غزہ/تل ابیب (ایجنسیاں): اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا آج دوسرا دن ہے۔ بی بی سی کے مطابق حماس آج 14 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گا۔ بدلے میں اسرائیل 42 فلسطینیوں کو رہا کرے گا۔ ٹائمس آف اسرائیل کے مطابق حماس نے آج رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کی فہرست بھی نیتن یاہو حکومت کو پیش کر دی ہے۔ ان کے اہل خانہ کو بھی اطلاع کر دی گئی ہے۔ اس سے قبل جمعہ کے روز حماس نے 4 بچوں سمیت کل 25 مغویوں کو رہا کیا تھا۔ ان میں 13 اسرائیلی اور 12 تھائی یرغمالی شامل تھے۔ بدلے میں اسرائیل نے بھی 39 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا تھا۔ الجزیرہ کے مطابق ان میں 24 خواتین اور 15 نابالغ لڑکے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ حماس نے 77 سالہ خاتون یرغمال حنا کتزیر کو بھی جمعہ کے روز رہا کیا تھا۔ ٹائمس آف اسرائیل کے مطابق باغی تنظیم فلسطین اسلامک جہاد نے دعویٰ کیا تھا کہ حنا کی موت اسیری میں ہوگئی ہے۔ حماس کی قید سے آزاد ہونے والے اسرائیلیوں میں ایک 2 سالہ بچی سے لے کر 85 سالہ خاتون تک شامل ہیں۔
ٹائمس آف اسرائیل کے مطابق حماس نے جنگ بندی کے دوسرے روز رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کی فہرست بھی نیتن یاہو حکومت کو پیش کر دی ہے۔ دوسری جانب جنگ بندی کے بعد جمعہ کو ہزاروں فلسطینی شمالی غزہ واپس لوٹ گئے۔ کچھ لوگوں نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم آخر کار گھر واپس جا رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ ہم دوبارہ سانس لے سکتے ہیں۔ وہیں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ 4 روزہ جنگ بندی ابھی شروعات ہے۔ اس معاہدے کو آگے بڑھائے جانے کے بھی امکانات ہیں۔ بائیڈن نے مزید کہاکہ ہم اس موقع پر 2 ریاستی حل (علیحدہ فلسطین ملک) کے لیے نئی کوششیں کریں گے۔ بائیڈن نے کہا کہ یرغمالیوں کی آزادی اس بات کا ثبوت ہے کہ حماس صرف دباؤ کی زبان جانتی ہے۔ ہم ان پر کبھی بھی بھروسہ نہیں کر سکتے کہ وہ کچھ بھی درست کریں گے۔ ادھر حماس کی طرف سے رہا ہونے والے یرغمالیوں کو ایمبولینس میں رفح سرحد کے پار لے جایا گیا۔ اس کے بعد وہ وہاں سے اسرائیل کے ہیتزرم ایئربیس پہنچے۔ یرغمالیوں کو اسرائیل کے 6 اسپتالوں میں رکھا گیا ہے۔ یہاں ڈاکٹروں کی ٹیم اس کا معائنہ کر رہی ہے۔ ٹائمس آف اسرائیل کے مطابق تمام یرغمالی صحت مند ہیں۔ دوسری جانب آزاد ہونے والے فلسطینیوں کے اہل خانہ ان سے اسپتال میں ملاقات کر سکیں گے۔
نیویارک ٹائمس کے مطابق 4 روزہ جنگ بندی کے دوران 150 فلسطینی قیدیوں کے بدلے مجموعی طور پر 50 مغویوں کو رہا کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ اسرائیل نے یرغمالیوں کو واپس لانے کے لیے اس آپریشن کو ’ہیونس ڈور‘ (جنت کا دروازہ) نام دیا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا کہ جنگ بندی بہت مختصر مدت کے لیے ہوئی ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم رک جائیں گے۔ انہوں نے تل ابیب پہنچنے والے اطالوی وزیر دفاع سے کہا کہ ہم 4 دن بعد پوری طاقت کے ساتھ دوبارہ حملہ کریں گے۔ حملے میں پوری فوج کو تعینات کریں گے۔ حماس کے خاتمہ تک ہم نہیں رکیں گے۔ اسرائیل کی جنگ کابینہ کے وزیر بینی گینٹز نے بھی اسی بات کا اعادہ کیا ہے۔ 24 نومبر کو 4 دن کے لیے جنگ بندی شروع ہوئی ہے۔ اسرائیل نے غزہ میں 14 ہزار سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد حملے روک دیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:حماس نے 13 اسرائیلیوں سمیت 24 یرغمالیوں اور اسرائیل نے 39 فلسطینی بچوں، خواتین کو رہا کردیا
ٹائمس آف اسرائیل کے مطابق حماس کی قید میں تقریباً 250 یرغمال ہیں۔ ان میں سے اکثر اسرائیلی شہری ہیں۔ 20 سے زائد امریکی شہری لاپتہ ہیں۔ ایک امریکی قانون ساز نے کہا کہ 10 امریکی شہری حماس کی قید میں ہیں۔ تھائی لینڈ کے 26 اور جرمنی کے 8 شہری قید ہیں۔ ارجنٹائن کے 16 شہری بھی قید ہیں۔ 9 برطانوی شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ 7 لاپتہ ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ حماس کی قید میں ہیں۔ فرانسیسی شہری بھی قید ہیں، ان کی تعداد ظاہر نہیں کی گئی ہے۔ نیدرلینڈ کا ایک 18 سالہ شہری بھی قید میں ہے۔ پرتگال کے 4 شہری، چلی کا ایک شہری اور اٹلی کا ایک شہری بھی حماس کی قید میں ہیں۔جنگ بندی کے بعد حماس کے کہنے پر لوگ شمالی غزہ کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ دراصل 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی اسرائیل-حماس جنگ کے بعد اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں رہنے والے لوگوں سے کہا تھا کہ وہ جنوبی غزہ چلے جائیں تاکہ جنگ میں لوگ مارے نہ جائیں اور حماس کو جلد ختم کیا جا سکے۔ حالانکہ اب بے گھر افراد نے اپنے گھروں کو واپس آنا شروع کر دیا ہے۔ اسرائیلی فوج ایک بار پھر آسمان سے کتابچے گرا رہی ہے اور لوگوں کو واپس آنے سے روک رہی ہے۔مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی کا کہنا ہے کہ جنگ کے بعد جو فلسطین ہوگا، اسے غیر فوجی بنایا جا سکتا ہے۔ غیر فوجی کا مطلب یہ ہے کہ ایک ایسا علاقہ جہاں فوج کی موجودگی نہ ہو، یا وہاں امن کی وجہ سے فوج کی ضرورت نہیں ہوتی، اسے غیر فوجی زون یا علاقہ کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں فلسطین اور اسرائیل دونوں کو ضمانت دینے کے لیے ایک عارضی بین الاقوامی سلامتی ہو سکتی ہے۔ یہ سیکورٹی ناٹو، اقوام متحدہ اور عرب ممالک کی افواج فراہم کر سکتی ہے۔ نیویارک ٹائمس کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ کے سب سے بڑے اسپتال کے نیچے بنائی گئی سرنگ کو تباہ کر دیا ہے۔ یہاں یرغمال بنائے گئے تھے۔ حماس کے دہشت گرد اس سرنگ سے بڑی تعداد میں کام کر رہے تھے۔ فوج کو یہاں سے راکٹ لانچر اور ہتھیاروں کا گودام ملا تھا۔
مزید پڑھیں: اسرائیل 42 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، دوسری کھیپ میں حماس کے 14 اسرائیلی یرغمال
اس کے علاوہ 23 نومبر کو فوج نے غزہ کے سب سے بڑے الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ کو گرفتار کر لیا تھا۔ جنگ بندی کے پہلے دن 150 ٹرک ضروری سامان لے کر غزہ پہنچے۔ ان میں ایندھن کے ٹرک بھی شامل ہیں۔ جنگ سے پہلے 500 ٹرک غزہ پہنچتے تھے۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق 4 روز تک اسرائیلی فوج اور حماس کی جانب سے کوئی حملہ نہیں کیا جائے گا۔ ہر روز ایندھن سے بھرے 4 ٹرک اور 100 سے زائد ٹرک ضروری سامان لے کر غزہ میں داخل ہوں گے۔