محسوس ہو رہا ہے یہ اخبار دیکھ کر
طوفان آئے گا در و دیوار دیکھ کر
مالی ترے ستم سے ہے بسمل یہ دل مگر
گلشن چنا ہے پھولوں کا رخسار دیکھ کر
پائوں میں آبلے تھے رہ عشق تھی کٹھن
منزل سمٹ گئی مری رفتار دیکھ کر
چہ خوب ہے دیار حرم کوچۂ حبیب
آسودہ دل نہ ہوئے ہے سو بار دیکھ کر
تشبیہ استعارہ، بلاغت نہ حسن فن
حیرت ہوئی صغیرؔ کے اشعار دیکھ کر
Tikariya, Kusumhi
Siddharthnagar-272207
¡ ¡
کیا ملے گا دل لٹا کے حسن کی سرکار میں
بک گئی ہر شے یہاں کی کوچہ و بازار
دوستوں کا بھی بھلا ہو دشمنوں کا بھی بھلا
چاہتا ہوں میں یہی مالک ترے سنسار میں
اپنے اپنے ڈھنگ کا ہے منفرد سب کا مزاج
بات جو پھولوں میں ہے ملتی نہیں وہ خار میں
میرے چہرے میں مجھے کیا دیکھتے ہو دوستو!
مجھ کو پہچانو مرے آئینۂ کردار میں
حق پرستی سے شرافتؔ باز اگر آئے نہ تم
چن دئیے جاؤ گے اپنے گھر کی ہی دیوار میں
ڈاکٹرشرافت علی شرافتؔ
Manpur Jora Masjid
Gaya-823003
¡ ¡
تاج محل کا راز بتا کر خوب ہنسے مستان میاں
مردہ دلوں میں آگ لگا کر خوب ہنسے مستان میاں
زور زبر سے عشق نہ ہوئے، راج نہ ہوئے زور زبر
لال قلعہ کو آنکھ دکھا کر خوب ہنسے مستان میاں
فکر کسے جو راہ دکھائے لوگ بھٹکتے روز یہاں
بارہ دری میں راہ دکھا کر خوب ہنسے مستان میاں
نام جپن پر زور نہیں پر نیک چلن پر زور دیا
رنگ محل کو آگ لگا کر خوب ہنسے مستان میاں
راج بھون کی شان بڑھی یا شان گھٹی معلوم نہیں
راج بھون میں رنک بٹھا کر خوب ہنسے مستان میاں
شِو کمار بلگرامی
418, Media Times Aptt.,
Abhay Khand-4, Indirapuram Ghaziabad-201014
¡ ¡