے بیٹھے ہیں
ذرا سنبھل کے لگانا گلے سے اپنوں کو
وہ آستین میں خنجر چھپائے بیٹھے ہیں
چمن کو وقت ضرورت لہو دیا ہم نے
بہار آئی تو حق وہ جمائے بیٹھے ہیں
نہ جانے کب اسے پھر گھر کی یاد آ جائے
ہم انتظار میں پلکیں بچھائے بیٹھے ہیں
S10/14A,Jogabai Extn.
Batla House,Jamia Nagar
New Delhi-110025
¡ ¡

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS